تاجکستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ اور ترجیحی تجارت کے معاہدے پر دستخط کیلئے کوشاں ہیں، خرم دستگیر خان

کاسا 1000-پراجیکٹ پر پیش رفت سے دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات میں مزید بہتری آئیگی، دونوں ممالک کے سربراہان کے حالیہ باہمی دوروں اور دوستانہ تعلقات کو مضبوط معاشی بنیاد میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، تاجکستان کے وزیر توانائی عثمانزادہ عثمان علی یونس علی سے ملاقات کے دوران گفتگو حکومت سڑکوں اور توانائی کے پراجیکٹ کو خصوصی اہمیت دیتی ہے، انھیں تیزی سے پایہء تکمیل پہنچانے کیلئے کوشاں ہے، تاجک وزیر

جمعہ 17 جون 2016 10:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جون۔2016ء)وفاقی وزیر تجارت انجنئیر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ تاجکستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ اور ترجیحی تجارت کے معاہدے پر رواں سال دستخط کیلئے کوشاں ہیں، کاسا 1000-پراجیکٹ پر پیش رفت سے دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات میں مزید بہتری آئیگی، دونوں ممالک کے سربراہان کے حالیہ باہمی دوروں اور دوستانہ تعلقات کو مضبوط معاشی بنیاد میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے،ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے پاکستان کے دورے پر آئے تاجکستان کے وزیر توانائی عثمانزادہ عثمان علی یونس علی سے ملاقات کے دوران کیا۔

انھوں نے کہا کہ ترجیحی تجارت کے معاہدے کا مسودہ تاجکستان کے حوالے کر دیا گیا ہے اور تاجکستان کی طرف سے اس پر جواب کا انتظار ہے ، پاکستان ، تاجکستان اور پورے وسطی ایشیاء کے ساتھ ایک بڑا تجارتی فریم ورک قائم کرنا چاہتا ہے جس کے ذریعے تجارت میں رکاوٹوں کا خاتمہ ہو اور تجارت میں تیزی سے اضافہ ہو۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ کاسا1000-اس خطے میں توانائی کاریڈور کی بنیاد ہو گا جس میں توانائی کی تجارت دونوں اطراف ہوسکے گی۔

تاجک وزیر نے کہا کہ ان کی حکومت سڑکوں اور توانائی کے پراجیکٹ کو خصوصی اہمیت دیتی ہے اور انھیں تیزی سے پایہء تکمیل پہنچانے کیلئے کوشاں ہے۔کاسا1000-کی کامیابی کے بعد افغانستان کے راستے واخان کے ذریعے ایک چھوٹی ٹرانسمشن لائن کے ذریعے بجلی کی ترسیل پر غور کیا جا سکتا ہے، یونس علی نے مشرق وسطیٰ سے تیل برآمد کرنے اور پاکستان میں صاف کرنے کے بعد تاجکستان پہنچانے کاعندیہ بھی ظاہر کیا ، اس سے پاکستان کو تیل کی ٹرانزٹ کی مد میں خاصی آمدن ہو گی۔

انھوں نے اپنی لیڈرشپ کا پاکستانی عوام کیلئے نیک تمناوں کا پیغام بھی وزیر تجارت کو پہنچایا۔ اعداد وشمار کے مطابق تاجکستان کو پاکستان کی برآمدات 2012-13میں 68.9لاکھ امریکی ڈالر سے بڑھ کر 2014-15میں74.2لاکھ امریکی ڈالر ہوگئیں جبکہ درآمدات 4.4لاکھ امریکی ڈالر سے کم ہو کر68ہزار امریکی ڈالر رہ گئیں۔ پاکستان تاجکستان کو چینی، چاول، دودھ کی پراڈکٹس، فارماسیوٹیکل،تعمیرات کا سان بمع سیمنٹ ،دستکاری اورگوشت برآمد کرتا ہے جبکہ تاجکستان سے مشینری اور اس کے پرزہ جات،کیمکل اور اس سے بنی اشیاء،ٹینری کا سامان اور رنگ وغیر ہ درآمد کرتا ہے۔

تاجکستان وسطی ایشیاء کا واحد ملک سے جس سے پاکستان کا براہ راست ہوائی رابطہ قائم ہے اور لاھور- دوشنبے کے درمیان ہفتے میں دو پروازیں چلتی ہیں۔