این اے110 کیس ،سپریم کورٹ نے نادرا اور الیکشن کمیشن کے حکام کو طلب کرلیا،سماعت آج پھر ہوگی

ن لیگ کی چوتھی وکٹ گرے گی ،جہانگیر ترین

بدھ 8 جون 2016 10:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8جون۔2016ء )سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے حلقہ این اے 110میں دوبارہ انتخابات سے متعلق کیس میں نادرا رپورٹس کی وضاحت کے لیے نادرا کی مجاز اتھارٹی اور الیکشن کمیشن کے حکام کو طلب کر تے ہوئے کیس کی سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کر دی ۔ منگل کے روز چیف جسٹس انو ر ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔

مقدمہ کی سماعت شر وع ہوئی تو تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان ایڈوکیٹ نے نادرا رپورٹ پر اعتراضات لگاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ فنگر پرنٹس کی تصدیق نہ ہونے کا مطلب کسی اور نے ووٹ کاسٹ کیے،کاسٹ کیے گئے ووٹوں میں شناختی کارڈ نمبر مکمل نہیں ، بہت سے شناختی کارڈ قابل اعتراض ہیں ، شناختی کارڈ پر ایکس لکھا ہے بہت سے شناختی کارڈ پر ،حلقے کے 29پولنگ اسٹیشنز کا ریکارڈ نہیں ،30000 ووٹوں کی تصدیق نہ ہو سکی،مجموعی طور پر نتیجہ متاثر ہوا،دونوں فریقین کے نتائج کا فرق 21000 تھا، صرف 44ہزار ووٹوں کی تصدیق ہو سکی ہے اس کے علاوہ تمام ووٹ قابل اعتراض ہیں ،اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بتایے کہ 29 پولنگ اسٹیشنوں کا ریکارڈ کدھر ہے ، جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال انتخابی مواد محفوظ کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کے پاس سٹورز موجود نہیں ،شناختی کارڈ نمبر میں ایکس لکھنے کی وضاحت نادرا حکام ہی کر سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

عدالت عظمیٰ نے بابراعوان کے دلائل سننے کے بعدالیکشن کمیشن اور نادرا حکام کو رپورٹ سے متعلق وضاحت کے لیے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی ،کیس کی مزید سماعت بدھ کو ساڑھے گیارہ بجے شروع ہو گی ۔واضح رہے کہ حلقہ این اے 110میں 2013کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف کامیاب قرار پائے تھے اور انکی کامیابی کو تحریک انصاف کے عثمان ڈار نے چیلنج کر رکھا ہے۔

مقدمہ کے بعد سپریم کورٹ کی بلڈنگ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ یہ ایک اہم پیش رفت ہے ، کیس میں قابل اعتراض نکات کی نشاندہی کردی گئی ہے ، توقع ہے ن لیگ کی چوتھی وکٹ بھی گر جائے گی ، جبکہ بابر اعوان ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ ڈرون حملے میں مارے جانے والے صاحب کا بھی اصلی تھا اور کلبھوشن کے پاس بھی ایسے کئی غیر ملکی ہیں جو قومی شناختی کارڈ استعمال کر رہے لیکن وہ ریاستی باشندے ہی نہیں ۔