قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا دوسرا سیشن

حکومتی ایم این ایز کی تقاریر سے لگتا ہے ملک میں شمید اور دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں حالانکہ حالات اس کے برعکس ہیں،اپوزیشن اراکین بجٹ صرف الفاظ کا ہیر پھیر، صرف کاغذی منصوبے ہیں، BISP کے ذریعے عوام کو بھکاری بنانے کی بجائے جامع منصوبوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے سی پیک ایک اچھا خواب ہے لیکن اس کی پلاننگ اتنی سست روی کا شکار رہے، ملک کی معیشت کا انحصار سود پر ہے، سود کو چھوڑے بغیر معیشت بہتر نہیں ہو ، ڈاکٹر فوزیہ حمید ،ساجدہ بیگم و سفیان یوسف و دیگر بجٹ پر خواہ مخواہ تنقید برائے تنقید کی جاتی ہے ، زیراعظم کا ہیلتھ انشورنس پروگرام انہائی اہمیت کا حامل ہے، زہرا ودود فاطمی

ہفتہ 11 جون 2016 10:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جون۔2016ء) قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوسرے سیشن میں حصہ لیتے ہوئے رکن قومی اسمبلی عالیہ ناز تنولی نے کہا کہ ملک کی آبادی اور ان پڑھ لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، ملک میں نوجوانوں کی تعداد میں پر سال اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے اتنی زیادہ نوکریاں دینا کسی بھی ترقی پذیر ملک کے لیے ممکن نہیں تھا، مسلم لیگ ن کی حکومت کے بعد اب صورت حال 2013 ء کی نسبت زیادہ بہتر ہے ، نیشنل ایکشن پلان کے زریعے ملک میں امن قائم ہو رہا ہے، انہوں حکومت سے سفارش کی کہ BISP وسیلہ حق پروگرام دوبارہ شروع کیا جائے، میاں محمد نواز شریف کی عزت کرنا ہر پاکستان کا حق ہے، پاکستان ایک زرعی ملک ہے، اور زراعت کی ترقی کیلئے ریسرچ میں پروگرام شروع کرانے کی ضرورت ہے اور کام نہ ہونے کی وجہ سے کپاس کی فصل تباہ ہور رہی ہے، قرآن پاک کو اپنے نصاب کا حصہ بنانا اہم قدم ہے، انہوں نے کہا کہ PSDP میں ریلوے کیلئے 37 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس سے ریلوے میں ایک تبدیلی آئے گی، وزیراعظم کے مثبت ویژن کی وجہ سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے،رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فوزیہ حمید نے کہا کہ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر اور حکومتی ایم این ایز کی تقاریر سے لگتا ہے ملک میں شمید اور دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں حالانکہ حالات اس کے برعکس ہیں ملک میں کسی ٹیکنیکل کالج پر زور دیا گیا ہے اور نہ ہی تعلیم پر کوئی توجہ دی گئی حکومتی ارکان کو سوچنا ہوگاکہ وہ کہا ں جار ہے ہیں، یہ بجٹ صرف الفاظ کا ہیر پھیر ہے بجٹ میں 2018ء انرجی پالیسی کا بتایا تو گیا ہے لیکن جس سال کا بجٹ پیش کیا گیا اس کی کارکردگی کا نہیں بتایا گیا کہ کتنی بجلی پیدا ہوئی ہے اور ہو رہی ہے اس کا کسی کو کچھ نہیں پتا یہ صرف کاغذی منصوبے ہیں، BISP کے ذریعے عوام کو بھکاری بنانے کی بجائے جامع منصوبوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں صحت کی صورتحال ایسی ہے کہ ایک بھی ایسا ہسپتال نہیں ہے جو ملک کا وزیراعظم علاج کر ا سکے جس پر بہت افسوس ہے ۔

(جاری ہے)

ن لیگ کی رکن قومی اسمبلی زہرا ودود فاطمی نے بجٹ پر تنقید کو ناجائز قرار دیا اور کہا کہ خواہ مخواہ بجٹ پر تنقید برائے تنقید کی جاتی ہے کے پی کے حکومت کا 2015-16 کا بجٹ کلیپس کر گیا ہے اور خیبرپختونخواہ میں سینکڑوں پرائمری اور سکینڈری سکول بند پڑے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا ہیلتھ انشورنس پروگرام انہائی اہمیت کا حامل ہے، ممبر قومی اسمبلی ساجدہ بیگم نے کہا کہ اگر قومی اسمبلی کے فورم پر عورت کی عزت نہ ہوگی تو پھر باقی ملک کا کیا ہوگا، خواتین ملک کا اثاثہ ہیں اور ان کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے، لیکن موجودہ بجٹ میں عورتوں کے حوالے سے کوئی پروگرام نہیں رکھے گئے ہیں اور ڈوپلیمنٹ پروگرام بھی نہیں رکھے گئے ہیں،BISP کے لاکھوں مستحقین کے پیسے بند کر دیئے ہیں جوکہ زیادتی ہے، BISP کی سربراہ ایک خاتون ہے اسے کم از کم ان باتوں کا خیال رکھنا ہوگا ،انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک اچھا خواب ہے لیکن اس کی پلاننگ اتنی سست روی کا شکار رہے جسے پورا کرنے میں کافی وقت لگتا نظر آرہا ہے ، سی پیک کے ذریعے چین اور پاکستان کو مشترکہ فائدہ ہوگا، حکومت کو چاہئے کہ وہ اسے نیوٹرل ہوکر دیکھے اور کام کر لے تاکہ ملک کو فائدہ ہو اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو ممبر قومی اسمبلی گوہر نے بجٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ملک ہونے کے باوجود ملک کی معیشت کا انحصار سود پر ہے اور سود کو چھوڑے بغیر معیشت بہتر نہیں ہو گی ایک قرارداد کے ذریعے معیشت میں سو د کو غلط قرار دیا لیکن اس کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے، زرعی شعبے کی ترقی کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ کسانوں کو مزید فائدہ حاصل ہو سکیں، ہمارے ادارے تباہ ہو ر ہے ہیں اور ان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، ریلوے تباہ ہو رہا تھا لیکن خواجہ سعد رفیق نے اس کو پاؤں بغیر کھڑا کر دیا ہے، اس طرح پاکستان سٹیل ملز کو بھی کسی قابل شخص کے ہاتھوں دیکر اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جائے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں لوڈشیڈنگ تو کم ہے لیکن باقی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ انتہائی زیادہ ہے ہے اور کئی کئی گھنٹے بجلی کا نام نہیں ہوتا۔

ممبر قومی اسمبلی حاجی بسم اللہ خان نے کہا کہ فاٹا کے ساتھ جو سلوک کیا جارہا ہے اور اٹھارہ ارب روپے ڈویلپمنٹ فنڈ جاری کیا گیا جو کہ آبادی کے لحاظ سے انتہائی کم ہے فاٹا کو بھی باقی ملک کی طرح ڈویلپمنٹ فنڈز دیئے جائیں اور تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے لیکن بجٹ کے اندر کچھ بھی نہیں ہے عوام روٹی کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے غریب عوام پس رہے ہیں غریبوں پر ٹیکس لگانے کی بجائے طاقتور لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے تاکہ عام انسان پر ٹیکس کا بوجھ کیا کیا جائے بجٹ میں ملازمین کی تنخواہیں بہت کم بڑھائی گئی ہیں جس پر نظر ثانی کی رورت ہے میٹرو بس اور میٹرو اورنج ٹرین پر کھربوں روپے تو اڑائے جارہے ہیں لیکن ہسپتالوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاسکی ایم کیو ایم کے ممبر قومی اسمبلی سفیان یوسف نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر سال میٹرو بجٹ پیش کرے جس میں بہت ساری تجاویز شامل ہیں بجٹ میں ہمیں آئی ٹی ٹیکنالوجی کی طرف زیادہ توجہ دینی چہیے بجٹ میں چھوٹے کاروباری افراد کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے بلکہ بڑے بزنس مینوں کو فوائد پہنچانے کی طرف توجہ دی گئی ہے حکومت کو اکنامک ترقی پر کام کرنے کی ضرورت ہے سی پیک پر 74فیصد حصہ چین کا ہے اور چھبیس فیصد پاکستان کوملے گا جس سے ملک کی معیشت کو فائدہ نہیں ہوگا پاکستان کو چاہیے کہ وہ سی پیک کے ذریعے پچاس فیصد اپنا حصہ وصول کرے انہوں نے کہا کہ تعلیم عام کرنے کی بات تو کی جاتی ہے لیکن اس پر عمل نہیں کیاجاتا گزشتہ آٹھ سال میں کراچی کے لئے کوئی بڑا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا ۔

ممبر قومی اسمبلی رانا محمد قاسم نون (ن لیگ) نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں کسان کو ہر لحاظ سے ریلیف فراہم کیا گیا ہے اگر شہروں کو آباد رکھنا ہے تو دیہاتوں کو روشن کیا جائے اور ٹیکسٹائل کی بہتری کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ BISPمیں مستحقین کو پوسٹ مین سے بچایا جائے جو خواتین سے آدھے پیسے وصول کر لیتے ہیں ۔ دنیا میں ملک کا سافٹ امیج پھیلانے کے لئے گراؤنڈز کو آباد کرنا ہو گا۔

ملک کی سالمیت کے لئے ڈیفنس بجٹ کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کا مقابلہ کر سکیں اور ڈیفنس کو مضبوط کیا جا سکے۔ امریکہ، انڈین رومانس کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی ترجیحات بدلنی ہوں گی ۔ ممبر قومی اسمبلی محل چند پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں کے ساتھ ہونیو الی زیادتیوں کا نوٹس لیا جائے۔ سندھ میں جہاں بھی اقلیت رہتی ہے وہاں پر ارد گرد دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔

پارلیمنٹ نے گزشتہ تین سالوں میں اقلیتوں کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی ہے گزشتہ چار سالوں میں اقلیتوں کے لئے صرف8کروڑ روپے کا بجٹ دیا جاتا ہے حالانکہ ان کی تعداد تقریباً ایک کروڑ ہے۔ بار بار کہنے کے باوجود بجٹ میں ایک روپیہ بھی نہیں بڑھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں رہنے والے تمام باشندے اس دھرتی ماں کے بیٹے ہیں اور تمام کے ساتھ برابری کی سطح پر سلوک کیا جانا چاہیئے۔

سندھ سے ملکی ضرورت کی 70فیصد گیس نکلتی ہے لیکن سندھ کے اپنے علاقوں میں بھی گیس نہیں ہے۔ ممبر قومی اسمبلی (ن لیگ) شکیلہ لقمان نے کہا کہ متوازن بجٹ پیش کرنے پر اسحاق ڈار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے اور اب 5سے6گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے جو کام اچھے ہیں ان کو ضرور سراہنا چاہیئے اور کپاس کی فصل اچھی نہ ہونے کی وجہ سے 28فیصد نقصان ہوا ہے ۔ بجٹ میں 700ارب روپے زراعت کے شعبے کے لئے رکھنا ایک انتہائی اہم قدم ہے جس سے زراعت کے شعبہ میں انقلاب برپا ہو گا۔ پارلیمنٹ کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی نے آج ہفتہ دن گیارہ بجے دوبارہ طلب کر لیا۔