اگر کرپشن کا ٹورنامنٹ ہوا تو پیپلز پارٹی ورلڈ چمپیئن ہو گی ، پی پی کرپشن کو اپنا حق سمجھتی ہے ، اعتزاز احسن کے شر سے ذوالفقار بھٹو ، بے نظیر بھٹو اور وزیر اعظم نواز شریف بھی محفوظ نہیں رہے ، مشرف دور میں ایل پی جی کے غیر قانونی کوٹے سے اعتزاز احسن اور ان کی اہلیہ نے اربوں روپے کمائے ،

وزیر اعظم نے وکلاء تحریک کے دوران اعتزاز احسن کو گاڑی میں جگہ دی ، اب انہیں اس طرح کی باتیں زیب نہیں دیتی ، امریکہ کسی کا دوست نہیں ہو سکتا صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے ، مشرف دور کے اثرات آہستہ آہستہ جائیں گے مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 12 جون 2016 11:52

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12جون۔2016ء ) مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ اگر کرپشن کا ٹورنامنٹ ہوا تو پیپلز پارٹی ورلڈ چمپیئن بنے گی ، پیپلز پارٹی کرپشن کو اپنا حق سمجھتی ہے ، اعتزاز احسن کے شر سے نہ ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو محفوظ رہے اور نہ ہی وزیر اعظم نواز شریف محفوظ رہے ، مشرف دور میں ایل پی جی کے غیر قانونی کوٹے سے اعتزاز احسن اور ان کی اہلیہ نے اربوں روپے کمائے ، وزیر اعظم نے وکلاء تحریک کے دوران اعتزاز احسن کو گاڑی میں جگہ دی ، اب انہیں اس طرح کی باتیں زیب نہیں دیتی ، 1971 میں امریکہ پاکستان کا دوست تھا تو ہمارے ملک کے دو ٹکڑے ہوئے اب امریکہ بھارت کا دوست ہے تو ہندوستان کو بھی سوچ بچار کرنی چاہیے امریکہ کسی کا دوست نہیں ہو سکتا صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے ، مشرف دور کے اثرات آہستہ آہستہ جائیں گے ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جن ممالک سے ماضی میں تعلقات خراب تھے ان سے بہتر ہوئے ہیں جی ایچ کیو میں ہونے والی حالیہ میٹنگ جسے اجلاس ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں ، آمروں نے ملک کی خارجہ پالیسی تباہ کی ، مشرف دور کے اثرات آہستہ آہستہ جائیں گے ، امریکہ کسی کا دوست نہیں صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے ، 1971 میں پاکستان کا دوست تھا تو ملک کے دو ٹکڑے ہوئے ، اب بھارت کا دوست ہے تو بھارت کو بھی سوچنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کی نسبت پاکستان کے بھارت کے تعلقات بہتر ہیں ۔ وسطی ایشیاء کی ریاستوں سے پاکستان کے تعلقات بھی مستحکم ہیں ۔ امریکہ ہر ایک سے ڈو مور کا مطالبہ کرتا ہے ۔ اس خطے میں امریکہ کے مفادات ہیں جس سے پورے ہوں وہ دوست ہوتا ہے ۔ پاک امریکہ تعلقات میں تناؤ میں کسی مشیر یا وزیر کا کوئی قصور نہیں جب دہشتگردی کے خلاف امریکہ کے اتحادی بن رہے تھے تو ہم نے کہا تھا کہ یہ جنگ ہماری نہیں اس میں نہ شامل ہوں لیکن آمرشامل ہوا ۔

اس جنگ میں ہم پر حملے ہوئے ہماری معیشت تباہ ہوئی ۔ موجودہ حکومت کے تین سالوں میں حالات بہت بہتر ہوئے ہیں ۔ پہلے ایک دن میں تین ڈرون حملے ہوتے تھے اب پورے سال میں تین ڈرون حملے ہوئے تھے ۔ تین سال پہلے کراچی اور بلوچستان کے جو حالات تھے وہ اب نہیں ہیں ۔ حالات ٹھیک کرنے اور امن و امان قائم کرنے میں فورسز کا کردار ضرور ہے لیکن پولیٹیکل فیصلے کا کریڈٹ حکومت کو جاتا ہے۔

ماضی میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کی ذمہ داری بھی حکومت کی تھی اور اب حالات بہتر ہونے کا کریڈٹ بھی حکومت کا ہے ۔ فوج یا دوسرے ادارے جو بھی کریں وہ حکومت کے فیصلوں کے مطابق کرتے ہیں ۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ سیاسی مسخروں کو عوام اچھی طرح سمجھتی ہے ۔ پانامہ پیپرز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ۔ حکومت بہترین کام کر رہی ہے ۔

ہماری اپوزیشن ن لیگ کے کسی کونسلر سے استعفیٰ مانگنے کی حیثیت نہیں رکھتی وہ نواز شریف سے استعفیٰ مانگ رہی ہے ۔ پانامہ لیکس میں وزیر اعظم کا نام نہیں عمران خان کا ہے ۔ رحمان ملک اور دیگر کا تعلق بھی اپوزیشن سے ہے ۔ ہمارے کسی وزیر یا پارٹی عہدیدار کا نام نہیں ۔ اعتزاز احسن اپنی جماعت کی فکر کریں ۔ پیپلز پارٹی الٹی گنگا بہا رہی ہے ان کے ارکان کہتے ہیں کہ فلاں کرپٹ ہے فلاں کرپٹ ہے اس دنیا کے اندر کرپشن کا ٹورنامنٹ ہوا تو ورلڈ چمیئن پیپلز پارٹی ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی کامیاب حکومت کے خلاف اپوزیشن کے پاس کچھ نہیں ۔ پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کے اندر مقدمات ہیں ۔ پی ٹی آئی کا لیڈر کہتا ہے کہ میرے لندن میں چار فلیٹس ہیں وہ بھی صرف 29 لاکھ کے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی یہ کہتی ہے کہ کرپشن میں ہمارے علاوہ کسی اور کام نام کیسے آگیا۔پیپلز پارٹی کرپشن کو اپنا حق سمجھتی ہے اگر ٹی او آرز بن گئے اور کمیشن قائم ہو گیا تو یہ سارے پکڑے جائیں گے ۔

اسی ڈر سے یہ احتساب سے بھاگ رہے ہیں ۔ اپوزیشن کا منصوبہ یہ ہے کہ نواز شریف کو فارغ کرو پھر الیکشن آجائے گا اور ان کو پکڑنے والا کوئی نہیں ہو گا ۔ ہم نے بے لاگ احتساب چاہتے ہیں ۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اعتزاز احسن کے کچھ مسائل ہیں مجھے ایسی باتیں پتا نہیں کہ اگر بتا دیں تو ان کا سر چھت سے جا لگے گا ۔ اعتزاز احسن وہ شخص ہے جس کے شر سے ذوالفقار علی بھٹو ، محترمہ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف بھی محفوظ نہیں رہے ۔

نواز شریف نے انہیں منتخب کرایا اس کا بڑا خیال رکھا ۔ مشرف کے دور میں اعتزاز احسن اور ان کی اہلیہ نے ایل پی جی کے غیر قانونی کوٹے لیے اور اس سے اربوں کمائے ۔ کل تک وزیر اعظم نواز شریف اعتزاز احسن کے لیڈر تھے وکلاء تحریک کے دوران میاں صاحب کو فون کر کے کہا کہ میں فلاں پٹرول پمپ پر کھڑا ہوں مجھے بٹھا لیں وزیر اعظم نے انہیں اپنی گاڑی میں جگہ دی اب اعتزاز احسن کو اس طرح کی باتیں زیب نہیں دیتیں ۔