طاہر القادری کا مال روڈ پر دیا جانے والا دھرنا ملتوی کرنے کا اعلان ،انصاف اور قصاص ملتا ہوا نظر نہ آیا تو ایک ہفتے کے نوٹس پر تاریخ ساز دھرنا دیں گے‘ طاہر القادری

حکمران حالت نزاع میں ہیں ،ستمبر سے پہلے ان کا اقتدار جاتا ہوا دیکھ رہا ہوں ،ماڈل ٹاؤن کا سانحہ دہشتگردی ہے ،حکمران اس واقعے کے ذمہ دار اور سہولت کار بھی ہیں ،آرمی چیف سے مطالبہ ہے فوجی عدالت کے ذریعے انصاف دلائیں موجودہ حکمران جتنی دیر اقتدار میں رہیں گے پاکستان کا مستقبل نا قابل تلافی خطرات میں چلا جائے گا ‘ عوامی تحریک کے سربراہ کا مال روڈ پر دھرنے کے شرکاء سے خطاب آج ٹریلر چلا،عید کے بعد جاتی عمرہ کی اینٹ سے اینٹ بج جائیگی‘شیخ رشید شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کروایا،اسے قاتل اعلیٰ کا خطاب ملنا چاہیے ‘لطیف کھوسہ مظلوموں کو انصاف ملنا چاہیے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی ہے،میاں عتیق لاہور میں اتنا بڑا سانحہ ہوا حکومت کہاں تھی:چودھری سرور،شہداء کے قاتل حکومت میں بیٹھے ہیں‘کامل علی آغا

ہفتہ 18 جون 2016 10:15

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18جون۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے مال روڈ پر دیا جانے والا دھرنا ملتوی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انصاف اور قصاص ملتا ہوا نظر نہ آیا تو صرف ایک ہفتے کے نوٹس پر اتنا بڑا دھرنا دیں گے کہ حکمران تمام دھرنوں کی تاریخ بھول جائینگے ، حکمران حالت نزاع میں ہیں اور ستمبر سے پہلے ان کا اقتدار جاتا ہوا دیکھ رہا ہوں ،ماڈل ٹاؤن کا سانحہ دہشتگردی ہے ،حکمران اس واقعے کے ذمہ دار اور سہولت کار بھی ہیں اس لئے آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ فوجی عدالت کے ذریعے انصاف دلائیں ،موجودہ حکمران جتنی دیر اقتدار میں رہیں گے پاکستان کا مستقبل نا قابل تلافی خطرات میں چلا جائے گا ۔

ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے ماڈل ٹاؤن کے شہداء کی دوسری برسی کے موقع پر مال روڈ پر دئیے جانے والے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر حسن محی الدین ، حسین محی الدین ،لیاقت بلوچ ،شیخ رشید احمد ، سردار لطیف کھوسہ ، منظور وٹو ،میاں عمران مسعود ،راجہ بشارت،میاں منیر ،ثمینہ خاور حیات ،جے سالک ،چوہدری محمد سرور ،عبد العلیم خان ،سلونی بخاری ،سینیٹر عتیق الرحمن ،احمد اقبال رضوی سمیت دیگر موجود تھے ۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں شہداء ماڈل ٹاؤن کے پسماندگان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو جرات اور بہادری سے ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہر روز پاکستان میں قتل ہوتے ہیں ،شہادتیں ہوتی ہیں ،ظلم ہوتا ہے ،جبر ہوتا ہے اور اس وجہ یہ ہے کہ یہاں کا نظام کسی مظلوم کمزور اور مجبور کو انصاف دلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا ،قانون کسی کی مد دکرنے سے قاصر ہے ۔

یہاں کا نظام اور قانون طاقتور کے لئے ہے ،درندوں کے لئے ہے جس کے نتیجے میں ہر روز لاشیں گرتی ہیں او ردیت کے نام پر لاشیں بکتی ہیں ۔ میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں 17 جون کے شہداء کے خاندانوں کو جو غریب اور کمزور ہیں ، انکے سامنے خون بکتے ہیں لیکن انہیں کروڑوں تحسین ہیں جن کو کروڑوں روپے کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے اسے ٹھکرا دیا ، جن کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ملازمتوں کی پیشکش کی گئی ، شہیدوں کے خون کا مول لگانے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے حکمرانوں کو کہا کہ آپ اپنے بیٹے ہمارے سپرد کر دو ہم گولی چلاتے ہیں دیت کا پیسہ ہم سے لے لینا ۔

شہید عظیم تھے مگر انہی کے طرح انکے خاندان بھی عظیم ہیں۔ دو سال سے فرعون کی طاقت اورقارون کا سرمایہ دونوں یکجا ہیں لیکن دونوں مل کر ہمارے شہیدوں کے غریب خانوادوں انکے کسی ایک بچے اور بچی کی غیرت کو خرید نہیں سکے ۔ ان کا جبر کسی کو ڈرا نہیں سکا ان کا ظلم کسی کو جھکا نہیں سکا ، دولت اور سرمایہ کسی کا ضمیر خرید نہیں سکے ۔ یہ وقعہ پاکستان کی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے ،جس تحریک کے کارکنوں کو فرعون اور قارون کا سرمایہ مل کر خرید نہیں سکتا وہ کبھی اس تحریک کے سامنے جرات کے ساتھ کھڑے نہیں رہ سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ ظلم کی انتہا ہے کہ مشہور کر رکھا ہے کہ وزیر اعلیٰ چوبیس گھنٹے کام کرتے ہیں ۔ ہمیں تو اتنا پتہ ہے کہ وہ چودہ جون کو ایسا سوئے کہ پورے سال کی نیند پوری کی اور اگلے روز انکی آنکھ کھلی اور وہ اس وقت اٹھے جب چودہ شہید ہو چکے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قاتل اعلیٰ پولیس افسران اور ملازمین ہیں مگر اس قتل کے ذمہ دار وفاقی او رپنجاب حکومت کے وزراء بھی ہیں اور سب سے بڑے منصوبہ ساز نواز شریف اور شہباز شریف ہیں انکے حکم کے بغیر پولیس کی جرات نہ تھی کہ بارہ گھنٹے گولیاں چلا کر لاشیں گرا دے اور خون کے دریا بہا دے ۔

ملک میں کونسا جمہوریت ،نظام ،آئین اور قانون ہے ۔پاکستان کی فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے مداخلت کی اور ہماری ایف آئی درج ہوئی ۔ اگر جنرل راحیل شریف ایف آئی آر کٹوانے کے لئے مداخلت نہ کرتے تو یہاں ادارے ،قانون ،نظام ،نام نہاد جمہوریت ،اسمبلیاں اور یہاں کا معاشرہ ایف آئی آر کٹوانے کے لئے بے بس تھا ۔ہماری ایک نہیں سنی گئی ۔ یہاں بے گناہ شہید ہوئے ،زخمی ہوئے اور مدعیوں پردو بار فرد جرم عائد کر کے عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ۔

ہم عدالت کے ذریعے جنگ لڑتے رہے ۔ لیکن دو سال گزر گئے اس کے باوجود ہم وہیں کھڑے ہیں جہاں 17جون 2014ء کی رات کھڑے تھے ہم ایک قدم انصاف کی طرف آگے نہیں بڑھ سکے ۔ سپریم کورٹ گئے ہیں لیکن اس کی آج تک تاریخ نہیں ملی اور ہو سکتا ہے کہ اسے دبا کر رکھا ہو ۔ ہو سکتا ہے کہ چیف جسٹس اب میری بات کے بعد اس کا نوٹس لیں ۔ ہر روز عدالت میں 17جون ہوتا تھا ۔

اب میں قوم سے پوچھتا ہوں کہ کیس عدالت میں ہے ۔ ہماری چھتیس گواہیاں ہو چکی یں ابھی تک اس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ نہیں ہوا ۔ حکمران چونکہ خود قاتل ہیں انکے ہوتے ہوئے اپنے خلاف انصاف کیسے ہونے دیں گے۔ یہ تو وہ ملک ہے جہاں لاہور میں زین نامی نوجوان قتل ہوا تھا ۔ قاتل با اثر تھے حکمران نہیں تھے وہ باعزت بری ہو گئے اور مقتول کی ماں نے سپریم کورٹ میں بیان دیا کہ میں اس نظام کے سامنے کھڑی نہیں ہو سکتی ۔

اس جمہوریت کے سامنے کھڑی نہیں ہو سکتی اور اس نے قاتلوں سے صلح کر لی جس ملک میں ماں نظام سے مایوس ہو کر دستبردار ہو جائے اسے جمہوریت کہا جائے ؟۔ انہوں نے کہا کہ جج ریٹائر ڈ ہو رہے ہیں لیکن ہماری اپیلوں پر فیصلہ نہیں سنایا جارہا۔یہ کہتے ہیں نظام ڈی ریل نہ ہو جمہوریت ڈی ریل نہ ہو ۔ پوچھو ان سے جن کے سینوں پر گولیاں چلی ہیں اور وہ انصاف کیلئے در بدر ہیں ان سے پوچھو یہ کونسی جمہوریت ہے یہ کونسا آئین اور کونساقانون ہے ؟۔

طاہر القادری نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس ظلم اور بربریت کے نتیجے مین ایک ہی راستہ باقی ہے جنرل راحیل شریف نے ہمارے اسلام آباد کے دھرنے کے دران ایف آئی کٹوائی تھی وہ ملک کے بھی محافظ ہیں ۔انکی قیادت میں فوج نے دہشتگردی کے خلاف بہادرانہ تاریخی جنگ لڑی ہے ۔ وہ ملک کی سلامتی کے علامت ہیں ۔ اس وقت قوم کو جنرل راحیل شریف پر بھروسہ ہے ۔

ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ظلم کی اندھری رات بہت دیر نہیں چلتی کفر سے ریاستیں چل جاتی ہیں ظلم سے نہیں چلتی ۔ شیخ رشید کے پاس معلوما ت ہوتی ہیں لیکن مین ان کی بات سے اتفاق نہیں کرتا ،میں حالات کا جائزہ لیتا ہوں ۔میں حکمرانوں کے اقتدار کو حالت نزاع یمیں دیکھ رہا ہوں ۔ اگر نورانی چہرے والے فرشتے آ جائیں تو حالت نزاع میں جلدی چھٹکارا ہو جاتا ہے اور مریض تڑپتا نہیں ہے مسکراتا ہوا چلا جاتا ہے ۔

دوسری شکل ایسی ہوتی ہے بد شکل فرشتے آتے ہیں ڈراؤنے آتے ہیں وہ خطرناک انجام ہوتا ہے اگر وہ آجائیں تومریض ترپٹتا ہے بے چین ہوتا ہے وہ بے چینی کی حالت ہوتی ہے ،میں حکمرانوں کی وہ حالت دیکھ رہا ہوں۔ جب مریض اس حالت میں جاتا ہے تو وہ ستمبر تک زندہ نہیں رہتا۔شاید شیخ رشید کو کوئی شفقت او رمحبت یاد آ گئی ہو جو انہوں نے انہیں زیادہ ٹائم دیدیا ۔

میں ان کی روح پرواز ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ حق کو کامیابی نصیب ہو گی ۔ ظلم کا خاتمہ ہوگا۔ جنرل راحیل شریف نے بے کسوں مجبوروں کی ایف آئی کٹوائی تھی ہم قانون کی جنگ لڑتے رہیں گے لیکن یہاں انصاف نہیں ملے گا ۔ جنرل راحیل شریف وہی انصاف دلائیں گے اور انصاف کا راستہ مجھے نظر نہیں آتا ۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی کا خاتمہ پاک فوج کی ذمہ داری بن چکا ہے ۔

حکمران دہشتگرد اور سہولت کار بھی ہیں ۔ آرمی چیف فوجی عدالت کے ذریعے انصاف دلائیں ۔ہم صرف انصاف اور قصاص چاہتے ہیں،دیت وارث پہلے دن سے ٹھکرا چکے ہیں وہ یہ بات سننا نہیں چاہتے یہ باب روز اول سے بند ہے ۔ جو قوم طالموں اور جابروں سے قصاص نہیں لیتی اسے زندہ رہنے کا حق نہیں ہے ۔ آج حالت یہ ہے کہ ظالموں نے پاکستان کو تنہا کردیا ہے ،خطے میں پوری دنیا کی برادری میں تنہا ہو چکے ہیں ، ایک باڈر پہلے ہی محفوظ نہیں تھا وہاں ہمیشہ خطرات رہتے تھے دو باڈرز ہیں جہاں کبھی کشیدگی نہیں ہو ئی تھی ۔

پاک افغان سرحد پر گزشتہ ستر سال میں اس طرح فائرنگ نہیں ہو ئی تھی یہ حادثہ ہوا ہے یہ اتفاقی نہیں ہے ۔ یہ سوچنے کی بات ہے کہ کہیں کچھ اور معاملہ تو نہیں ہے ۔ دوسرے برادر ملک سے دوری پیدا کر لی گئی ۔ پاکستان پورے خطے مین آج تنہا ہے جن ملکوں سے دوستیاں بنائی گئی ہیں وہ ذاتی ،خاندانی اورکاروباری دوستیاں ہیں ،ملک اور ملک کی سطح کی بجائے فیملی ٹو فیملی تعلقات بنائے گئے ۔

وزیر اعظم کو ملک کی سلامتی سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ یہاں جاسوس پکڑے جائیں تو بیان نہیں دئیے جاتے ۔ جس ملک کا کوئی وزیر خارجہ نہ ہو ،وزراء کے پاس کوئی فیصلہ کرنے کی جرات نہ ہو ۔ جس ملک میں صدر سربراہ ہو لیکن اس کے پاس کوئی اختیار نہ ہو ، جس ملک کی معیشت قرضوں پر چلی جائے ۔ روزگار نہ ملے ، صحت نہ ملے ،قوم مایوس ہو جائے اس ملک کا محافظ کون ہوگا۔

؟ کیا ان سارے معاملات کی دیکھ بھال کرنا افواج پاکستان کی ذمہ داری تھی لیکن ان میں بیشترکام فوج کے کندھوں ں پر ڈال دئیے گئے ہیں۔ حکمران بطور خاندان تنہا ئی میں نہیں پاکستان بطور ریاست تنہائی میں ہے ۔ پاکستان بادشاہت سے بڑھ کر آمریت کے طو رپر چلایا جارہا ہے ۔ کابینہ کے اجلاس انکے بچے ،بچیاں چلا رہے ہیں اورنظام ،جمہوریت اور پارلیمان کی باتیں کی جاتی ہیں۔

میں ان سے پوچھتا ہوں کہ آئین کا کون سا آرٹیکل اجازت دیتا ہے کہ حکمران باہر ہوں تو انکے بچے بچیاں نظام چلائیں ۔ بادشاہت میں بھی ایسا نہیں ہوتا وہاں بھی نائب ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں جانا گوارا نہیں کرتے ۔ وزیر اعظم نے کہا تھاکہ میں پانامہ لیکس کے معاملے میں خود کو احتساب کے لئے پیش کرتا ہوں ۔ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ٹی او آرز کے معاملہ سے کچھ نہیں نکلے گا ۔

کمیٹی میں بیٹھنے والے حکومتی وزراء وزیر اعظم کا احتساب نہیں چاہتے ۔ جنرل مشرف کا دور ختم ہوا اس وقت پاکستان پر کل قرضہ 6100ارب تھا ،جب پیپلز پارٹی نے پانچ سال حکومت کی اور2013ء میں پیپلز پارٹ کی حکومت کے خاتمے پر 14ہزار ارب کے قریب پہنچا اب 2016ء میں 25ہزار ارب روپے قرضہ ہو چکا ہے اور ہر روز سوا پانچ ارب روپے کے نوٹ چھاپے جارہے ہیں۔ یہ سب معیشت کی تباہی کا سامان ہو رہا ہے ۔

اگر خدانخواستہ یہ رہ گئے اور اگلا سال ہو گیا تو تو یہ تیس ہزار ارب تک پہنچ جائے گا اگر یہ اس سطح پر تو ی کل جی ڈی پی کے برابر ہو جائے گا اور ایسے میں ملک ناکام ریاست ڈیکلئر ہونے کا خطرہ ہو جا تا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کی خوشحالی کا منصوبہ ہے اس کی سکیورٹی کی ضمانت پاک فوج نے لے رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو محفوظ ملک دیکھنا چاہتے ہیں ،ہم اسے پر امن ملک دیکھنا چاہتے ہیں،ترقی یافتہ ملک دیکھنا چاہتے ہیں،اس کے چہرے سے دہشتگردی کا داغ مٹانا چاہتے ہیں۔

اگر اسے قانون ،نظام ،آزادی ،اہل قیادت اورعزم مل جائے تو اس کا ایشیاء میں قائدانہ کردار ہو سکتا ہے یہ امت مسلمہ کا لیڈر بن سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمار امطالبہ انصاف اور قصاص ہے ، ہم خون کا بدلہ خون مانگتے ہیں ، ہم ملک میں قانون کی حکمرانی مانگتے ہیں،ہم اس ملک میں سوشو اکنامک جسٹس مانگتے ہیں، ہم اس ملک کے اداروں کی مضبوطی اور اختیار مانگتے ہیں ، آئین کا راج مانگتے ہیں ، غریب کو طاقتور بنانا چاہتے ہیں ، وسائل غریبوں کی دہلیز تک پہنچاناچاہتے ہیں ،ہم ہر جگہ عدل و انصاف کا راج چاہتے ہیں لیکن موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے یہ نا ممکن ہے یہ جتنی دیر رہیں گے پاکستان کا مستقبل نا قابل تلافی خطرات میں چلا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم جنگ جیتیں گے امن کی قوت کیساتھ جیتیں گے ۔ ہماری طاقت ں صبر اور استقامات ہے ،ہماری طاقت ایمان ہے اللہ پر یقین اورتوکل ہے اور حق پر ہیں اور آخری فتح حق کی ہو گی ۔ انہوں نے اس موقع پر شرکاء سے دھرنے پر بیٹھنے کے حوالے سے پوچھا جس پرسب نے ہاں میں جواب دیا ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہماری قیادت کے منہ سے نکل گیا تھا کہ ہم ایک رات کا دھرنا دیں گے اور سحری کے بعد ختم کر دیں گے ہم اپنی زبان پر قائم رہیں گے اور اسکی پاسداری کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں دھرنا ختم نہیں ملتوی کر رہا ہوں ۔اگر ہم دیکھیں گے کہ ہمیں انصاف اور قصاص نہیں مل رہا تو ایک ہفتے کے نوٹس پر اتنا بڑا دھرنا دیں گے کہ حکمران پہلے دھرنوں کی تاریخ بھول جائیں گے ۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن ہوں ،رمضان المبارک میں جمعہ کی رات کو اتنا بڑا مجمع اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا ۔

انہوں نے کہا کہ حکمران چور ہیں ،بے ایمان ہیں ، کرپٹ ہیں ، جلا وطن حکومت 20کروڑ لوگوں کی انٹر نیٹ پر چلا رہی ہے ۔ دنیا ادھر کی ادھر ہو جائے ،نکلو ،نکلو اور ظلم کی داستان پاکستان سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کر دو ۔انہوں نے کہا کہ آج نہ بجلی ہے نہ پانی ہے نہ روزگار ہے نہ عزت ہے نہ قانون ہے ۔ میں کوئی نیک آدمی نہیں لیکن میں آج کی رات ساری قوم کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ کسی اور کیس کا فیصلہ ہو نہ ہو غریبوں ،بے کسوں اور اسلام کے شیدائیوں کا خون رنگ لائے گا اور ظالم مظلوموں کے خون پر پھانسی کے تختے پر چڑھیں گے۔

طاہر القادری صاحب ان کوآپ کو بڑی تکلیف ہے اور کہتے ہیں کہ یہ پھر آ گئے ہیں ۔ہم سارے ٹی او آرز پر لگے ہوئے ہیں ،پانامہ لیکس پر لگے ہوئے ہیں ،کمیٹی کمیٹی کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر عوام سڑکوں پر نکلے تو غریبوں ،مظلوموں ،بے کسوں کی آئندہ نسلیں بھی گینگ آف فائیو اور انکے تیس بچوں ں کی غلام رہیں گی ۔انہوں نے کہا کہ جب بھی نواز شریف کے خلاف تحریک چلتی ہے پاکستان کی مشرق او رمغرب کی سرحدیں گرم ہو جاتی ہیں،تین دن پہلے امریکن اسٹیٹ ایڈوائزر نے بیان دیا کہ پاکستان اور بھارت میں محدود اٹامک جنگ ہو سکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اپنے بھائی پر اعتبار نہیں ۔ نواز شریف یہ سمجھتا ہے کہ اسی کا نام جمہوریت ہے ،اٹھو لوگو اور اس کو پاش پاش کر دو ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب قوم آپ کی مشکور ہے کہ آپ نے بنیاد رکھی ہے ۔ آپ نے اتنا زبردست ٹریلر چلا یا ہے عید کے بعد ایسی فلم چلائیں گے اورجاتی امراء کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میں سات دفعہ وزیر رہا ہوں ، تین دفعہ نواز شریف کے ساتھ رہا ہوں یہ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے گا ۔

یہ وہی لوگ ہیں جو چند دنوں کے لئے اٹک جیل جاتے ہیں تو د س دس سال کا معافی نامہ لکھ کر جاتے ہیں، میں نے خود اپنی آنکھ سے دیکھا کہ معافی نامے پر سارے مردوں کے دستخط موجود تھے۔ آج لوگ کہتے ہیں کہ جمہوریت کو خطرہ ہے ،جس جمہوریت کے بجٹ سیشن میں کورم پورا نہیں ہوتا ۔جس میں وزیر خزانہ نہیں بیٹھتا اور جو وزیر خزانہ جھوٹی جی ڈی پی بتاتا ہے ، جعلی دستاویزات بنانے کاماہر ہے ۔

جب ہم حکومت میں تھے توآئی ایم ایف کو بھی جعلی دستاویزات دی تھیں جس پر جرمانہ ادا کرنا پڑا تھا۔ لوگوں فیصلہ آپ کا ہے ۔ اس عظیم الشان جلسے میں کہنا چاہتاہوں کہ سو دن پاکستانی سیاست کے اہم ترین دن ہیں ، جولائی سے ستمبر پاکستان کے اہم ترین سیاسی دن ہے ۔پاکستان کو سینڈوچ بنا دیا گیا ہے اور پاکستان کی گوادر پورٹ آپریشنل ہونے سے پہلے پاکستان میں آپریشن نہ ہو جائے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے پاس تین ہی حل ہیں ،ایک حل وہ ہے کہ ٹی او آرز بن جائیں لیکن یہ نہیں بنیں گے، دوسرا حل جمہوریت بچانے کے لئے آپ کے پاس ہے کہ آپ اپنے لئے ،اپنے بیروزگار بچوں کے لئے نکلیں۔ جو پانچ سو کی دیہاڑی نہیں لگا سکتا وہ چھ سو کروڑ کے فلیٹ رہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں اٹھو عید کے بعد باہر نکلو۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو بڑی غلط فہمی ہے ،یہ ہمیشہ اپنے بوجھ سے خود مارے گئے ہیں،انہوں نے اپنی سوچوں ں سے خود شکست کھائی ہے ، اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کی سالمیت ،معیشت ،سوشل سٹرکچر کو خط اورجیو پولیٹیکل کو خطرہ ہے ۔اس کو شکست دینا کا راستہ ایک ہی ہے کہ عوام اپنے گھروں میں تیار ی کر لو ۔ دس جولائی سے دس ستمبر تک انشا اللہ گو نواز گو ہو گا ۔سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا کہ جب تک ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کو انصاف نہیں ملے گا اس وقت تک تحریک انصاف ،اسکی قیادت اور کارکن عوامی تحریک کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے ۔

جب تک شہیدوں کے خاندانوں کو انصاف نہیں مل جاتا اور قاتلوں کو کیفر کردار نہیں پہنچایا جاتا تحریک انصاف اس جدوجہد میں ہر طریقے سے شامل رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس ظلم کو ہوئے دو سال ہو گئے ہیں لیکن ایک بھی گرفتاری عمل میں آئی اور نہ کسی کو سزا ملی ، یہ انصاف کا کیسا نظام ہے ۔ سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ خود ساختہ خادم اعلیٰ کو اب قاتل اعلیٰ کا خطاب ملنا چاہیے ۔

اس کیس میں تفتیش کے نام پر آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے ہوتے ہوئے کبھی انصاف نہیں مل سکتا ۔ دونوں بھائی آئین کو اپنی باندی اور لونڈی بناتے ہیں ، قانون سے کھلواڑ کرتے ہیں، یہ نہ آئین کو مانتے ہیں ،نہ قانون ،نہ عدالتوں او رنہ ہی انکے فیصلوں کو مانتے ہیں۔ یہ بھول جاتے ہیں لیکن اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کہ اس جدوجہد میں ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔ میں عدلیہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس سانحے پر سو موٹو نوٹس لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جنہیں جیلوں میں ہونا چاہیے تھا وہ آج اقتدار میں ہیں۔(ق) لیگ مرکزی رہنما کامل علی آغا نے کہا کہ دو سال قبل ماڈل ٹاؤن میں ظلم کی انتہا کی گئی ۔ شہداء کے قاتل آج بھی حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کا اتحاد اور تسلسل سے جہد جاری رہی تو وہ دن دور نہیں جب شہداء کے ورثاء کو انصاف ملے گا اور پاکستان کے عوام دیکھیں گے کہ قاتل جو آج حکومت میں ہیں وہ تختہ دار پر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) پہلے دن سے مظلوموں کیساتھ کھڑی ہے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم قاتلوں کے تختہ دار پر چڑھنے تک آپکے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے ۔

سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی نے کہا کہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ میں شہداء ماڈل ٹاؤن کی برسی میں شریک ہوں ۔ مجھے 17جون 2014ء کی رات اندوہناک رات یاد آتی ہے تو میرا دل خون کے آنسو رو تا ہے ۔پیپلز پارٹی پنجاب کے سابق منظور وٹو نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت سے یقین دہانی کراتا ہوں کہ جب تک ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف نہیں مل جاتا ہم انکے ساتھ کھڑے رہیں گے ۔

مسیحی منیارٹی الائنس کے سربراہ جے سالک نے کہا کہ مارشل لاء کی گود میں بیٹھنے والے آج جمہوریت کے چمپئن بنے ہوئے ہیں۔ میں گزارش کر رہا ہوں کہ اس ظلم کے خلاف اٹھیے قوم آپ کے ساتھ ہے ۔ مجلس وحد ت المسلمین کے احمد اقبال رضوی نے کہا کہ میں (ن) لیگ کی فرعونی حکومت کو للکارنے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں ۔حکمرانوں نے ثابت کر دیا کہ وہ پاکستان میں جمہوریت نہیں بادشاہت چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نا اہل حکمرانوں جنہوں نے ملک کو اپنی جاگیر سمجھا ہوا ہے ،ان حکمرانوں نے عوام کا خون چوس کر آف شور کمپنیاں بنائیں لیکن بے حسی کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں ،اب یہ ظلم زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہے گا ، اب سب مظلوموں کی ایک ہی آواز گو نواز گوہے ۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی طرف سے جو بھی لائحہ عمل دیا جائے گا مجلس وحدت المسلمین اس جدوجہد میں بھرپور ساتھ دے گی۔متحدہ قومی موومنٹ پنجاب کے صدر سینیٹر عتیق الرحمن نے کہا کہ میں الطاف حسین کی خصوصی ہدایت پر یہاں آیا ہوں ۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اتنا بڑا سانحہ ہوگیا لیکن حکومت دو سال سے کچھ نہیں کرسکی ۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے چاہا تو ڈاکٹر صاحب نے جو کہا ہے وہ جلد پورا ہوگا ۔