پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رکن بننے کیلئے میمورینڈم آف اوبلی گیشنز پر دستخط کر دیئے

صدر مملکت ممنون حسین نے ایس سی او سربراہان مملکت کونسل کے 16 ویں اجلاس میں دستخط کی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی کی پاکستان کی رکنیت کا روس کے ساتھ عسکری اور تکنیکی تعاون اور چین کے ساتھ بڑے مواصلاتی منصوبہ جات سے متعلق کئی اہم امور پر مثبت اثر پڑے گا

ہفتہ 25 جون 2016 09:48

تاشقند (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25جون۔2016ء) پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا مکمل رکن بننے کے لئے میمورینڈم آف اوبلی گیشنز پر جمعہ کے روز دستخط کر دیئے جو روس، چین اور وسطی ایشیاء کے دیگر ممالک پر مشتمل سیکورٹی، معیشت اور توانائی تعاون کی ایک کلیدی تنظیم ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے ازبک دارالحکومت میں منعقد ہونے والے ایس سی او سربراہان مملکت کونسل کے 16 ویں اجلاس میں دستخط کی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

میمورنڈم آف اوبلی گیشنز پر مشترکہ طور پر شنگھائی تعاون تنظیم کے 6 ممالک کے وزراء خارجہ، تنظیم کے سیکرٹری جنرل اور مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے دستخط کئے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے میمورنڈم پر دستخط کے بعد ”اے پی پی“ کو بتایا کہ دستاویز پر دستخط کے ساتھ پاکستان نے ایس سی او کی مکمل رکنیت کے حصول کی جانب ایک سنگ میل عبور کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ دستخط گذشتہ برس اوفا (روس) سربراہ اجلاس کے دوران رکنیت کیلئے پاکستان کی منظوری کا تسلسل ہے اور یہ 2005ء میں مبصر کا درجہ حاصل کرنے کے بعد سے تنظیم کیلئے پاکستان کے مثبت کردار کا اعتراف بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس 29 سمجھوتوں کے ضابطہ کی کارروائی پوری کرنے کیلئے تین ماہ کی ڈیڈ لائن ہے جس کے بعد پاکستان کو آئندہ برس آستانہ قزاخستان میں ایس سی او سربراہ اجلاس میں مکمل رکنیت کا درجہ دیدیا جائے گا۔

سربراہ اجلاس میں بھارت نے بھی پاکستان کے ہمراہ میمورنڈم پر دستخط کئے جو تنظیم کی توسیع کے سلسلے میں ایک اہم قدم ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ”شنگھائی سپرٹ“ کے مطابق ہر ملک کو دیگر رکن ممالک کے ساتھ اچھے روابط برقرار رکھنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔ اس سے بھارت کو واضح پیغام ملتا ہے کہ ایس سی او کی مکمل رکنیت کے حصول کی راہ پر گامزن ہونے کی بناء پر اسے پاکستان کے ساتھ اچھے دوستانہ روابط برقرار رکھنے چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت خطہ کے دو اہم ممالک ہیں جن کی آبادی تقریباً 3 ارب ہے اور اس تناظر میں ایس سی او بہت اہمیت کا حامل پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے یہ نہایت موزوں وقت ہے کہ وہ وسطی ایشیاء کے وسیع مواقع سے استفادہ کرے اور مختلف علاقائی منصوبوں کی تکمیل میں تعاون حاصل کرے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان انسداد دہشت گردی، سیکورٹی ایشوز اور منشیات کی سمگلنگ کے چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے میں اپنے تجربہ کی بناء پر ایس سی او میں اہم کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطہ کی بڑی طاقتوں روس اور چین کے ساتھ قریبی روابط برقرار رکھنے کی پوزیشن میں ہو گا۔ دستخط کی تقریب کے بعد ازبک صدر اسلام کریموف نے پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اور بھارت جو جوہری ریاستیں بھی ہیں، ایس سی او کے پلیٹ فارم سے بہت زیادہ استفادہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”امن“ کو ایس سی او کے اہم مقصد کے طور پر مدنظر رکھتے ہوئے تنظیم نے پاکستان اور بھارت کی شمولیت کے ساتھ اپنے گروپ کو توسیع دی ہے۔

انہوں نے دونوں ممالک کی طرف سے میمورنڈم پر دستخط کو تاریخی قرار دیا۔ دستخط سے رکن ملک کی حیثیت سے پاکستان اور بھارت کی شمولیت کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ اس سے قبل ایس سی او میں پاکستان اور بھارت کی شمولیت کے لئے جولائی 2015ء میں روس کے شہر اوفا میں منعقد ہونے والے ایس سی او سربراہ اجلاس میں منظوری دی گئی تھی۔ چین، روس، قزاخستان، ازبکستان اور تاجکستان سمیت رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کے لئے میمورنڈم آف اوبلی گیشنز اختیار کیا تھا۔

پاکستان کی رکنیت کا روس کے ساتھ عسکری اور تکنیکی تعاون اور چین کے ساتھ بڑے مواصلاتی منصوبہ جات سے متعلق کئی اہم امور پر مثبت اثر پڑے گا۔ ایس سی او پاکستان کو خطے میں مستحکم مقام اور چین، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں پر مشتمل گروپ کے ساتھ وسائل تک وسیع تر رسائی کے حوالے سے مواقع بھی فراہم کرے گی۔ اس وقت چین، روس، قزاقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان اس کے مکمل رکن ہیں جبکہ ایران، افغانستان، بیلاروس اور منگولیا کو مبصر کا درجہ حاصل ہے۔