سینٹ میں اپوزیشن سینیٹرز نے مغربی روڈ پر غلط بیانی کی ہے ،احسن اقبال

بجٹ میں 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ،ثابت کر دیں تو وزارت سے استعفیٰ دے دوں گا ، سی پی کی مخالفت کرنے والے پاکستان سے مخلص نہیں، عمران خان اور طاہر القادری سگے بھائی ہیں ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی

جمعہ 17 جون 2016 10:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جون۔2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ سینٹ میں اپوزیشن سینیٹرز نے مغربی روڈ پر غلط بیانی کی ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اگر یہ ثابت کر دیں تو وزارت سے استعفیٰ دے دوں گا۔ سی پی کی مخالفت کرنے والے پاکستان سے مخلص نہیں ہیں اور کسی مخصوص ایجنڈہ کے تحت مخالفت کی جا رہی ہے ۔

عمران خان اور طاہر القادری سگے بھائی ہیں اور پاکستان کے خوشیوں کو ریزہ ریزہ کرنے کے ماہر ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصوبہ بندی کمیشن میں پریس بریفنگ کے دوران کیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ سینٹ کے فلور پر کھڑے ہو کر سینیٹرز نے سی پیک کے حوالے سے بے بنیاد اور غلط بیانی کرتے رہے ہیں اور مغربی روٹ کے نام پر عظیم منصوبہ کو متنازعہ کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ قابل افسوس اور تکلیف دی ہے انہوں نے کہا کہ سینیٹرز نے سینٹ کے اندر خطاب کے دورن کہا ہے کہ مغربی روٹ کے لئے 100 ارب روپے آئندہ بجٹ 2016-17 میں مختص کئے گئے ہیں اگر یہ ثابت کریں کہ مغربی روٹ کے لئے صرف 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں تو میں وزارت سے استعفیٰ دے دوں گا انہوں نے کہا کہ سی پیک کو متنازعہ کرنے کی کوشش ایک مخصوص ایجنڈا کے تحت کیا جا رہا ہے جو کہ قابل مذمت ہے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں اس منصوبہ کی اہمیت پر تشویش ہے اور متعدد ممالک عظیم منصوبہ کو ناکام کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سی پیک کے مخالفوں کے سامنے کھڑے ہو کر عوامی ترقی کے لئے منصوبہ کو کامیاب بنائیں گے اور پاکستان کے خوشحالی کے مخالف افراد غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ مشرقی روٹ کے لئے فنڈز کم مختص کئے گئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ صوبہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سیاسی رہنماؤں کو آن بورڈ لے کر تمام تحفظات دور کر دیئے گئے ہیں اور آئندہ بھی ان کو اعتماد میں لیا جائے گا انہوں نے بتایا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری دونوں سگے بھائی ہیں اور دونوں پاکستان کی خوشحالی کے مخالف ہیں جب پاکستان میں خوشیاں آتی ہیں تو یہ دونوں دھرنوں کے ذریعے خوشیاں ریزہ ریزہ کر دیتے ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ آف شور کمپنیوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پاکستان میں سیاسی شور ڈرامہ ہے اور اس حوالے سے ایک ایشو بنایا جا رہا ہے پاکستان کی عوام نے پہلے بھی مسترد کیا ہے اور آئندہ الیکشن 2018 میں ان کی ضمانتیں ضبط ہو جائیں گی ۔