جمہوریت میں ڈکٹیشن نہیں چلتی ، بات چیت کے لئے کل بھی تیار تھے آج بھی تیار ہیں ، سعد رفیق

لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن سجدہ نہیں کریں گے اپوزیشن قوم کو کنفیوز کرنے کی کوشش نہ کریں آگے بڑھنے دیں ٹی او آرز 1956 کے قانون کے تحت بنیں گے 1956 کے قانون میں ترمیم کے لئے تیار ہیں، وفاقی وزراء زاہد حامد اور انوشہ رحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 21 جون 2016 10:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جون۔2016ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جمہوریت میں ڈکٹیشن نہیں چلتی ، بات چیت کے لئے کل بھی تیار تھے آج بھی تیار ہیں لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن سجدہ نہیں کریں گے اپوزیشن قوم کو کنفیوز کرنے کی کوشش نہ کریں آگے بڑھنے دیں ٹی او آرز 1956 کے قانون کے تحت بنیں گے ۔ 1956 کے قانون میں ترمیم کے لئے تیار ہیں اسلام آباد میں وفاقی وزراء زاہد حامد اور انوشہ رحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ اپوزیشن خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بننا چاہتی ہے سیاسی اختلافات اپنی جگہ ہم بات چیت کے لئے کل بھی تیار تھے اور آج بھی تیار ہیں جمہوریت میں ڈکٹیشن نہیں چلتی مکالمہ ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ڈکٹیشن دینا چاہتی ہے اور وزیر اعظم نواز شریف کا نام زبردستی ڈالنے کی کوشش کر رہیہے جو کہ پانامہ لیکس میں نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن کے پندرہ سوالات ٹی او آرز نہیں ہیں اپوزیشن قوم کو کنفیوز کرنے کی کوشش نہ کرے ملک کو آگے بڑھنے دیں انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز 1956 کے قانون کے تحت ہی بنیں گے ہم اس قانون میں ترمیم کے لئے تیار ہیں ٹی او آرز کے لئے کوئی نیا قانون نہیں بنے گا ۔

(جاری ہے)

اپوزیشن خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بننا چا رہی ہے انہوں نے کہا ہمارے اندر لچک ہے ہم جھک سکتے ہیں لیکن سجدہ ریز نہیں ہو سکتے کیونکہ سجدہ صرف خدا کی ذات کو ہی کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہ حسن اور حسین نواز کی جب ضرورت ہوگی کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے اپوزیشن جماعتیں شیخ رشید اور عمران خان کے چکر میں نہ آئیں تحریک انصاف پہلے معاہدہ کر کے مکر گئی تھی انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز میں تاخیر نہیں چاہتے تاخیر ہمارے نقصان میں ہے ہم اس معاملے کو جلد حل کرنا چاہتے ہیں کمیشن بن جائے پہلے کس کا احتساب ہو گا یہ فیصلہ عدالت کرے گی۔

سعد رفیق نے کہاکہ شیخ رشید احمد اپوزیشن میں ” بی جمالو “ کا کردار ادا کر رہے ہیں شیخ رشید چاہتے ہیں کہ عید کے بعد میدان لگے اور ان کا چورن بھی بک جائے شیخ رشید احمد نے اپنی زندگی میں صرف باتیں ہی کی ہیں وزیر اعظم کا نام پانامہ پیپرز میں زبردستی شامل نہیں کیا جا سکتا انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن آصف علی زرداری ایک سمجھدار سیاستدان ہیں اعتزاز احسن نے جمہوریت کے لئے جدوجہد کی ہے اعتزاز احسن شیخ رشید احمد اور عمران خان کی باتوں میں نہ آئیں انہوں نے کہا کہ سراج الحق اور لیاقت بلوچ سیاسی جماعتوں کو قریب لانے کے لئے کردار ادا کریں ۔

زاحد حامد نے کہا کہ پانامہ پر حکومت کا موقف بالکل واضح ہے ککہ جس کی بھی آف شور کمپنی ہو گی اور پانامہ میں جس کا بھی نام ہے سب کی تحقیقات ہوں گی اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم کو پانامہ لیکس کے ٹی او آرز کے چکر میں پھنسانا چاہتی ہے انوشہ رحمان نے کہا کہ چند سیاسی جماعتیں اپنی شرانگیزی کے لئے معاملے کو آگے بڑھانا چاہتی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :