این اے 110 دھاندلی کیس،سپریم کورٹ کانادرا کو 26پولنگ اسٹیشنز کی فرانزک رپورٹ پیش کرنے کا حکم

الیکشن کمیشن 3پولنگ اسٹیشنز کا گمشدہ ریکارڈ بھی تلاش کرے،چیف جسٹس،ریکارڈ گمشدگی کی انکوائری کا حکم دیدیا،سیکرٹری الیکشن کمیشن میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے،کرب میں مبتلا ہیں،وکیل خواجہ آصف، میڈیا ٹرائل آپ کے موکل کے عہدے کی وجہ سے ہورہا ہے، کسی کو استثنیٰ نہیں،چیف جسٹس پاکستانی تاریخ میں این اے 110 انتخابی دھاندلی سب سے بڑا مقدمہ ہے ،نادرا اپنے وزیر کو بچانے کی بھرپور مگر ناکام کوشش کر رہا ہے،بابراعوان کی میڈیاسے گفتگو

منگل 21 جون 2016 10:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جون۔2016ء ) سپریم کورٹ نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے حلقہ این اے 110 میں مبینہ دھاندلی سے متعلق کیس میں نادرا کو بقیہ 26پولنگ اسٹیشنز کی فرانزک رپورٹ پیش کرنے اور الیکشن کمیشن کو 3پولنگ اسٹیشنز کا گمشدہ ریکارڈ تلاش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت جولائی کے چوتھے ہفتہ تک ملتوی کر دی ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

مقدمہ کی کارراوئی شروع ہوئی سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ29پولنگ اسٹیشنز میں سے 26پولنگ اسٹیشن کا ریکارڈ مل گیا ہے ، باقی تین کا تاحال نہیں ملا جبکہ ریکارڈ گمشدگی کی انکوائری کا حکم دیدیا ہے ،ڈی جی مانیٹرنگ ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کریں گے، اس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ انکوائری کو منطقی انجام تک پہنچایاجائے، اس پر سیکٹری الیکشن کمیشن کا کہناتھا کہ گمشدہ 26پولنگ اسٹیشنز کا ریکارڈ صوبائی حلقوں کے ریکاڈ سے ملا ہے، جبکہ دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے خواجہ آصف کے وکیل راشدین قصوری نے موقف اختیار کیا کہ سمجھ نہیں آتی کہ کیسے عدالت نے اس کیس میں ایک اور درخواست کی سماعت کی، ہمارا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے،میڈیا ٹرائل کے باعث کرب میں مبتلا ہیں ، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا ٹرائل آپ کے موکل کے عہدے کی وجہ سے ہورہا ہے ،میڈیا ٹرائل تو روزکا معمول بن چکا ہے ،میڈیا ٹرائل سے کسی کو استثنیٰ نہیں۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ ایسالگتا ہے کہ نادرا وزیر صاحب کو بچانے لئے حرکت میں آگیا ہے۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ امید کرتے ہیں کہ وزارت داخلہ تصدیق کاعمل ایک ہفتے میں مکمل کروائے گی ،عدالت عظمیٰ نے دلائل مکمل ہونے بعد نادرا کو بقیہ 26پولنگ اسٹیشنز کی فرانزک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو 3پولنگ اسٹیشنز کا گمشدہ ریکارڈ تلاش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت جولائی کے چوتھے ہفتہ تک ملتوی کر دی ۔

یاد رہے کہ حلقہ این 110میں 2013کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروزیر دفاع خواجہ آصف کامیاب قرار پائے تھے تاہم مخالف امیدوار پی ٹی آئی رہنماء عثمان ڈارنے ان کی رکنیت کو چیلنج کیا اور حلقہ میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے دوبارہ انتخابات کرانے کے مطالبہ کیا جبکہ اس حوالے سے نادرا نے ووٹوں کی تصدیق بارے فرانزنک رپورٹ بھی سپریم کورٹ میں جمع کرا رکھی ہے ۔

درین اثناء سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں این اے 110 میں انتخابی دھاندلی سب سے بڑا مقدمہ ہے ،نادرا اپنے وزیر کو بچانے کی بھرپور مگر ناکام کوشش کر رہا ہے ،حلقہ این اے 110میں دھاندلی کے بہت سے ثبوت سامنے آ گئے ہیں ، یہ انہیں چار حلقوں میں سے ایک حلقہ ہے جس کا عمران خان نے کھولنے کا مطالبہ کیا تھا اس میں بھی دھاندلی سامنے آگئی ہے ، جس فیصلے کا عوام کو انتظار ہے وہ اسی سال آئے گا۔