شہباز شریف اور پرویز خٹک کے اخراجات کا موازنہ کیا جائے تو اندازہ ہوجائے عوام کے لئے کام کون کر رہا ہے،عمران خان

محکمہ صحت میں اصلاحات جاری ،تحریک انصاف ایسی ہیلتھ ریفارمز کر رہی ہے جو پور ے پاکستان کیلئے مثال بنیں گی صوبے میں جس قسم کی تبدیلی چاہتے تھے ویسی نہیں آئی، آئندہ دو سالوں میں تبدیلی عوام کو نظر آ جائے گی، وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 27 جون 2016 10:02

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جون۔2016ء)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاکہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور کے پی کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے اخراجات کا موازنہ کیا جائے تو اندازہ ہوجائے گا کہ عوام کے لئے کام کون کر رہا ہے،محکمہ صحت میں اصلاحات جاری ہے اور تحریک انصاف ایسی ہیلتھ ریفارمز کر رہی ہے جو پور ے پاکستان کیلئے مثال بنیں گی، صوبے میں جس قسم کی تبدیلی چاہتے تھے ویسی نہیں آئی، آئندہ دو سالوں میں تبدیلی عوام کو نظر آ جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کیساتھ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک،صوبائی وزراء مشتاق غنی،عاطف خان،شہرام ترکئی،شاہ فرمان ،چیف سیکرٹری امجد علی خان ،سیکرٹری انفارمیشن محمد طاہر حسن اور ڈائریکٹر انفارمیشن محمد شعیب بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت صحت کے شعبے میں مسلسل انقلابی ریفارمز لا رہی ہے ،تاہم سٹیٹس کوکے لوگ سٹے آرڈرز اور رٹ پٹیشنوں کی آڑ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔

ہم صوبے کے بڑے ہسپتالوں کو شوکت خانم ہسپتال کی طرح خود مختار بنانا چاہتے ہیں۔2011-12میں محکمہ صحت کا صوبائی بجٹ 8ارب روپے تھا جو آج25ارب ہو گیا ہے۔محکمے میں 22ہزار نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں ،15ہزار ڈی ایچ کیوز کیلئے اضافی تین ارب دئے ،ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہسپتالوں کیلئے 14ارب اضافی ،محکمے کے سٹاف کیلئے 15.6ارب اضافی جبکہ 9میگا پراجیکٹس کیلئے 12ارب اضافی دئے گئے ۔

صحت کا انصاف پروگرام کے تحت 270کروڑ کی خطیر رقم سے 18لاکھ خاندانوں کو کارڈ کے ذریعے مفت علاج کی سہولت فراہم ہو گی جبکہ کینسر کی دو ادویات بھی کروڑوں روپے کی لاگت سے عوام کو مفت فراہم کی جائیں گی،کوشش ہے کہ کینسر کی تمام ادویات مفت کر دیں۔انھوں نے کہا کہ سی ایم ایچ کیساتھ معاہدہ ہو گیا ہے جس کے تحت ٹی ایم اوز کو ٹریننگ دی جائیگی،،ٹریننگ کا پہلا حصہ کامیابی سے مکمل کرنیوالے ٹی ایم اوز کو اعزازیہ بھی دیا جائیگا جبکہ ضرب عضب میں متاثر ہونیوالے ایسے فوجی افسران و اہلکارجن کی اہلیہ صحت کے شعبے سے تعلق رکھتی ہوں ،ان کوکو ٹریننگ بھی دی جائیگی۔

انھوں نے کہا کہ اس سمیت دیگر اہم ریفارمز ہمارے منشور کا حصہ ہیں تاہم سٹیٹس کو کے کچھ لوگ عدالتوں سے سٹے آڑڈرز لیکر ریفارمز کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں ،ہماری پشاور ہائی کورٹ سے اپیل ہے کہ ایسے سٹے آرڈرز کو جلد خارج کر کے عوام کو ریلیف دیں۔انہوں نے کہاکہ اسٹیٹس کو تبدیلی کے عمل کو روک رہا ہے، صوبے کے کسی بھی محکمے میں کرپشن کا ایشو نہیں ہے، جو بھی صوبے کے وزراء اور محکموں پر انگلی اٹھاتا ہے اس کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔

صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کوزیادہ دورانئے کیلئے پاکستان میں رکھنے کیلئے شاید لندن کا ہیرالڈز سٹور پاکستان میں کھولنا پڑیگا۔تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی جانب سے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو ہٹائے جانے کی خبروں کی تردید کے حوالے سے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پرویز خٹک جیسے بھی ہیں پنجاب کے دو بھائیوں سے اچھے ہیں کیونکہ وہ اپنی تشہیر کیلئے صوبے کے اربوں روپے اشتہارات پر نہیں خرچ کرتے۔

صوبائی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد کے حوالے سے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اگر آپ پنجاب کے وزیر اعلیٰ ،وزراء اور دیگر کے اخراجات کایہاں کے اخراجات سے موازنہ کریں تو آپ کو فرق معلوم ہو جائیگا۔پیڈو کے سربراہ شکیل درانی کے استعفیٰ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ شکیل درانی میرے دوست ہیں تاہم افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وہ بجلی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ بن رہے تھے ،ہم بجلی پیداوار کے ادار ے کو بیوروکریسی کے تسلط سے نکالنا چاہتے ہیں تاکہ وہ جلداز جلد کارکردگی دکھا سکیں۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کی جانب سے صوبائی اداروں میں مداخلت کے حوالے سے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ہماری پارٹی کے کسی فرد کو کسی شعبے میں تجربہ اور مہارت حاصل ہے تو ان سے مشورہ لینے میں کوئی حرج نہیں۔وفاقی وزیر پرویز رشید کی جانب سے تحریک انصاف کو پیپلز پارٹی کی بی ٹیم قرار دینے کے تاثر کے حوالے سے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ کوئی اچھا سوال کریں ،درباریوں کی باتوں کا جواب دینا پسند نہیں کرتا۔

اس موقع پر شہرام ترکئی نے محکمہ صحت،شاہ فرمان اور عاطف خان نے بھی اپنے اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے سوالات کے جواب دئے۔شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ دارالعلوم حقانیہ کی سربراہی میں تمام صوبے کے مدارس کو مین سٹریم میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔عاطف خان نے کہا کہ شکیل درانی نے مجھ پر کوئی الزام عائد نہیں کیا،میں چیلنج کرتا ہوں کہ مجھ پرکرپشن کا الزام لگائیں میں عدالت جا کر ثابت کرونگا کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی۔شہرام ترکئی نے بھی محکمہ صحت کے حوالے سے اپنی کارکردگی پیش کی۔