سینٹ کمیٹی خزانہ نے بجٹ کیلئے 170سے زائد سفارشات کو حتمی شکل دیدی

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں،پینشن میں 20فیصد اضافہ، پاکستان اسٹیل ملز ،اسٹیٹ لائف کارپوریشن کی نجکاری نہ کرنے ، ملک میں اسلامی بنکاری نظام رائج، یتموں اور بیواوٴں کیلئے بلا سود قرضہ سیکیم شروع کرنے کی سفارش بلوچستان سمیت ملک میں چھوٹے ڈیم بنانے، موٹر وے کے سٹاپ پر ایمرجنسی میڈیکل یونٹ قائم کرنے، تعلیم اور صحت کے بجٹ میں اضافے، کسانوں کے لیے تکافل انشورنس سکیم شروع کرنے، سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے خصوصی فنڈکی بھی سفارش

بدھ 15 جون 2016 10:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جون۔2016ء)سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے آئندہ مالی سال 2016-17کے بجٹ کے لیے 170سے زائد سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے سفارشات میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 20فیصد اضافہ، پاکستان اسٹیل مل اور اسٹیٹ لائف کارپوریشن آف پاکستان کی نجکاری نہ کرنے ، ملک میں اسلامی بنکاری نظام رائج کرنے، یتموں اور بیواوٴں کے لیے بلا سود قرضہ سیکیم شروع کرنے، بلوچستان سمیت ملک میں چھوٹے ڈیم بنانے، موٹر وے کے سٹاپ پر ایمرجنسی میڈیکل یونٹ قایم کرنے، تعلیم اور صحت کے بجٹ میں اضافے، کسانوں کے لیے تکافل انشورنس سکیم شروع کرنے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے خصوصی فنڈ مقرر ، تھر کے علاوہ بلوچستان اور پختونخواہ کے لئے ڈمپر ٹرکوں کو سیلز ٹیکس سے چھوٹ دینے ،گوادر ائیرپورٹ کے لیے بیس کروڑ رکھنے اوربجلی کی پیداوارپرغیرمساوی انکم ٹیکس پر خیبر پختونخوا کے پن بجلی گھروں کوانکم ٹیکس سے مستثنی قراردینے کی سفارشات شامل ہیں یہ سفارشات جمعرات کو سینٹ میں پیش کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

منگل کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا ان کمیرہ اجلاس چیرمین کمیٹی سیلم ماونڈوی والا کی زیر صدارت پارلمینٹ ہاوس می ہوا اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیرمین کمیٹی سیلم ماونڈوالا نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2016-17کے بجٹ کے لیے 170سے زائد سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے ان کو جمعرات کو سینٹ میں پیش کی جائیں گی جس کے بعد اس کو قومی اسمبلی سیکٹریٹ کو بجھوایا جائے گا سفارشات میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 20فیصد اضافہ، پاکستان اسٹیل مل اور اسٹیٹ لائف کارپوریشن آف پاکستان کی نجکاری نہ کرنے ، ملک میں اسلامی بنکاری نظام رائج کرنے، یتموں اور بیواوٴں کے لیے بلا سود قرضہ سیکیم شروع کرنے، بلوچستان سمیت ملک میں چھوٹے ڈیم بنانے، موٹر وے کے سٹاپ پر ایمرجنسی میڈیکل یونٹ قایم کرنے، تعلیم اور صحت کے بجٹ میں اضافے، کسانوں کے لیے تکافل انشورنس سکیم شروع کرنے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے خصوصی فنڈ مقرر ، تھر کے علاوہ بلوچستان اور پختونخواہ کے لئے ڈمپر ٹرکوں کو سیلز ٹیکس سے چھوٹ دینے ،گوادر ائیرپورٹ کے لیے بیس کروڑ رکھنے اوربجلی کی پیداوارپرغیرمساوی انکم ٹیکس پر خیبر پختونخوا کے پن بجلی گھروں کوانکم ٹیکس سے مستثنی قراردینے، لینڈ ڈیویلپرزاوربلڈرزپرآئندہ مالی سال2016-17 سے نئے طریقہ کارکے تحت انکم ٹیکس وصول کرنے،قائد اعظم مزار کی انٹری فیس فوری ختم کرنے صوبائی دالحکومتوں میں کم لاگت کے رہا ئشی اسکمیں بنانے، کوئٹہ شہر کیلئے موٹر وے پولیس آفس قائم کر نے، کوئٹہ کے مختلف ہائی ویز N-25،N-85اورN-30کیلئے اضافی فنڈز دینے ،سبی یونیورسٹی کے قیام کیلیے 300ملین روپے مختصدینے بوستان اندسٹریل اسٹیٹ کیلئے 169ملین روپے مختص ، موضع چکانی اور مراد پور کے درمیان پل تعمیر کرنے ، ضلع کوہستان میں یونیورسٹی اور کوہستان میں گرڈ اسٹیشن قائم کرنے، دہشت گردی کی وجہ سے فاٹا کی عوام پر ٹیکس بھی ختم کئے جائیں اور گندم پر سبسڈی بڑھانے و دیگر شامل ہیں۔