پاک افغان بارڈر پر بارڈر منیجمنٹ کرنا ہماری سلامتی کیلئے بہت ضروری ہے، خواجہ آصف

30 لاکھ افغانی واپس چلے جائیں تو افغان شوریٰ ،حقانی گروپ کی سرپرستی کا الزام نہیں آئے گا،افغانستان سے کوئی جھگڑا نہیں ،بعض ممالک پاک افغان تعلقات اچھا نہیں دیکھنا چاہتے، وزیر دفاع کا سینٹ میں اظہار خیال

جمعہ 17 جون 2016 10:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جون۔2016ء)وفاقی وزیر برائے دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر بارڈر منیجمنٹ کرنا ہماری سلامتی کے لئے بہت ضروری ہے۔ پاکستان ہر قیمت پر بارڈر منیجمنٹ چاہتا ہے اس بارڈر پر پاکستان کو بھاری قیمت ادا کرناپڑی ہے۔ 30لاکھ افغان مہاجرین گزشتہ دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں۔ بعض لوگ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے تعلق افغانستان کے ساتھ اچھے نہ رہیں۔

آرمی پبلک سکول کے واقع میں ملوث لوگ افغانستان کی سرزمین پر مارے گئے۔ افغانستان سے کوئی جھگڑا نہیں ہے ہم ان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔ پاکستان پاک افغان بارڈر پر بھارت ایران کی طرح کا بارڈر بنانا چاہتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمرات کے روز سینٹ کے اجلاس میں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی زمین پر 30لاکھ افغان مہاجرین رہتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری معیشت بہت متاثر ہوئی ہے۔

پاکستان پاک افغان بارڈر منیجمنٹ کرنا چاہتا ہے اس کے لئے اگر کچھ علاقہ دینا یا کچھ علاقہ افغانستان لینا پڑے۔ پاکستان اور افغانستان ے بارڈر پر 78کراسنگ ہیں جبکہ 9کراسنگ اس وقت بند پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی سالوں سے پاک افغان بارڈر پر واقعات ہورہے ہیں ان کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ بارڈر منیجمنٹ کی جائے اور بارڈر منیجمنٹ پاکستان کی سلامتی کے لئے بہت ضروری ہے۔

افغانستان کے وفد پاکستان سے سے بات چیت کر کے معاملات طے کر کے جاتے ہیں لیکن کابل پہنچ کر اس میں تبدیلی آ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیس لاکھ افغانی واپس چلے جائیں تو افغان شوریٰ اور حقانی گروپ کی سرپرستی کا الزام نہیں آئے گا۔ امریکہ اور افغانستان ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ ہم حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی کرتے ہیں جبکہ افغانستان نے ٹی ٹی پی کو پناہ دے رکھی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ لنڈی کوتل میں افغانی بچے پڑھتے ہیں اور کوئی ایمرجنسی ہوتی ہے تو پاکستان آکر علاج کرواتے ہیں ۔ 12جون رات10بجے طورخم پر افغانستان کی طرف سے فائرنگ کی گئی ۔13جون کی رات افغانستان کی طرف سے مسلسل فائرنگ کی گئی جس میں میجر جواد زخمی ہوئے اور بعد میں شہید ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا افغانستان سے کوئی جھگڑا نہیں ہے ہماری حکومت کی پالیسی ہے کہ افغانستان کے ساتھ امن کا معاملہ آگے بڑھ سکے۔ دونوں ملک امن سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور افغانستان سے بارڈر کے ایشو کو مل کر حل کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہ ہو۔

متعلقہ عنوان :