پانامہ لیکس،حکومت نے ڈنگ ٹپاؤ پالیسی اپنا رکھی صورتحال کو قصہ پارینہ بنانا چاہتی،متحدہ اپوزیشن

حکومت نے میڈیا پر دباؤ ڈالا کہ متحدہ اپوزیشن کی پریس کانفرنس کو کور نہ کیا جائے لالچ دینے کی کوشش کی گئی،کوشش ہو گی کہ کنٹینر دو کی بجائے ایک ہی ہو،اعتزازاحسن سیاسی مقاصد کیلئے پانامہ لیکس ایشو کو استعمال نہیں کرنا چاہئے،شاہ محمودقریشی،حکومت ٹی او آرز کو تسلیم کرلے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں،شیخ رشید

منگل 21 جون 2016 10:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جون۔2016ء) متحدہ اپوزیشن کا ٹی او آرز کے حوالے سے اجلاس اعتزاز احسن کی رہائش گاہ پر ہوا جس میں اعتزاز احسن ، شاہ محمود قریشی ، شیخ رشید ، طارق چیمہ ، صاحبزادہ طارق اللہ نے شرکت کی جبکہ بیرسٹر علی سیف اور الیاس بلور شرکت نہ کر سکے پیرکے روز متحدہ اپوزیشن کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ ہماری پریس کانفرنس کے بعد ایک اور کارنر پریس کانفرنس کی جائے گی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہو گا ۔

میڈیا پر حکومت کی طرف سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن کی پریس کانفرنس کو کور نہ کیا جائے اوراس کے لئے حکومت کی طرف سے لالچ دینے کی بھی کوشش کی گئی ہے کہ ہماری پریس کانفرنس کی کوریج نہ مل سکے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ داستان فر وری ، مارچ سے شروع ہوئی ہے جب وزیر اعظم کے بیٹے نے انکشاف کیا کہ ہمارے لندن میں چار فلیٹ ہیں تین اپریلکو پانامہ پیپرز کا انکشاف ہوا تو سمجھ میں آیا کہ پیش بندی کرنے کی کوشش کی گئی ہے بعدازاں وزیر اعظم نے خود اور خاندان کو قوم سے خطاب کے بعد احتساب کے لئے پیش کیا اور وزیر اعظم نے چیف جسٹس کو خط بھی لکھا انہوں نے کہاکہ بعدازاں اپوزیشن نے ٹی او آرز مرتب کئے پھر اس کے بعد معاملات پارلیمان میں حل کرنے کیلئے 17 مئی کو پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہم نے کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کمیٹی کا ابتدائیہ بھی تسلیم کر لیا لیکن اب حکومت ایسی کمیٹی بنانا چاہتی ہے کہ محمود الرحمان ، اسامہ بن لادن کے معاملے سمیت ڈیڑھ دو لاکھ مقدمات شامل کئے جائیں تاکہ مسائل جون کے توں رہیں ہم کہتے ہیں کہ یہ ایک مالیاتی کرائم ہے جس سے پاکستان کی معیشت کا خون چوسا گیا ہے اس لئے اس حوالے سے مخصوص قانون کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم خود مانتے ہیں کہ اپنے نام پر ایسے اثاثے نہیں رکھے جاتے جن کا نام پانامہ میں آیا ہے ان سے مختار نامے لینے چاہئیں یہ مختار نامے ضروری ہیں اگر ہم پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لئے سنجیدہ ہیں اعتزاز احسن نے کہا کہ ثبوت کرپشن کے کیسز میں یہ ہے کہ جب وہ خود اعتراف کرے اب وہ ثابت کرے کہ جن ذرائع سے حاصل کیا گیا وہ کالا دھن تو نہیں تھا یہ بھی بتانا ہو گا کہ کس طرح یہ پراپرٹی خریدی گئی جن کا بھی نام پانامہ لیکس میں آیا ہے ان کا یکساں طورپر احتساب ہونا چاہئے کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں لیکن احتساب کا آغاز وزیر اعظم اور ان کے خاندان سے ہونا چاہئے ہم وزیر اعظم کو موقع دینا چاہتے ہیں کہ وہ ایسا احتساب کروا کر اپنے آپ کو کلیئر کروائیں جن پر بھی الزام ہے سب کا یکساں ضابطہ ہو جس کے ذریعے احتساب ہو سکے ۔

اعتزاز احسن نے کہاکہ بہت سے معاملات پر اتفاق رائے سے کوشش ہو گی کہ کنٹینر دو کی بجائے ایک ہی ہو لیکن اس حوالے سے فیصلہ پارٹی کرے گی ہمارے کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے ۔ اگر حکومت نے اب ہمارے ٹی او آرز کا مثبت جواب دیا تو پھر حکومت سے مذاکرات کئے جائیں گے ۔پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی راہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت جو تاثر دینا چا رہی ہے کہ ایک نکتہ پر بات بگڑی ہے یہ درست نہیں ہم غیر جانبدار تحقیق چاہتے ہیں ہم سیاسی مقاصد کے لئے پانامہ لیکس ایشو کو استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔

سب کے لئے ایک ہی کسوٹی ہونی چاہئے جس کے ذریعے سب کا احتساب ہو سکے انہوں نے کہا کہ جب بے لاگ احتساب کرنا مقصود ہے تو پھر اس میں کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہونا چاہئے حکومت اتنی گرد اڑانا چاہتی ہے کہ اصل بات سامنے ہی نہ آ سکے اور اس طرح سے حکومت اپنی مدت پوری کر لے ۔حکومت نے ڈنگ ٹپاؤ پالیسی اپنا رکھی ہے وہ اس ساری صورت حال کو قصہ پارینہ بنانا چاہتی ہے ۔

اجلاس میں جو متحدہ اپوزیشن کمیٹی کے ممبران نہیں آ سکے اس حوالے سے ان کی رائے شامل ہے ۔ صرف اے این پی کی رائے نہیں لی جا سکی ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گیلپ سروے میں پنجاب پچاس فیصد لوگوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم سے احتساب شروع کیا جانا چاہئے ۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ اگر حکومت ٹی او آرز کو تسلیم کر لیتی ہے تو اس سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا ۔ یہ حکومت کے لئے آخری آپشن ہے اگر اب بھی ٹی او آرز تسلیم نہ کئے گئے تو پھر فیصلے سڑکوں پر ہوں گے ۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ حکومت روڑے اٹکا رہی ہے لیکن ہم تحقیقات کے لئے سنجیدہ ہیں ۔