سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے قائد اعظم مزار کی انٹری فیس فوری ختم کرنیکی منظوری دیدی

قائد اعظم کے مزار پر فاتحہ خوانی کے لیے جانیوالوں سے فیس وصول کرنا غیر قانونی ہے قائد اعظم ہمارے ملک کے عظیم رہنما ہیں اس لیے ان کے مزار سے انٹری فیس فوری ختم کی جائے ،قائمہ کمیٹی کمیٹی کی صوبائی دالحکومتوں میں کم لاگت کے رہا ئشی اسکیمیں بنانے کی سفارش کمیٹی نے فنانس ریکوری ترمیمی بل2016 کی منظوری دے دی

جمعہ 10 جون 2016 10:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10جون۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے قائد اعظم مزار کی انٹری فیس فوری ختم کرنے کی منظوری دیدی، قائد اعظم کے مزار پر فاتحہ خوانی کے لیے جانے والوں سے فیس وصول کرنا غیر قانونی ہے قائد اعظم ہمارے ملک کے عظیم رہنما ہیں اس لیے ان کے مزار سے انٹری فیس فوری ختم کی جائے کمیٹی نے قائد مینجمنٹ بورڈ کو موثر فنڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی تاکہ وہاں کے معاملات میں بہتری لائی جا سکے کمیٹی نے صوبائی دالحکومتوں میں کم لاگت کے رہا ئشی اسکیمیں بنانے کی سفارش کر دی جبکہ کمیٹی نے فنانس ریکوری ترمیمی بل2016 کی منظوری دے دی سینٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مالی سال 2016-17 کے بجٹ کے سلسلے میں اراکین کی جانب سے دی گئی مختلف بجٹ سفارشات کا جائزہ بھی لیا گیا سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ نظریہ پاکستان کونسل کی گرانٹ کو ختم نہ کیا جائے اور قائد اعظم مزار کی انٹری فیس فوری ختم کی جائے اور مزار قائد مینجمنٹ بورڈ کو موثر فنڈ فراہم کئے جائیں تاکہ وہاں کے معاملات میں بہتری لائی جا سکے۔

(جاری ہے)

اس پر سینٹر الیاس بلور نے کہا کہ ا نٹری فیس ختم کرنے سے دہشت گرد آسکتے ہیں اس سے چیکنگ کا نظام برقرار رہے گا جس پر سینٹر کامل علی آغا نے کہا کہ دہشت گرد تو ویسے بھی آ سکتے ہیں انہو ں نے کہا کہ 13کنال کی زمین پر صرف16بندہ صفائی پر مامور ہیں اس کو بھی بڑھانا چاہیے ۔قائمہ کمیٹی خزانہ نے کوئٹہ شہر کیلئے موٹر وے پولیس آفس قائم کرنے کی سفارش کی اور کوئٹہ کے مختلف ہائی ویز N-25،N-85اورN-30کیلئے اضافی فنڈز کی فراہمی کی منظوری دے دی گئی۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ سوئی سے اُچ تک B/Tروڈ کیلئے250ملین روپے مختص کئے جائیں۔جس کی قائمہ کمیٹی نے سفارش کر دی۔قائمہ کمیٹی نے باچا خان ایئر پورٹ کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا ور اپ گریڈیشن کے معاملے کا کمیٹی کے اجلاس میں تفصیل سے جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔سبی یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے سینیٹر کلثوم پروین نے 300ملین روپے مختص کرنے کی سفارش کی جسے کمیٹی نے منظور کر لیا۔

بوستان اندسٹریل اسٹیٹ کیلئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ 169ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ کمیٹی نے400ملین روپے مختص کرنے کی سفارش کر دی۔قائمہ کمیٹی نے بلوچستان میں پانی کی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جلد سے جلد چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کرنے کی ہدایت کر دی ۔سینیٹر طلحہ محمود کی سفارشات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ حطار صنعتی زون میں 200فیکٹریاں قائم ہیں اور قومی خزانے میں60ارب روپے جمع کرائے گئے ہیں اور ٹیکسلا ہری پور عرصہ دراز نے ٹوٹ پھوٹ کا نہ صرف شکار ہیں بلکہ قائمہ کمیٹی میں2010سے اس کے لنک روڈ کی بہتری کیلئے سفارشات بھی کی ہیں۔

مگر ابھی تک یہ مکمل نہیں ہوا۔این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ44کلومیٹر لمبی سڑک ہے32کلو میٹر بن چکی ہے12کلو میٹر بنانی ہے۔تین پل ہیں دو کو مرمت کرنا ہے او رایک نیا بنانا ہے۔15کروڑ مزید درکار ہونگے۔کمیٹی کو یقین دلایاگیا کہ 500ملین موجود ہیں آئندہ سال تک یہ منصوبہ مکمل ہو جائیگا۔ جس پر کمیٹی نے تحریری جواب طلب کر لیا۔سینیٹر طلحہ محمود نے موضع چکانی اور مراد پور کے درمیان پل تعمیر کرنے کی سفارش بھی کی ۔

انہوں نے کہا کہ اس پل کی منظوری 2010سے دی ہوئی ہے مگر عمل طور پر کوئی کام نہیں ہو رہا۔قائمہ کمیٹی نے جلد تعمیر کرنے کی سفارش کر دی۔قائمہ کمیٹی نے ضلع کوہستان میں یونیورسٹی اور کوہستان میں گرڈ اسٹیشن قائم کرنے کی سفارش کر دی ۔سینیٹر طلحہ محمود نے پٹن اور رائے کوٹ روڈ کو جلدسے جلد مکمل کرنے کی سفارش کی انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا جو انتہائی سست روی سے کام کر رہی ہے ۔

طلحہ محمود نے میاں چر میں پہاڑ کے سرکنے بارے بھی آگاہ کیا کہ یہ عطاء آباد جھیل کی طرح کا دوسرا واقعہ بن سکتا ہے ۔طلحہ محمود نے ملازمین کی تنخواہ15فیصد بڑھانے کی درخواست کردی۔سینیٹر اورنگزیب خان نے تجویز دی کہ سرکاری ملازمین کو فائلر کارڈ فراہم کیا جائے تاکہ انہیں تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں میں معیاری سہولیات فراہم کرنے میں مدد ملے اور اس سے ٹیکس کلچر کو بھی فروغ ملے گا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کی وجہ سے فاٹا کی عوام پر ٹیکس بھی ختم کئے جائیں اور گندم پر سبسڈی بڑھائی جائے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے فاٹا میں ہائیڈرل منصوبہ جات لگائے جائیں اور فاٹا کے ملازمین کیلئے ہاؤسنگ سوسائٹیاں قائم کی جائیں اور IDPsکے پیکج کو بڑھایا جائے۔۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فنانشل انسٹیٹیوشنز ترمیمی بل 2016 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہو چکا ہے ۔

اور اس بل کے حوالے سے قائمہ کمیٹی خزانہ نے 21جون2016سے پہلے رپورٹ جمع کرانی ہے۔جبکہ فنانس ریکوری ترمیمی بل2016کے حوالے سے سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس بل کے حوالے سے جو اعتراضات اٹھائے تھے ان کو دور کرنے کیلئے ترمیم کر کے شامل کر لیا گیا ہے۔پراپرٹی کی ایولیشن اور زر پراپرٹی کے حوالے سے بھی چیزیں شامل کر لی گئی ہیں۔

رکن کمیٹی کامل علی آغا نے کہا کہ بنیادی حقوق کے خلاف چیزیں شامل نہیں کرنی چاہئیں ا ور آئین سے بالاتر کوئی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔بل کے حوالے سے اراکین کمیٹی ،سیکرٹری خزانہ ،گورنر سٹیٹ بنک،وزارت قانون و انصاف کے حکام نے تفصیلی بحث کی اور قائمہ کمیٹی خزانہ نے بل میں کچھ ترمیم تجویز کرنے کے بعد بل کی حتمی طور پر منظوری دے دی۔

متعلقہ عنوان :