سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت سے خارجہ پالیسی بنارہے ہیں،سرتاج عزیز

کشمیر کے معاملے پر بھارتی ڈکٹیشن نہیں لینگے ، کنٹرول لائن پر ٹینشن نہیں چاہتے، وزیراعظم نے این ایس جی میں بھارتی شمولیت کیخلاف17وزرائے اعظم کو خط لکھے کل بھوشن یادیو کا مکمل نیٹ ورک بے نقاب کرنیکی کوشش میں ہیں کل بھوشن یادیو کے خلاف ڈوزیئرتیارکررہے ہیں،اینکرز اور ایڈیٹرز سے ملاقات میں گفتگو

منگل 28 جون 2016 10:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28جون۔2016ء)وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف قانونی کارروائی پھر سے شروع ہوگی،کل بھوشن یادیو کا نیٹ ورک مکمل طورپر بے نقاب کرنیکی کوشش میں ہیں، ہم امریکا کی طرح سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت سے خارجہ پالیسی بنارہے ہیں ،کشمیر کے معاملے پر بھارتی ڈکٹیشن نہیں لینگے ، کنٹرول لائن پر ٹینشن نہیں چاہتے،وزیراعظم نے بھارتی این ایس جی میں شمولیت کیخلاف17وزرائے اعظم کو خطوط لکھے جن میں سے کچھ خطوط ریکارڈ کا حصہ ہیں،افغانستان سے 30سے 35 ہزار لوگوں کو ویزے کے بغیر نہیں آنے دیا جائے گاجبکہ بارڈرکے قریب رہنے والے لوگوں کیلئے ویزے کی پابندی نہیں ہوگی، ایران کیساتھ جو غلط فہمی پیدا ہوئی وہ ایرانی حکام کیساتھ ملاقات میں کلیئرہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید کے ہمراہ اینکرز اور ایڈیٹرز سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کل بھوشن یادیو کے معاملے پربہت جلد قانونی کارروائی شروع کریں گے، اس کے خلاف ڈوزیئر تیارکررہے ہیں ثبوت مکمل ہونے پر دوبارہ کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی بنانے میں کسی سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لیتے،پاکستان امریکہ کی طرح سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے مشورے سے خارجہ پالیسی بناتا ہے،ہم امریکا کی طرح سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو ساتھ لیکر چلتے ہیں ۔

بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو دی جانے والے پھانسیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بنگلادیش میں پھانسیاں دیے جانے کے معاملے پرتحفظات ہیں،جبکہ انسانی حقوق کے اداروں نے بھی بنگلادیش میں دی جانے والی پھانسیوں پرتحفظات کا اظہار کیاہے۔پاک ایران تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے ہمیشہ برادرانہ تعلقات کا کواہشمند ہے، ایران کے ساتھ تعلقات میں اب کوئی مسئلہ نہیں بلکہ کچھ غلط فہمیاں تھیں جو ایرانی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں دور ہو گئیں ہیں۔

پاک افغان باڈر مینجمنٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے ساتھ بارڈرمینجمنٹ کاتنازع طے کرنا ہے ،بارڈر مینجمنٹ کے لیے فریم ورک بنایاہے ،دونوں ملکوں کے ڈی جی ایم اوز ملیں گے ،30سے 35 ہزار دیگر لوگوں کو ویزے کے بغیر نہیں آنے دیا جائے گاجبکہ بارڈرکے قریب رہنے والے لوگوں کے لیے ویزے کی پابندی نہیں ہوگی،مستقبل میں امن مذاکرات انتہائی کٹھن ہونگے، کچھ افغان طالبان دھڑے امن مذاکرات کے حامی اورکچھ مخالف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طارق فاطمی کے ساتھ بہترین پیشہ ورانہ تعلقات ہیں۔