شریف برادران پاکستان کی سا لمیت اور بقا کیلئے خطرہ ہیں، طاہر القادری

دونوں ملکوں کے درمیان دشمنی جبکہ نواز شریف اور مودی کے درمیان دوستی ہے حکمران پولیس کے جوانوں کو علاج کیلئے انڈیا کیوں بھجواتے ہیں؟ ،وزیر اعظم 45روز لندن میں بے کار رہے ،علاج بال لگانے والے کلینک میں ہوا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف میں لچک دکھانے کا مطلب ایمانی غیرت کا سودا ہے ،پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 13 جولائی 2016 10:34

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جولائی۔2016ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شریف برادران پاکستان کی سا لمیت اور بقا کیلئے خطرہ ہیں دونوں ملکوں کے درمیان دشمنی جبکہ نواز شریف اور مودی کے درمیان دوستی ہے ۔حکمران بتائیں پولیس کے جوان علاج کے نام پر انڈیا کیوں بھجوائے جاتے ہیں؟ آئندہ کے لائحہ عمل کی تیاری کیلئے 31جولائی کو ساری اپوزیشن قیادت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن،پانامہ لیکس اور آئندہ کے مشترکہ لائحہ عمل کی تیاری کیلئے قومی مشاورت ہو گی ۔

موجودہ حکمران مدت پوری نہیں کریں گے ،وزیر اعظم 45روز لندن میں بے کار بیٹھے رہے انکا علاج سر کے بال لگانے والے کلینک میں ہوا ،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے حصول میں لچک دکھانے کا مطلب ایمانی غیرت کو بیچ دینے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

متحدہ اپوزیشن کے 19 جولائی کے اجلاس میں ہمارا 3رکنی وفد سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کی قیادت میں شریک ہو گا ۔ٹی او آرز کمیٹی کا اگلا اجلاس انشا اللہ 31جولائی کو عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ہو گا ۔

خورشید شاہ ،شیخ رشید ،سراج الحق،شاہ محمود قریشی اور راجہ ناصر عباس سے بات ہو چکی دیگر سے رابطے کر رہے ہیں ۔خوشی ہے کہ 2014 میں جو جماعتیں ان کرپٹ حکمرانوں کیساتھ تھیں وہ آج ان کے ساتھ نہیں ہیں ۔موجودہ حکمرانوں کاساتھ دینے والے کرپشن اور دہشتگردی میں برابر کے حصہ دار ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ آج کی یہ تقریب عبد الستار ایدھی کے نام ہے ،عبد الستار ایدھی پاکستان کا فخر تھے دعا ہے کہ انکے عظیم رفاہی منصوبے قیامت تک جاری و ساری رہیں ۔

اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور ،چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین ،صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین، جی ایم ملک ،مطلوب وڑائچ ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی ،سیکرٹری کوآرڈینیشن ساجد بھٹی، جواد حامد و دیگر رہنماء موجود تھے ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ شہباز حکومت نے کراچی،خیبر پختونخواہ سے لوگوں کو علاج کے نام پر انڈیا بھجوایا ،پولیس کے جوانوں کو ہر سال انڈیا بھجوایا جاتا ہے،کونسی ایسی بیماری ہے جو صرف پولیس والوں کو ہوتی ہے سویلینز کو نہیں ہوتی اور اس کا علاج بھی صرف انڈیا میں ہوتا ہے ؟۔

ہمارا سوال ہے کہ سویلینز کے علاج مقامی ہسپتالوں میں ہوتے ہیں پولیس والوں کے علاج انڈیاسے کروانے کو ترجیح کیوں دی جاتی ہے؟ یہ حقائق پنجاب حکومت کی سپلیمنٹری بجٹ بک میں موجود ہیں انڈیا میں پولیس جوانوں کا علاج ہوتا ہے یا ٹریننگ اس سے پردہ اٹھنا چاہیے؟ انہوں نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان میں دشمنی ہے جبکہ نواز شریف اور مودی میں گہری دوستی ہے ،افغانستان کے طور خم بارڈر پر فائرنگ ہو یا ملا منصور پر حملہ ہو ،بھارتی جاسوس پکڑے جائیں یا جموں کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم ہو پاکستان کے وزیر اعظم کے ہونٹ سلے رہتے ہیں اس لئے ہم کہتے ہیں کہ حکمران پاکستان کی سا لمیت اور بقا کیلئے ناقابل برداشت خطرہ بن چکے ہیں ملکی سلامتی کے ادارے اسکا نوٹس لیں۔

انہوں نے 31 جولائی کے قومی مشاورتی اجلاس کے ایجنڈے پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ تمام اپوزیشن قیادت 31 جولائی کو لاہور میں جمع ہو گی جس کے میزبان ہم ہونگے اور آئندہ کے مشترکہ لائحہ عمل کی تیاری کیلئے غوروخوض ہو گا ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمران جتنی جلد رخصت ہونگے ملک اور قوم کا اتنا ہی فائدہ ہے ۔کرپشن اور دہشتگردی کے یہ بانی ہیں ،پانامہ لیکس کرپشن کے سمندر کا ایک قطرہ ہے شفاف احتساب کے حوالے سے پارلیمانی اپوزیشن کے ٹی او آرز اور مطالبات کے پوری طرح ساتھ ہیں اس کا نتیجہ ضرور نکلے گا ۔

انہوں نے کہاکہ میں تین چار روز کیلئے یوکے جا رہا ہوں ،لندن پلان کی خبریں مخالفین اڑا رہے ہیں میں لندن جا ہی نہیں رہا تو لندن پلان کہاں سے آ گیا ؟ انہوں نے کہاکہ سکاٹ لینڈ میں پہلے سے طے شدہ ایک پروگرام ہے جس میں شرکت کے بعد گلاسکو سے ہی وطن واپس آ جاؤں گا ،پاکستان میں میرا قیام طویل ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آرمی چیف کے حوالے سے چلنے والی تشہیری اور تصویری مہم کے پیچھے حکمرانوں کے ناپاک عزائم کارفرما نظر آتے ہیں، لگ رہا ہے کہ یہ بدنام کرنے کی مہم ہے ۔

یہ تصویریں بہت عرصہ پہلے سے چل رہی ہیں لیکن ایک دم تشہیر میں اضافے کے پیچھے حکومتی ہاتھ دکھائی دیتا ہے ،عمران خان کی شادی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں ،انہوں نے مزید کہاکہ حکومت نزع کی حالت میں ہے ، نزع کی حالت میں رہنے والے مریض کو اس حالت میں جتنا وقت لگے گا اتنی اذیت ہو گی ،ہمیشہ ہمیشہ کیلئے انکے اقتدار کا خاتمہ دیکھ رہا ہوں ۔