قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث جاری

پاکستان بنتے،جلتے دیکھا،اب ڈوبتے دیکھ رہا ہوں،ظفراللہ جمالی حکومت آئین کی پاسداری نہیں کرے گی تو اپنے پیروں پر خود ہی کلہاڑی مارے گی،حکومت نے گزشتہ 3سالوں میں آرٹیکل 160کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی،قرض چڑھاؤ ملک ڈباؤ والی پالیسی چل رہی ہے،،وزیر خارجہ نہ ہونے کی وجہ سے ہم اپنا بیرون ملک کیس نہیں لڑ سکتے، سید نوید قمر،جہانگیر خان ترین،میاں عبدالمنان و دیگر ارکان کا اظہار خیال،اجلاس آج دن11بجے تک ملتوی

جمعہ 10 جون 2016 10:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10جون۔2016ء) قومی اسمبلی اجلاس کے دوران جمعرات کو بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سید نوید قمر نے کہا کہ اگر حکومت آئین کی پاسداری نہیں کرے گی تو اپنے پیروں پر خود ہی کلہاڑی مارے گی حکومت قرضے لیکر امور مملکت چلا رہی ہے موجودہ حکومت نے گزشتہ 3سالوں میں آرٹیکل 160کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے قرض چڑھاؤ ملک ڈباؤ والی پالیسی چل رہی ہے۔

اس کا حل حکومت کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے قرضے لینے میں کھلی چھٹی لی ہوئی ہے ۔ گزشتہ 3سالوں میں دھڑا دھڑ قرضے لیے گئے ۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی 47فیصد تک جا پہنچی ہے اور خدشہ ہے کہ اگلے سالوں میں 50فیصد سے اوپر چلا جائے گا اور آنے والی حکومتوں کے لئے قرضوں کا ایک بڑا بوجھ بن جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پہلے ترقیاتی منصوبوں کے لئے قرضے لئے جاتے تھے مگر اب تو تمام اخراجات قرضے لیکر چلائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت آئی ایم ایف سے قرضے نہیں لے گی تو کمرشل بنکوں سے قرضے لے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کسان پیکج مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ چھوٹے کسانوں کو اس کا کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ حکومت نے کسانوں کے لئے جو نیا پیکیج بنایا ہے اس کا بھی کوئی فائدہ کسان کو نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ کھاد فیکٹریوں پر متنازعہ گیس ڈیولپمنٹ انفراسٹرکچر لگا دیا گیا ہے۔

مارکیٹ میں کسان کو معیاری زرعی ادویات نہیں مل رہی ہیں۔ مارکیٹ میں موجود بیج بھی ناقص کوالٹی کا ہوتا ہے اس سمت توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ برآمدات بہت زیادہ کم ہو گئی ہیں۔ حکومت نے کرنسی کو منجمد کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دیہی علاقوں میں 14گھنٹے جبکہ شہری علاقوں میں 12گھنٹوں سے زائد لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر بجلی پورے ملک کے شہریوں کو چور قرار دے رہے ہیں۔

یہ بہت زیادتی ہے جو لوگ بجلی کا بل دیتے ہیں ان کو بجلی دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کا لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں کوئی کردار نہیں ادا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ان ڈائریکٹ ٹیکسز میں اضافہ ہوا ہے۔ ایف بی آر کی کارکردگی صفر ہے۔ ہمیں ملک کے غریب عوام کے لئے سوچنا ہو گا۔ رکن اسمبلی ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ سسٹم کو چلانے کیلئے تمام صوبوں کو توجہ دینا ہو گی۔

بلوچستان کے عوام کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں۔ پنجاب کے کسانوں کو پیکج دیا جاتا ہے مگر بلوچستان اور سندھ کے کسان محروم رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان بنتے دیکھا ہے پاکستان جلتے دیکھا ہے اور اب پاکستان کو ڈوبتا دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تمام پارلیمنٹیرین عزت دار ہیں ہمیں ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے پاکستان کو اہمیت دینا ہو گی۔ ہمارے اردگرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ 3سالوں میں وزیر خارجہ نہ ہونے کی وجہ سے بیرونی دنیا میں ہم اپنا کیس نہیں لڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹیرین ذاتی جھگڑوں کو چھوڑ کر ایوان کے بارے میں سوچیں اور پاکستان کی بہتری کے بارے میں اقدامات کریں۔ پی ٹی آئی کے رکن جہانگیر خان ترین نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے چوتھے بجٹ میں بھی ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے کوئی کام نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کے تمام اہداف کو معاشی ماہرین نے چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جی ڈی پی گروتھ 4.7فیصد بتا رہی ہے جبکہ معاشی ماہرین 3فیصد قرار دے رہے ہیں ملکی خسارہ 200ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سبسڈی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ ملک میں 0.24فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں جبکہ انڈیا میں4.7فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔

پاکستان میں 2تہائی ٹیکس غریب عوام سے نکالا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈائریکٹ ٹیکس کی شرح کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 80فیصد سیلز ٹیکس صرف150کمپنیوں سے جمع کیا جاتا ہے اور باقی ٹیکس عوام جمع کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس دینے والوں کی تعداد صرف5لاکھ ہے اور صرف3700ہزار لوگ 5لاکھ روپے سے زائد کا ٹیکس دے رہے ہیں۔ ایف بی آر پہلے سے ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ بڑھا رہی ہے۔

ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے سرمایہ داروں نے بنکوں سے اپنا سرمایہ نکال لیا ہے 2تہائی بنک ڈیپازٹ کم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کار دبئی میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کے اہم ذمہ داروں کے نام پانامہ پیپرز میں آ رہے ہیں پارٹی لیڈر بیرون ملک سرمایہ کاری کریں گے تو ملک میں کون سرمایہ کاری کرنے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے برآمدات تیزی سے کم ہو رہی ہیں۔ سٹیشنری مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگر ملک سے غریب کا خاتمہ کرنا ہے تو زراعت کو توجہ دیئے بغیر نہیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں زرعی تحقیق پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔

گزشتہ 3سالوں کے دوران کپاس کی27اقسام متعارف کی گئی مگر سب فیل ہو گئی ہیں ۔ ملک میں زرعی تحقیق کا شعبہ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ ملک کے اخراجات قرضے لیکر چلائے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانے کے لئے قرضوں پر انحصار کم کر کے ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہو گا۔ ملکی زراعت کو توجہ دیئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا ہے۔ حکومت زراعت کے سلسلے میں ایک ٹاسک فورس بنائے اپوزیشن حکومت کا بھرپور ساتھ دے گی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی میاں عبدالمنان نے کہا کہ حکومت بجٹ کے معاملے پر اپوزیشن کی مثبت تجاویز کا خیر مقدم کرے گی۔ تبدیلی کے بہت دعوے کئے گئے ہیں مگر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین سبھی کہہ رہے ہیں کہ تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے زراعت کے لئے اچھے پیکج کا اعلان کیا ہے اس سے بدحالی کا شکار شعبہ کو مزید تقویت ملنے کی امید ہے اگر حکومت کے پاس اس سے بہتر زرعی پیکج ہے تو وہ اسمبلی میں پیش کر دے۔

چترال سے رکن اسمبلی افتخار الدین نے کہا کہ چترال میں آفات کی وجہ سے کاشتکاروں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا تھا جس پر وزیراعظم نے علاقے کے عوام کی جانب زرعی قرضہ جات معاف کرنے کا اعلان کیا تھا۔ مگر اس پر عملدرآمد نہ ہوا جس کی وجہ سے بنک کاشتکاروں کو تنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے احکامات پر عمل درآمد کو یقیین بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ چترال کے واپڈا پاور ہاؤس اپگریڈیشن کے لئے جو بجٹ مختص کیا گیا ہے اس پر وزیراعظم کا مشکور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے۔ اس کو دور کرنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ چترال میں سیاحت کو فروغ دیا جائے اور افغانستان کے ساتھ سیاحت کا معاہدہ کر کے وسطی ایشیائی ریاستوں سے آنے والے سیاحوں کو چترال آنے کا موقع دیا جائے تو اس سے بے روزگاری کا خاتمہ ہو سکتا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور پاکستان بیت المال کو سیاست سے آزاد کیا جائے ۔

ملک میں غیر سودی نظام رائج کرنے کے لئے متبادل نظام لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں سے خیبر پختونخواہ میں درختوں کی کٹائی پر پابندی کے باوجود چترال میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے اس کو روکا جائے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن محمد اکرم انصاری نے کہا کہ موجودہ بجٹ ایک متوازن بجٹ ہے جس میں تمام طبقوں کا بھرپور خیال رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پنجاب سے بجلی لوڈشیڈنگ اور گیس قلت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کاشتکار کو خصوصی رعایتیں دی گئی ہیں ملک میں اعلیٰ تعلیم کے لئے بہت زیادہ فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی پر 84فیصد تک ٹیکسز عائد کئے گئے ہیں اس سے چھوٹی انڈسٹری کو مشکلات درپیش ہیں۔ ان ٹیکسوں کو ختم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں پر جی آئی ڈی سی کے نام سے جو ٹیکس عائد کیا ہے اس کو واپس لیا جائے۔ رکن اسمبلی جمشید دستی نے کہا کہ کمزور اپوزیشن کی وجہ سے حکومت ظالمانہ بجٹ بناتی ہے پانامہ لیکس پر قوم کے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن کرنے والا معزز ہے پانامہ لیکس سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بلدیاتی الیکشن کسان پیکج کی آڑ میں جیت گئی مگر پیکج کا فائدہ پٹواریوں کو پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مزدور کی اجرت بڑھانے کا کوئی فوئدہ نہیں ہے۔ اگر حکومت ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے تو کرپشن کی سزا موت قرار دے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کا وزیراعظم ملک سے باہر کاروبار کرے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک کا وزیراعظم ملک سے وفادار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کرپشن کا بازار گرم ہے ۔ ڈپٹی کمشنروں کے تبادلے کروڑوں میں ہو رہے ہیں پنجاب میں اپوزیشن کو دبانے کے لئے سازشیں کی جا رہی ہیں ۔

جمشید دستی نے کہا کہ ہر سیاسی پارٹی پر 5پیاروں کا قبضہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ عالمی دہشگرد ہے امریکہ میں ہماری سالمیت اور خودمختاری پر حملے کرتا ہے کیا ہماری فوج ڈرون کو گرانے کی ہمت نہیں رکھتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں امریکہ کا سفارت خانہ بند کر نا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی بلٹ کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے اگر علاقے کو اس طرح نظر انداز کیا گیا تو بے روزگار نوجوان دہشتگرد بن جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سرائیکیوں کو نفرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ یہی نفرتر انگیز صورتحال ملک کو دو لخت کرنے کا سبب بنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم سے روزگار اور روٹی کا حق چھینا گیا تو ہم بندوق اٹھانے پر مجبور ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ عوام پر خودکش حملہ ہے۔ ہم اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں یہ بجٹ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے۔ جے یو آئی کی رکن اسمبلی شاہدہ اختر علی نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں غیر اہم مسائل کو اچھالا جاتا ہے ہم نے بحثیت خواتین خواجہ آصف کے ریمارکس کو ہدف تنقید بنایا ہے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں مولانا فضل الرحمن کے بھائی کو صوبائی حکومت نواز نہیں رہی ہے بلکہ اس کو بطور اپوزیشن لیڈر اور ممبر اسمبلی فنڈز دیئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ موجودہ بجٹ متوازن ہے اپوزیشن بجٹ پر تنقید کی بجائے سفارشات پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس کا موجودہ نظام ٹھیک نہیں ہے پاکستان میں 40فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ بجٹ میں غریبوں پر بوجھ نہ ڈالا جائے انہوں نے کہا کہ ملک کا تعلیمی نظام ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں بہت کمزور ہے۔ ملک کا نظام تعلیم یکساں نہ ہونے کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں۔

سرکاری سکولوں اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مابین بہت زیادہ فرق کی وجہ سے طلبا میں احساس محرومی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کے خاتمے کے لئے اقدامات کی نوید سنائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی خطرات کا شکار ہے مگر بجٹ میں اس سمت کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ اس سمت توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کی بہتری اور برآمدات میں اضافے کے لئے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بہترین خارجہ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر خارجہ کی مکمل وزارت ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہوں اور پنشن کے معاملے اور اپگریڈیشن کے معاملات پر مزید نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لکی مروت کی پسماندگی کے خاتمے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ لکی مروت میں بجلی کی کم وولٹیج اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام کو مسائل کا سامنا ہے اس کا سد باب کیا جائے۔

پی ٹی آئی کے رکن سراج احمد خان نے کہا کہ ملک کی کاٹن انڈسٹری کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے حکومت تصوراتی فنڈز پر بجٹ بناتی ہے ملک پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضے ختم کرنے کے لئے سیاستدانوں کو مل بیٹھ کر اقدامات کرنے چاہیئے انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر سب کو مل کر دھیان دینا ہو گا۔

ملک کی خارجہ پالیسی کو درست سمت کی جانب گامزن کرنا ہو گا پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ مسلم لیگ کے رکن چوہدری محمد اشرف نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار بہترین بجٹ پیش کیا گیا ہے ۔ کسان کا بجٹ ہے مزدور کا بجٹ ہے ملک میں پہلی بار کسان کی حیثیت کو اہمیت دیگ ئی اور کاشتکاروں کے زیر استعمال اشیا پر تمام ٹیکسز ختم کر دیئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے DAPمیں 3سو روپے یوریا میں4سو روپے کم کر دیا۔ جبکہ زرعی ادویات پر تمام ٹیکسز ختم کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران 18ویں ترمیم کی وجہ سے آیا ہے جس میں زراعت کے شعبے کو وفاق سے لیکر صوبوں کے حوالے کر دیا گیا اور اس کے نقصانات اب سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کپاس، آلو اور دیگر زرعی اجناس کی سپورٹ پرائس مقرر کرے اور ملک بھر میں ایک ہی سلیبس نافذ کیا جائے۔

مسلم لیگ ن کے رکن راجہ جاوید اخلاق نے بجٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ ملکی ضروریات کو پیش نظر رکھ کر بنایا گیا ہے اور اس پر عمل درآمد سے اداروں میں بہت بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ 1947ء سے2007ء تک اور پھر2007ء سے 2013ء تک 60سالوں میں جتنے قرضے لیئے اس سے زیادہ قرضے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے 5سالوں میں لئے اور تمام قرضے کرپشن کی نذر ہو گئے۔ پیپلز پارٹی آئی ایم ایف ورلڈ بنک سے لئے جانے والے 5ہزار ارب روپے قرضے کا حساب دے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 2سالوں میں پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہت بہتری آئے گی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ دن11بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :