پی آئی اے جہازوں سے 0 3 گلو گرام ہیروئن برآمدگی کیس

این اے کمیٹی ذمہ داروں کا تعین نہ کرنے پر پی آئی اے حکام پر برہم پی آئی اے جہازوں سے ہیروئن ملنے سے عالمی دنیا میں پاکستان کا نام بدنام ہوا، پی آئی اے سمیت تما م دیگر اداروں کی ملی بھگت شامل ہے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کو ملانے والے روڈ کی تعمیر دسمبر 2016 میں مکمل اورائیرپورٹ آئندہ سال جون تک آپریشنل ہو جائیگا،سیکرٹری ایوی ایشن

جمعرات 30 جون 2016 10:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جون۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے پی آئی اے کے دو جہازوں سے برآمد ہونے والی 0 3 گلو گرام ہیروئن کیس میں 8ماہ گزرنے کے باوجود ذمہ داروں کا تعین نہ کرنے پر پی آئی اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی آئی اے کے جہازوں سے ہیروئن ملنے کے واقعات سے عالمی دنیا میں پاکستان کا نام بدنام ہو رہا ہے دنیا کے تمام ممالک پاکستان کی فلاٹس بند کر رہے ہیں جہازوں سے ہیروئن سمگل کرنے میں پی آئی اے سمیت تما م دیگر اداروں کی ملی بھگت شامل ہیں 8ماہ گزرنے کے باوجود کسٹم اور اے این ایف حکام حدود کا تعین کررہے ہیں جو کہ افسوس ناک ہیں کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں چیرمین ایف بی آر، چیرمین پی آئی اے اور وزارت داخلہ کے اعلی حکام کو طلب کر لیا۔

(جاری ہے)

نیو اسلام آباد ائیرپورٹ آئندہ سال جون تک آپریشنل ہو جائے گا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس بدھ کو چیرمیں کمیٹی رانا محمد حیات خان کی زیر صدارت پارلمینٹ ہاوس میں منعقد ہوااس موقع پر پی آئی اے حکام نے یورپ جانے والے اور دبئی جانے والے دو جہازوں سے 30کلوگرام ہیروئن برآمد ہونے کے واقعہ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی اائیرہوسٹس نے اسلام آباد سے یورپ جانے والے جہاز کے ٹوئلٹ سے 27کلوگرام ہیروئن برآمد ہونے کی نشاند دہی کی تھی اس کیس میں 3ملازمین کو نوکری سے برخاست کیا گیا ہے جبکہ دبئی جانے والے جہاز سے بھی3کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی تھی جس کی وجہ سے جہاز کو واپس لاہور ائیرپورٹ لینڈ کرنے کے احکامات دئیے تھے جہازوں سے ہیروئن برآمد ہونے والے واقعہ کی پاکستان کسٹمز اور اے این ایف تحقیقات کر رہے ہیں اس موقع پر اے این ایف حکام نے کہا کہ یورپ جانے والی فلائٹ سے ہیروئن برآمد ہونے کے واقعہ کی پاکستان کسٹمز تحقیقات کر رہا ہے کسٹمز کے چیف اخلاق خٹک نے کمیٹی کو مطلع کیا کہ پی آئی اے کی انتظامیہ یا ائیر ہوسٹس نے جہاز سے ہیروئن برآمد نہیں کی جہاز کو ٹیکنکل مسئلہ کی وجہ سے کراچی میں لینڈ کیا گیا تھا پاکستان کسٹمز کو اس واقعہ کی پہلے سے اطلاع تھی جس پر جہاز کی چیکنگ کے دوران ہیروئن کو قبضہ میں لیا گیا تھا اس دوران چیرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اس کیس کو کتنا عرصہ ہو گیا ہے جس پر کسٹم حکام نے بتایا کہ اس یہ واقعہ نومبر2015میں روپوٹ ہوا تھاہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں جس پر رانا محمد حیات خان نے کہا کہ 8ماہ گزرنے کے باوجود ذمہ داروں کا تعین نہ ہونا سمجھ سے بالا تر ہے انہوں نے کہا پی آئی اے کے جہازوں سے ہیروئن ملنے کے واقعات سے عالمی دنیا میں پاکستان کا نام بدنام ہو رہا ہے دنیا کے تمام ممالک پاکستان کی فلاٹس بند کر رہے ہیں جہازوں سے ہیروئن سمگل کرنے میں پی آئی اے سمیت تما م دیگر اداروں کی ملی بھگت شامل لگتی ہے اس دوران پی آئی اے حکام نے کہا کہ اس واقعہ کی تفشیش کے لیے کسٹمز اور اے این ایف حکام کے دومیان حدود کا تعین چل رہا ہے جس پر رانا حیات نے کہا کہ افسوس کیا بات ہے کہ 8ماہ گزرنے کے باوجود کسٹمز اور اے این ایف حکام حدود کا تعین کررہے ہیں اس طرح معاملات چلتے رہے تو اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے کمیٹی کی رکن مریم اورنگزیب نے کہا کہ تما م اداروں نے کمیٹی کو مذاق بنایا ہوا ہے کسی کو بات کو پتہ ہی نہیں ہے اس پر ان کو دوبارہ تیاری کر کے آنا چاہیے جس پر چیرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں چیرمین ایف بی آر، چیرمین پی آئی اے اور وزارت داخلہ کے اعلی حکام کو طلب کر لیا۔

سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الہیٰ نے کمیٹی کو بتایا کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کو ملانے والے روڈ کی تعمیر دسمبر 2016 کو مکمل ہو جائے گی اور نیو اسلام آباد ائیرپورٹ آئندہ سال جون تک آپریشنل ہو جائے گا ۔چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اس منصوبے کے پی سی ون پر اب کتنی لاگت آ چکی ہے جس پر سیکرٹری نے کہا کہ اس منصوبے کا پی سی ون 37 ارب روپے میں بنا تھا جبکہ اب لاگت 81 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے ۔