جس کا اپنا دامن پاک نہیں وہ دوسروں کے احتساب کی بات نہ کرے،فضل الرحمان

آصف علی زرداری سے ملاقات پر پابندی نہیں جب چاہوں ملاقات کر سکتا ہوں م لندن میں ملاقات نہیں ہوئی پیغام بھجوایا تھا جو انہیں مل گیا پانامہ لیکس کی تحقیقات کا ضابطہ کار آئین کے مطابق بننا چاہیے کے پی کے حکومت خود احتساب کی زد میں آئی تو ڈی جی کو ہی فارغ کردیا،انٹرویو

ہفتہ 28 مئی 2016 10:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 مئی۔2016ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک اس وقت الزامات کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ جس کا اپنا دامن پاک نہیں وہ دوسروں کے احتساب کی بات نہ کرے۔ پہلے اپنا احتساب کرائے ۔ آصف علی زرداری سے ملاقات پر پابندی نہیں جب چاہوں ملاقات کر سکتا ہوں۔ لندن میں ملاقات نہیں ہوئی پیغام بھجوایا تھا جو انہیں مل گیا پانامہ لیکس کی تحقیقات کا ضابطہ کار آئین اور قانون کا کے مطابق بننا چاہیے کے پی کے کی حکومت خود احتساب کی زد میں آئی تو ڈی جی احتساب کو ہی فارغ کردیا جن پرالزامات ہیں کہ وہ دوسروں کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں۔

پی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آصف علی زرداری سے علقات ہیں لیکن میں لندن میں اپنے نجی دورہ پر کی تھا ان سے ملاقات نہیں ہوئی ہم جمعیت علمائے اسلام کی صدر سالہ تقریبات کی تیاریاں کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ دنیا میں کہیں بھی پانامہ لیکس کا ذکر نہیں ٹی او آرز کی تشکیل کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا قیام خوش آئند ہے آئین و قانون کے دائرہ کار کے اندر ٹی او آرز کی تشکیل ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ بار بار ہمارے ملک پر ڈرون حملے کرتا ہے اور ہم احتجاج تک محدود ہیں یہ سلسلہ کچھ عرصہ کیلئے بند ہوا تھا اب پھر شروع ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے کبھی بھی احتساب کی راہ فرار اختیار نہیں کی اگر وزیراعظم سے کوئی شکائت ہے تو اس پر تنقید ضرور ہونی چاہیے لیکن ہمیں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو بھی دیکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ مفاہمت کی سیاست آصف علی زرداری نے شروع کی تھی آج پیپلزپارٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سیاست کو جاری رکھے ملاؤں کی تربیت کرنے والا اس کا والد ہے ایک سوال پر کہا کہ آصف علی زرداری سے ملاقات پر کوئی پابندی نہیں جب چاہوں ملاقات کر سکتا ہوں لندن میں ان سے ملاقات نہیں ہوئی ایک پیغام بھجوایا تھا جو ان تک پہنچا ہے انہوں نے کہا کہ کے پی کے احتساب کمیشن نے جب حکومت کا احتساب شروع کیا تو اس کمیشن کو ہی ختم کردیا گیا جو پارٹی وفاق میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کے قیام کام طالبہ کرتی ہے اپنے صوبے میں جس شخص پر الزام لگا رہی ہے اسی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کررہی ہے یہ ان کا دہرا معیار ہے کے پی کے میں بھی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنائیں انہوں نے کہا کہ جس شخص پر الزامات ہین اور اس کا اپنا دامن صاف نہیں وہ دوسروں کے احتساب کی بات کیسے کرتا ہے انوہں نے کہا کہ میں نہ مانوں کی سیاست سے نظام کو نقصان ہوگا دھرنوں کے ذرعیے جمہوریت کیلئے خطرہ بننے والے جمہوریت کے محافظ نہیں ہوسکے یہ لوگ بے ادب گستاخ اور بے ہنگم سوسائٹی بنانا چاہے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے یہودیوں کے ایجنٹ الزام لگایا تھا اور عمران خان نے لندن کے میئر کے انتخاب میں ایک یہودی کی حمایت کرکے اس کی خود تائید کردی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں نے شفاف زندگی گزاری ہے میں نے اپنے نظریاتی کام کرنے ہیں پاکستان میں الزامات کی سیاست پر قانون سازی ہونی چاہیے اور تہمت لگانے والے کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔