ملک ایک ماہ سے بغیر وزیراعظم کے چل سکتا ہے تو وزیراعظم کی ضرورت ہی کیا ہے، بلاول بھٹو زرداری

حکمران پارلیمنٹ کو بھی اہمیت نہیں دیتے آج جمہوریت اور جمہوری ادارے کمزور ہیں موجودہ حکومت بادشاہت کے انداز میں چل رہی ہے ،کشمیر الیکشن مفاد پرستوں کے خلاف ریفرنڈم ہے۔ جو مجھے تسلیم کرنے کی لئے تیار نہیں ان کا چیلنج قبول کرتا ہوں،بھمبر میں جلسے سے خطاب

بدھ 22 جون 2016 10:26

بھمبر (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جون۔2016ء) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب ملک ایک ماہ سے بغیر وزیراعظم کے چل سکتا ہے تو وزیراعظم کی ضرورت ہی کیا ہے۔ حکمران پارلیمنٹ کو بھی اہمیت نہیں دیتے آج جمہوریت اور جمہوری ادارے کمزور ہیں۔ موجودہ حکومت بادشاہت کے انداز میں چل رہی ہے ۔ کشمیر الیکشن مفاد پرستوں کے خلاف ریفرنڈم ہے۔

جو مجھے تسلیم کرنے کی لئے تیار نہیں ان کا چیلنج قبول کرتا ہوں۔ بھمبر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج بے نظیر بھٹو کی سالگرہ ہے۔ وہ آج ہمارے ساتھ نہیں ہیں لیکن ہمارے دل کی دھڑکن ہیں۔ ایسی کم شخصیات ہوتی ہیں جو زندگی میں بھی بے نظیر ہوں اور مر کر بھی بے نظیر ہوں انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان کی اور مسلم دنیا کی پہلی وزیراعظم بنی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے آمریت کے خلاف بہت جدوجہد کی ہے انہوں نے کہ اکہ میں سیاست کو عبادت کا درجہ دیتا ہوں ‘ میری سیاست نظریاتی ہے جو غریبوں ‘ کسانوں ‘ مزدوروں اور مظلوموں کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب نے سیاست کرنی ہے تو بے نظیر سیاست کرنی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا پروپگینڈہ ہورہا ہے کہ کوئی کہہ رہا ہے پیپلزپارٹی ختم ہوگئی ہے کوئی کہہ رہا ہے نظر نہیں آرہی اور کوئی کہہ رہا ہے بلاول بھٹو کیلئے سیاست کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔

بے نظیر بھٹو کا بیٹا ہوں نہ شہید کرتے ہیں اور نہ نظریات ختم ہوتیہیں‘ جلد پنجاب‘ بلوچستان اور کے پی کے میں جاؤں گا عوام نہ ذوالفقار علی بھٹو کو بھول سکتے ہیں اور نہ ہی بے نظیر بھٹو کو بھول سکتے ہیں۔ پیپلزپارٹی بے نظیر سیاست چاہتی ہے پاکستان جمہوریت سے مکمل کیا جاتا ہے تو ہالات آج ایسے نہ ہوتے میاں صاحب نے میثاق جمہوریت کو بھل دیا ہے اسی وجہ سے کہ جمہوری ادارے آج بھی کمزور ہیں تخت شریف ہم نہیں چاہتا کہ جمہوری ادارے مضبوط ہوں ‘ یہ پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دیتے انہوں نے کہا کہ کہنے کو جمہوریت ہے لیکن انداز حکمرانی تخت شریف کی بادشاہت جیسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسا معاشی نظام چاہتے ہیں جو مساوات پر مبنی ہو‘ ہاں یکساں مواقع سب کیلے ہوں ہم اقتدار میں آئے تو مرغی سے دالیں سستی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک ایک ماہ سے بغیر وزیراعظم کے چل رہاہے تو وزیراعظم کی ضرورت کیا ہے۔ ملک کو بے نظی وزیراعظم کی ضرورت ہے جو دنیا کی آنکھوں میں انکھیں ڈال کر بات کر سکیں پھر کوئی بھارتی گجرات والا ہمیں دہشت گردوں سے متعلق لیکچر نہ سنا سکے۔ کشمیر الیکشن مفاد پرستوں کے خالف ریفرنڈم ہے اس الیکشن میں جیت تیر کی ہوگی۔