پاناما لیکس پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن کے ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک،حکومتی ٹیم میں زاہد حامد شامل

اپوزیشن کا ٹی او آرز میں وزیراعظم کا نام شامل کرنے پر زور،حکومتی ارکان کی مخالفت ،حسین نواز کے والد کا نام شامل کرلیا جائے،اعتزاز احسن احتساب کا آغازشریف خاندان سے ہی ہوگا،وزیراعظم کو استثنیٰ دینے کی پیشکش نہیں کی،نواز شریف بحیثیت وزیراعظم ٹی او آرز میں آتے ہیں حکومت اپوزیشن کے 15 میں سے 13 نکات تسلیم کر لے،نواز شریف کا نام،سعودی عرب میں ملنے والے تحائف حذف کرنیکوتیار ہیں،اعتزازاحسن حکومت نے ٹی او آرز نہ مانے توابتدائیہ بھی ختم، حکومت چاہتی ہے کرپشن پر پردہ پڑا رہے لیکن ہم پردہ ہٹا کر دم لیں گے،شاہ محمود قریشی،میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 28 مئی 2016 09:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 مئی۔2016ء) پاناما لیکس کی تحقیقات کے ٹرمز آف ریفرنس طے کرنے کے لئے قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے،جبکہ حکومتی ٹیم میں خواجہ آصف کی جگہ زاہد حامدکو شامل کر لیا گیاجس کاقومی اسمبلی نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق مطابق جمعہ کے روز حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل ٹی او آرز کمیٹی کا تیسرااجلاس ہوا جس میں متفقہ طورپر پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹی او آرز بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پراپوزیشن ارکان کی جانب سے ٹی او آرز میں وزیراعظم نواز شریف کا نام شامل کرنے پر زور دیتے رہے تاہم حکومتی ارکان نے وزیراعظم کا نام شامل کرنے کی مخالفت کی۔

(جاری ہے)

جس پراپوزیشن ٹیم کے رکن اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر حکومتی ارکان وزیراعظم کا نام نکالنے پر زور دیتے ہیں تو بہتر ہے کہ ٹی او آرز میں حسین نواز کے والد کا نام شامل کرلیا جائے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر حکومت اپوزیشن کے 15 نکات میں سے 13 کو من وعن تسلیم کر لے تو وہ ان نکات میں سے وزیراعظم نواز شریف کا نام اورانہیں سعودی عرب میں ملنے والے تحائف کے نکات کو حذف کرنے کیلئے تیار ہیں،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گی،ہم اپنے موقف پر قائم ہیں کہ احتساب کا آغاز وزیراعظم کے خاندان سے ہی ہوگا۔

انہوں نے میڈیا پر آنے والی خبروں کے ردعمل میں کہا کہ وزیراعظم کواستثنیٰ دینے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، نواز شریف بحیثیت وزیراعظم ٹی او آرز میں آتے ہیں۔ٹی او آرز پر اتفاق رائے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن کمیٹیوں کے درمیان ڈیڈلاک کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، حکومت سے کل بھی کہا 13سوالات مان لیں دو سے پیچھے ہٹ جائیں گے لیکن حکومت نے ہمارے ٹی او آرز کو تسلیم نہیں کیا۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں کہ تحقیقات کا آغاز وزیراعظم کے خاندان سے ہو، ہم چاہتے ہیں وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کی جائیداد اور ٹیکس سے متعلق تفصیلات سانے لائی جائیں، مریم اور حسین نواز کا نام پاناما پیپرزمیں ہے، گزشتہ روز ہم نے تجویز دی تھی کہ 15 سوال میں سے 2 سوال نکال بھی سکتے ہیں لیکن ہم نے وزیراعظم کا نام انکوائری سے نکالنے کی تجویز نہیں دی، اگر وزیراعظم نواز شریف کا نام نکال بھی دیں تو حسن اور حسین کے والد اور مریم نواز کے سرپرست کے طور پر بھی ان کا نام آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ پاناما میں 230لوگوں کے نام واضح ہیں جو سارے سپریم کورٹ کو بھجوائے جانے چاہیے،ہم کور ایشو سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گے، اپوزیشن کے ٹی او آرز جامع ہیں،ہمارے ٹی او آرز سے سب کا احتساب ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے ٹی او آرز کو سپریم کورٹ نے مسترد کیا ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر حکومت نے ہمارے ٹی او آرز نہ مانے توابتدائیہ بھی ختم سمجھیں، حکومت چاہتی ہے کہ کرپشن پر پردہ پڑا رہے لیکن ہم یہ پردہ ہٹا کر دم لیں گے،اجلاس میں ایک انچ بھی بات آگے نہیں بڑھی،اپوزیشن بھی ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گی،جن کا نام آیا ہے انکا احتساب ہو گا،اگر کوئی پیش رفت ہو گی تو مکمل رابطہ ہو گا ورنہ نہیں ہو گا ،انہوں نے کہا کہ ڈیڈ لاک کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

شاہ محمود نے کہا کہ ہم نے فراخدلی سے 4 ابتدائیہ نکات پر اتفاق کیا تھالیکن حکومت فراخدلی کا مظاہرہ نہیں کررہی۔شاہ محمود نے کہا کہ گزشتہ روز یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ہم وزیراعظم کا نام نکالنے پر تیار ہیں۔انہوں نے کہاہم اپنے موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ہم نے کرپٹ عناصر کو بے نقاب کرنا ہے۔حکومت نے سوالات نہ مانے تو سب صفر ہوجائے گا،اگر ٹی او آرز پر اتفاق ہو جاتا ہے تو ناموں پر بھی اتفاق کر لیں گے جو سپریم کورٹ کو بھجوانے ہیں۔