ٹی اوآرز پارلیمانی کمیٹی میں ڈیڈ لاک برقرار،اپوزیشن کا سعد رفیق کے بیان پر احتجاج

کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم کی صحت یابی کیلئے دعا ، حکومت کی درخواست پر وزیراعظم کے آپریشن کی وجہ سے اجلاس بغیر کارروائی کے برخواست تیسرے اجلاس میں طے ہوا تھا حکومت اپوزیشن کے پندرہ ٹی او آرز پر ردعمل دیگی،آج حکومت نے اس حوالے سے پیپر پیش کرنا تھا جو نہیں کیا،اعتزازاحسن

بدھ 1 جون 2016 09:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1 جون۔2016ء) ٹی او آرز کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے چوتھے اجلاس میں بھی اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہا ہے‘ کمیٹی میں اپوزیشن کی طرف خواجہ سعد رفیق کے بیان پر احتجاج ریکارڈ کروایا گیا‘ کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم کی صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔ حکومت کی درخواست پر وزیراعظم کے آپریشن کی وجہ سے اجلاس بغیر کارروائی کے برخواست کردیا گیا۔

حکومت کی طرف سے اکرم درانی نے آج پہلے دن اجلاس میں شرکت کی جبکہ اپوزیشن کی طرف سے الیاس بلور بیماری کے باعث شرکت نہ کر سکے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی آئندہ تین سے چار روز بجٹ اور مشترکہ اجلاس میں مصروفیت کی وجہ سے حکومتی درخواست پر کمیٹی کا اجلاس 4 جون بروز ہفتہ شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز پارلیمنٹ میں منعقد ہوا۔

کمیٹی کے اجلاس کے بعد اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں طے ہوا تھا کہ حکومت اپوزیشن کے پندرہ ٹی او آرز پر اپنا ردعمل دے گی۔ آج حکومت نے اس حوالے سے پیپر پیش کرنا تھا جو انہوں نے نہیں کیا۔ حکومت کی طرف سے درخواست کی گئی کہ آج وزیراعظم کا آپریشن ہوا ہے اور آج کا اجلاس بغیر کارروائی کا برخواست کیا جائے۔

میر حاصل بزنجو اوراکرم درانی نے درخواست کی کہ وزیراعظم کے آپریشن کی وجہ سے اجلاس برخواست کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج محسوس ہوا ہے کہ حکومت مفلوج ہوچکی ہے کمیٹی میں آج کوئی کام نہیں ہوسکا۔ وہ بھی جو بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔ حکومتی ٹیم کے ایک فاضل رکن کے جارحانہ بیان پر ہم نے اعتراض کیا آج کی کارروائی بنیادی طور پر احتجاج ہی رہی۔

اجلاس میں کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔ ڈیڈک لاک اسی طرح سے برقرار رہا۔ اسحاق ڈار کی آئندہ تین سے چار روز بجٹ اجلاس اور مشترکہ اجلاس میں مصروفیت کی وجہ سے حکومتی درخواست پر کمیٹی کا اجلاس 4 جون تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی رویے سے بہت مایوسی ہوئی ہے ۔ سپریم کورٹ نے حکومتی ٹی او آرز مسترد کئے اور کہا کہ اس حوالے سے قانونی سازی کی جائے لیکن کمیٹی کے اجلاس کے پہلے تین دن بھی ایسے ہی گزر گئے اور آج کا اجلاس بھی بغیر کسی کارروائی کے ختم ہوگیا اعتزاز احسن نے کہا کہ اپوزیشن نے بہت محنت کی ہے کہ مشترکہ ٹی او آرز دیئے ہیں اور حکومت کے ساتھ ابتدائیے پر اتفاق کیا ہے اگر ٹی او آرز پر اتفاق نہیں ہوتا تو اپوزیشن کے پاس بہت سے آپشن موجود ہیں۔

جن پر اپوزیشن غور کررہی ہے۔ اپوزیشن کی 9 جماعتیں جو پندرہ ٹی او آرز پر متفق ہوگئی ہیں لیکن حکومت کی طرف سے معاملات ٹھیک کرنے کی بجائے خراب کئے جارہے ہیں۔ پانامہ لیکس پر جن کا نام آیا ہے ان کا احتساب شروع ہونا چاہیے اور سب سے پہلے وزیراعظم اور ان کے خاندان سے احتساب شروع کیا جائے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کے اجلاس میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور کمیٹی میں مشکلات کھڑی کی جارہی ہیں اگر اس حوالے سے حکومت سنجیدہ ہو تو کسی انجام کو پہنچ جائیں۔

اگر ایسی صورتحال رہی تو ماحول ساز گار نہیں رہے گا انہوں نے متحدہ اپوزیشن کے اراکین کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے حکومتی وزیر خواجہ سعد رفیق کے بیانات کے حوالے سے کمیٹی کے اجلاس میں احتجاج ریکارڈ کروایا ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کا اجلاس حکومت کی درخواست پر موخرکیا گیا ہے۔ کمیٹی کو احساس ہونا چاہیے کہ مقررہ ٹائم کے اندر اندر اپنا کام کرنا ہے آج کے اجلاس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

ملک کی عوام منتظر ہیں کہ کمیٹی کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اگر حکومت کی یہی رفتار رہی تو معاملات آگے نہیں بڑھ سکیں گے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو متحد کرنا آسان کام نہیں تھا لیکن ہم نے کرلیا حکومت کیلئے کیا مشکلات ہیں۔ صاحبزادہ طارق الله نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع آیا ہے کہ ہم کرپشن کے حوالے سے کوئی قانون سازی کر سکیں ۔

حکومت چیونٹی کی رفتار سے چل رہی ہے ایک ہفتہ گزر گیا ہے اب تک کچھ نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت تاخیری حربے استعمال کررہی ہے لیکن اپوزیشن دو ہفتے کے اندر اندر عوام کے سامنے کچھ نہ کچھ لائیں گے۔ اجلاس سے پہلے اپوزیشن کا مشاورتی اجلاس اعتزاز احسن کے چیمبر پر ہوا اجلاس میں طے ہوا کہ اپوزیشن حکومتی وزراء کے بیانات کے حوالے سے اپوزیشن کے پارلیمانی کمیٹی احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کو بچانے میں مصروف ہے حکومت کا رویہ ٹھیک نہ ہوا تو ڈیڈ لاک برقرار رہے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت معاملات ٹھیک کرنے کی بجائے خراب کررہی ہے اگر معاملات خراب ہوئے تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔