رائل پام کلب پاکستان کی اشرافیہ کا کلب، یہاں غریب آدمی نہیں جاسکتے ، خواجہ سعد رفیق

کلب کے معاملے پر اسٹیٹس کو پر ضرورہاتھ ڈالیں گے، یہ ریلوے کی زمین پر تعمیر کیا گیا، رائل پام کی ڈیل کرپٹ ڈیل تھی جو ملی بھگت کا نتیجہ تھی، انتظامیہ نے 2 سالوں سے کرایہ بھی نہیں دیا ریلوے کی آمدن میں 100فیصد اضافہ ہوا ہے،مسافر ٹرین کے شعبے میں آمدن 22ارب تک پہنچ گئی،خسارہ کم ہوکر 32 ارب سے 27 ارب پر آگیا ، پریس کانفرنس

بدھ 6 جولائی 2016 10:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6جولائی۔2016ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ رائل پام کلب پاکستان کی اشرافیہ کا کلب ہے اور یہاں غریب آدمی گھس بھی نہیں سکتے اس کی انتظامیہ کے تعلقات ملک کی قسمت بدلنے والوں کے ساتھ ہیں لیکن جو سزا دینی ہے دے دیں رائل پام کلب کے معاملے پر اسٹیٹس کو پر ضرورہاتھ ڈالیں گے،رائل پام گالف اینڈ کنٹری کلب ریلوے کی زمین پر تعمیر کیا گیا اور رائل پام کی ڈیل کرپٹ ڈیل تھی جو ملی بھگت کا نتیجہ تھی، رائل پام انتظامیہ نے 2 سالوں سے کرایہ بھی نہیں دیا۔

لاہور کے رائل پام کے کنٹری کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق کا کہنا تھا کہ ریلوے کی آمدن میں 100فیصد اضافہ ہوا ہے،مسافر ٹرین کے شعبے میں آمدن 22ارب تک پہنچ گئی ہے،مال برادرے کے شعبے میں پونے 2ارب روپے کی آمدن ہوئی ہے، ریلوے کا خسارہ کم ہوکر 32 ارب سے 27 ارب پر آگیا ہے ،انہوں نے کہا کہ بزنس ٹرین سے روزانہ 22 لاکھ روپے ملتے تھے لیکن ہم 32 لاکھ روپے کمارہے ہیں، ریلوے بند ہونے پر ماتم کرنے والے ہماری حوصلہ افزائی کریں کیونکہ ہم نے ریلوے کو ایک بار پھر اپنے پاوٴں پر کھڑا کردیا ہے۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ رائل پام گالف کلب کی جگہ پاکستان ریلوے کی ملکیت ہے، محکمہ ریلوے 4 عدالتوں میں رائل پام کلب کا کیس لڑرہی ہے اور یہ المیہ ہے کہ طاقتور نادہندہ کے سامنے ریاست کٹہرے میں کھڑی ہے، پاکستانی قوم کو حقائق سے آگاہ رکھنا چاہتے ہیں۔ رائل پام انتظامیہ کے تعلقات ملک کی قسمت بدلنے والوں کے ساتھ ہیں یہ پاکستان کی اشرافیہ کا کلب ہے اور یہاں غریب آدمی گھس بھی نہیں سکتا۔

یہ کلب ریلوے کی اراضی پر تعمیر ہوا اور اس کی ڈیل بھی کرپٹ انداز میں کی گئی ٹینڈر کے بغیر کلب کا معاہدہ کیا گیا جبکہ ریلوے کے پاس کلب کا اصل معاہدہ بھی موجود نہیں۔ رائل پام کلب کو ملی بھگت سے لیز پر دیا گیا اور ریلوے کے ریکارڈ میں اصل معاہدہ بھی کئی سال پہلے چوری ہوچکا ہے۔وزیر ریلوے نے کہا کہ رائل پام کی انتظامیہ نے اربوں روپے اپنے ممبران سے لئے اسی پیسے سے تعمیرات قائم کیں لیکن رائل پام نے 2 سال سے کرایہ بھی ادا نہیں کیا اور اس وقت کلب ریلوے کے 65 کروڑ روپے کا نادہندہ ہے، یہ لوگ بہت طاقتور ہیں انہوں نے ہرمکاتب فکر کے لوگوں کو نوازا ہے۔

ہم نے نیب میں بھی اس کرپشن کو بے نقاب کرنے کی درخواست دے رکھی ہے رائل پام سے ریلوے کو ایک روپیہ بھی نہیں ملتا اب انہیں بھی کچھ نہیں ملے گا۔خواجہ سعد رفیق ے کہا کہ میرے اور محکمہ ریلوے کے خلاف مہم چلائی گئی اور الزام لگایا گیا کہ رائل پام کسی اور کو فروخت کیا جارہا ہے۔ ہم نے اشتہار دے کر کلب کے ارکان کے تحفظ کی ضمانت دی، اورملازمین کو بیروزگار نہ کرنیکی گارنٹی دی تھی، رائل پام کلب کے معاملے پر ہم اسٹیٹس کو پر ہاتھ ڈالیں گے،جو سزا دینی ہے دے دیں پاکستان ریلوے نے رائل پام کے انتظامی امور سنبھال لیئے ہیں، عدالتی فیصلے کے مطابق رائل پاکستان ریلوے کی پاس موجود ہے اورعدالت نے فنانس کے معاملات پر کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جس میں ریلوے کا بھی نمائندہ شامل ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ رائل پام ملازمین کے بے روزگار نہ کرنے کی گارنٹی دی تھی،رائل پام کے ملازمین اور ممبران کے حقوق کے تحفظ کی بھی گارنٹی دی تھی،محکمہ ریلوے اور میرے خلام مہم چلائی گئی، ریاست کے مفاد میں ادارے ریلوے کے سات تعاون کریں،ریلوے نے معاہدہ منسوح کر دیا ہے جبکہ بحال کرنے کا اختیار اب صرف عدالت ہے،چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس آف لاہور ہائیکورٹ انصاف دلوائیں اور نیب پیسے ہمیں پیسے واپس لے کر دے یہ انکی ذمہ داری بنتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے میں مزدور یونینز بغیر ہڑتالوں کے کام کر رہی ہیں ہمارے اقدامات کو سراہنے کی بجائے روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :