شناختی کارڈز کی ازسر نوتصدیق کا عمل شفاف ہونا چاہیے،وزیر داخلہ کی نادرا حکام کو ہدایت

بھارت سمیت دنیا کے ہر ممالک میں جعلی شناختی کارڈایک مسئلہ ہے یہ قومی اقدام اور بہت مشکل کام ہے ، تیس لاکھ افغان ،بنگلہ دیش ،برما اور دیگر ممالک کے مہاجرین ہمارے ہاں موجود ہیں سابق حکومت نے چند سو جعلی شناختی کارڈز کا معاملہ اٹھایا،انتیس ہزار سے زائد پاسپورٹس بلاک کردیئے، ایک جعلی شناختی کارڈ کی نشاندہیپر دس ہزار روپے انعام دیا جائے گا،نادرا بورڈ سے خطاب

بدھ 1 جون 2016 09:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1 جون۔2016ء)وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈز صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ پوری دینا کا مسئلہ ہے ، شناختی کارڈز کی ازسر نوتصدیق کا عمل شفاف ہونا چاہیے،یہ قومی اقدام ہے اور بہت مشکل کام ہے آسان نہیں ہے۔ تیس لاکھ افغان ، بنگلہ دیش ، برما اور دیگر ممالک کے مہاجرین بھی ہمارے ہاں موجود ہیں ۔

یہ بات وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے نادرا بورڈ کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں چئیرمین نادرا مبین یوسف سمیت دیگر اعلی ممبران نے بھی شرکت کی، وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ہمارے ہاں تیس لاکھ افغان ، بنگلہ دیش ، برما اور دیگر ممالک کے مہاجرین بھی ہمارے ہاں موجود ہیں ،یہ صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ پوری دینا کا مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

بھارت سمیت دنیا کے ہر ممالک میں جعلی شناختی کارڈایک مسئلہ ہے ۔پہلی کسی حکومت میں نے جعلی شناختی کارڈز کے مسئلے پر توجہ نہیں دی ۔سابق حکومت نے چند سو جعلی شناختی کارڈز کا معاملہ اٹھایا ہے ۔اڑھائی سال میں اڑھائی لاکھ مشکوک شناختی کارڈز بلاک کئے گئے ہیں۔مشرف دور میں ایک بھی جعلی شناختی کارڈ بلاک نہیں ہوا ۔سابقہ وزیر داخلہ رحمن ملک ہزاروں جعلی شناختی کارڈز بلاک کا دعوی کرتے ہیں مگر حقائق مختلف ہیں ۔

انکے دور میں حساس اداروں کی رپورٹس پر بلاک بھی ہوئے اور کلئیر بھی ہوئے ،انتیس ہزار سے زائد پاسپورٹس بلاک کئے ہیں ، وزیر داخلہ چودھری نثار نے بتایا کہ نادرا اور پاسپورٹ آفس میں قریبی روابط کو بڑھادیا گیا ہے ۔2011سے ہم سے جعلی شناختی کارڈز بلاک کرنا شروع کئے ، اب ہم ساڑھے دس کروڑ شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق شروع کررہے ہیں ، یہ قومی اقدام ہے اور بہت مشکل کام ہے آسان نہیں ہے ، اس میں ہمیں معاشرے کے ہر طبقے کا تعاون درکار ہوگا ،کرپشن اور نادرا دونوں اکٹھے نہیں چل سکتے ہیں بلاتفریق کاروائی کی اور اب بھی ہوگی۔

کل یہ فیصلہ کیا ہے اب اڑھائی نہیں بلکہ ساڑھے دس کروڑ شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کرائیں گے ، دوبارہ تصدیق کے دوران عوام کو تنگ نہیں کیا جائے گا ، یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے تھوڑی بہت تکلیف ہوگی مگر یہ کرنا ہے ، ہم نادرا ملازمین سے بھی کہیں گے کہ وہ صرف نشاندہی کردیں انکو کچھ نہیں کہا جائے گا ، جہاں جہاں جعلی شناختی کارڈز والے افغان ہیں انکی نشاندہی کی جائے ، ایک جعلی شناختی کارڈ کی نشاندہی کرے گا اسے دس ہزار روپے انعام دیا جائے گا، چودھری نثار نے مزید کہا کہ ازخود شناختی کارڈ حوالے کرنے والے افغانوں کو سہولیات دینگے ، جعلی شناختی کارڈز بنانے اور انکی معاونت کرنے والوں کیلئے چودہ سال سزا ہے ۔

بہت مشکل ٹاسک ہے مگر یہ ملک کی سلامتی کا معاملہ ہے ، ہم نے پہلے دن سے یہ حساس کیا تھا کہ جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ملکی سلامتی سے منسلک ہے ، وزیر داخلہ نے بتایا کہ ملا منصور اختر کے ڈی این اے ٹیسٹ میں تصدیق کے بعد ہی اسکی موت کا اعلان کیا گیا ہے ، ملا منصور اختر کی لاش افغانستان میں اسکے ورثا کے حوالے کردی گئی ہے۔ہم نے ملامنصور کے جعلی شناختی کارڈ کے اجرا میں معاونت کرنے والے تمام افسران گرفتار کرلئے ہیں ، اسسٹنٹ کمشنر ، رسالدار میجر ، ایف آئی اے اور نادرا کے ملازمین بھی گرفتار ہونے والوں میں شامل ہیں ، صرف نادرا کے ملازمین ہی نہیں دیگر اعلی افسران بھی ملوث تھے انھوں نے تصدیق کی تھی ، ملامنصور کی دوسری بیوی کے شناختی کارڈ کے اجرا میں معاونت ایف آئی اے کے اہلکار نے کی تھی ، غلام محمد بگٹی نادرا کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے ، انہوں نے کہاکہ نیشنل ہیلپ لائن بھی قائم کردی ہے اطلاع ملنے پر نادرا کی ٹیم موقع پر جاری تصدیق کرے گی ۔

جعلی شناختی کارڈز میں صرف افغان باشندوں کے نہیں بلکہ ہر غیر ملکی کے کارڈز کی تصدیق کی جائے گی ، مشکوک شناختی کارڈز کی تصدیق کیلئے نادرا کی ٹاسک فورس بھی قائم کردی ہے۔نادرا کی اسٹنڈنگ کمیٹی بھی ہوگی جس میں احساس اداروں کے اہلکار بھی شامل ہونگے ۔سپیکر قومی اسمبلی کو بھی لکھا ہے کہ وہ بھی پارلیمانی کمیٹی بنائیں جو کہ نادرا کی کمیٹی کے اقدامات کا جائزہ لے گی ،جعلی یا مشکوک شناختی کارڈز کی تصدیق کا عمل چھ ماہ کا وقت لگے گا ۔پی ٹی اے سے بھی مدد لیں گے اور یہ مہم یکم جون سے شروع ہوجائے گی ۔ ایس ایم ایس کے ذریعے شناختی کارڈز کی تصدیق کا عمل شروع ہوگا ۔