وفاقی حکومت نے افغان مہاجرین کی مزید دو سال قیام میں توسیع دیدی

خیبر پختونخوا نے حکومتی فیصلے مخالفت کر دی ، شدید احتجاج ریکارڈ کرایا افغان مہاجرین کی واپسی تک ملک میں امن قائم نہیں ہو سکتا، صوبائی حکومت کا موقف مزید مہمان نوازی نہیں کر سکتے،واپسی کیلئے اقدامات کئے جائیں یا ان کو کیمپوں تک محدود کریں،وفاق نے کچھ نہ کیا تو صوبائی حکومت خود اقدامات کرے گی ،مشتاق غنی

بدھ 29 جون 2016 09:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جون۔2016ء) وفاقی حکومت نے افغان مہاجرین کی پاکستان میں مزید دو سال قیام میں توسیع دے دی جبکہ صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوا فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی تک ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے افغان مہاجرین کی واپسی کے اقدامات کر پائے تکمی تک پہنچانے کے لئے مہاجرین کو مزید دو سال پاکستان میں پناہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ صوبائی حکومت خیبرپختونخوا نے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مزید افغان مہاجرین کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے مہاجرین کی واپسی تک ملک میں خصوصاً خیبرپختونخوا میں امن قائم نہیں ہو سکتا ۔

منسٹری آف اسٹیٹ اینڈ فرنٹیئر ریجن( سفیروں) کی جانب سے دو سال توسیع کی سمری جلد ہی فیڈرل کیبنٹ کو بجھوائی جائے گی ۔

(جاری ہے)

پاکستان میں 1.5 ملین سے زیادہ افغان مہاجرین رجسٹرڈ ہوئے جن کو نادرا کی طرف سے ( پی او آر ) پروف آف رجسٹر کارڈز جاری کئے گئے ہیں جن کی معیاد 30 جون 2016 تک ہے صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے حکومت جلد اقدامات کرے ۔

رجسٹر مہاجری کے علاوہ غیر قانونی طور پر 30 لاکھ مہاجرین مقیم ہیں صوبائی حکومت مزید افغان مہاجرین کی مہمان نوازی نہیں کر سکتی ۔حکومت جلد افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے اقدامات کرے ۔ ورنہ افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود کرے ۔ 30 جون کے بعد افغان مہاجرین کو سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں دیں گے اگر وفاقی حکومت نے اقدامات نہ کئے تو صوبائی حکومت خود ہی اقدامات کرے گی واضح رہے کہ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے رجسٹر مہاجرین سے زیادہ افغان باشندے غیر قانونی طریقے سے پاکستان کے مختلف حصوں میں مقیم ہیں جو کہ دہشتگردی سمیت دوسرے مختلف جرائم میں ملوث ہوتے ہیں ۔

افغان جرائم کی جلد واپسی کے اقدامات کئے جائیں گے جو کہ ملک میں دہشتگردی کے واقعات سمیت دوسرے جرائم کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوں گے ۔

متعلقہ عنوان :