صوبائی حکومت کو ترقیاتی بجٹ میں مجبوراً کمی کرناپڑی، وزیرخزانہ کے پی کے

صوبے کے مالی معاملات وفاقی حکومت سے بقایا جات کی عدم وصولی اور قدرتی آفات پر اخراجات کے باعث سخت دباؤ کا شکار رہے آئندہ مالی سال کا صوبائی ترقیاتی پروگرام 125ارب روپے پر محیط ہے جس میں 113ارب اصل اور 12ارب روپے کا قرضہ شامل ہے،پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس

جمعرات 16 جون 2016 10:40

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16جون۔2016ء)خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید نے کہا ہے کہ صوبے کے مالی معاملات وفاقی حکومت سے بقایا جات کی عدم وصولی اور قدرتی آفات پر اخراجات کے باعث سخت دباؤ کا شکار رہے اور صوبائی حکومت کو اپنے ترقیاتی بجٹ میں مجبوراً کمی کرناپڑی ۔آئندہ مالی سال میں صوبے کو حاصل ہونے والے کل محاصل کا تخمینہ 505ارب روپے ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ بھی بشمول سالانہ ترقیاتی پروگرام 505ارب روپے لگایا گیا ہے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 161ارب روپے ہے جس میں 36ارب روپے بیرونی امداد بھی شامل ہے ۔

آئندہ مالی سال کا صوبائی ترقیاتی پروگرام 125ارب روپے پر محیط ہے جس میں 113ارب اصل اور 12ارب روپے کا قرضہ شامل ہے ۔صوبائی پروگرام 1516منصوبوں پر مشتمل ہے جن میں 1237جاری اور 279نئے منصوبے شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ تین سال کے قلیل عرصے میں ہم نے کئی سنگ میل عبور کئے اور صوبے کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کیلئے کئی اہم اقدامات اٹھائے ۔

حکومت نے ”انصاف کا پروگرام “کے ذریعے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی غریب اور مستحق خاندانوں کو ریلیف فراہم کیا ۔اس کے ساتھ ساتھ ”صحت سہولت پروگرام“کے ذریعے عوام کیلئے نجی ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات اور سرکاری ہسپتالوں کی بہتری ،ثانوی واعلیٰ ثانوی تعلیمی اداروں میں اصلاحا ت و بہتری ،زراعت میں ”انصاف فوڈ سیکورٹی پروگرام“بلین ٹری سونامی،پشاور شہر کی خوبصورتی،پشاور میں چائلڈ پروٹیکشن ادارے کا قیام،خصوصی افراد کی بحالی،ڈاکٹرز ،پیرا میڈیکس اور دیگر سرکاری ملازمین کیلئے مراعات اور ان کے علاوہ کئی ایسی اصلاحات کا نفاذ عمل میں لایاگیا جس کی وجہ سے تبدیلی کا عنصر واضح ہو ا اور عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ صوبے کے مالی معاملات وفاقی حکومت سے بقایا جات کی عدم وصولی اور قدرتی آفات پر اخراجات کے باعث سخت دباؤ کا شکار رہے اور صوبائی حکومت کو اپنے ترقیاتی بجٹ میں مجبوراً کمی کرناپڑا۔مظفر سید نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں صوبے کو حاصل ہونے والے کل محاصل کا تخمینہ 505ارب روپے ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ بھی بشمول سالانہ ترقیاتی پروگرام 505ارب روپے لگایا گیا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے مالیاتی نظم وضبط کو موثر بنانے کیلئے رواں مالی سال کی طرح اگلے مالی سال کے بجٹ کو بھی تین حصوں یعنی فلاحی،ترقیاتی اور انتظامی بجٹ میں تقسیم کیا ہے ۔آئندہ مالی سال کے جاریہ بجٹ میں 294ارب22کروڑ روپے فلاحی بجٹ کے لئے مختص کرنے کی تجویز ہے جو کہ کل بجٹ کا 61فیصد ہے اس طرح یہ رقم رواں مالی سال کے مقابلے میں بارہ فیصد زیادہ ہے ۔

اسی طرح انتظامی بجٹ کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 49ارب 78کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جو کہ بجٹ کا دس فیصد ہے اور رواں مالی سال کی نسبت تین فیصد کم ہے ۔ترقیاتی بجٹ کے لئے آئندہ مالی سال 161ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جو کہ بجٹ کا تقریباً بتیس فیصد بنتا ہے اور رواں مالی سال کی نسبت تقریباً آٹھ فیصد کم ہے ۔سالانہ ترقیاتی پروگرام 2016-17ء کے کچھ نکات پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 161ارب روپے ہے جس میں 36ارب روپے بیرونی امداد بھی شامل ہے ۔

آئندہ مالی سال کا صوبائی ترقیاتی پروگرام 125ارب روپے پر محیط ہے جس میں 113ارب اصل اور 12ارب روپے کا قرضہ شامل ہے ۔صوبائی پروگرام 1516منصوبوں پر مشتمل ہے جن میں 1237جاری اور 279نئے منصوبے شامل ہیں ۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سالانہ ترقیاتی پروگرا م2016-17ء کی تیاری میں ہم نے زیادہ رقوم جاری منصوبوں کے لئے مختص کیں ہیں تاکہ ان کی فوری تکمیل سے عوام کو فائدہ پہنچے ۔

بجٹ 2016-17ء کے اخراجات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ تعلیم کے لئے 111ارب52کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جن میں 102ارب 2کروڑ روپے ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لئے اور9ارب50کروڑ روپے اعلیٰ تعلیم کے لئے رکھے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت تقریباً پندرہ فیصد زیادہ ہے ۔صحت کے لئے 38ارب42کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کی نسبت تقریباً اٹھائیس فیصد زیادہ ہے ۔

سماجی بہبود ،خصوصی تعلیم و ترقی خواتین کیلئے ایک ارب69کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کی نسبت تقریباً23فصد زیادہ ہے ۔پولیس کے لئے 32ارب94کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت ایک فیصد زیادہ ہے ۔آبپاشی کے لئے تین ارب بیایس کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کی نسبت چھ فیصد زیادہ ہے ۔فنی تعلیم اور افرادی تربیت کے لئے ایک ارب 97کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :