چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا عدلیہ کی مانیٹرنگ کیلئے عدالتوں میں کیمرے نصب کرنے کا اعلان

بری شہرت کے حامل ججوں کی عدلیہ میں کوئی جگہ نہیں جس جج کے خلاف کوئی سوالیہ نشان نظر آیا اس کے خلاف مکمل تحقیقات کے بعد سخت فیصلے کئے جائیں گے کرپشن یا ترش رویئے عدلیہ کے منصب کے خلاف ہیں ضلعی عدالتی نظام عدلیہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے بلاشبہ ضلعی عدلیہ کے ججز مشکل حالات کے باوجود فرنٹ مین کا کر دار ادا کر رہے ہیں،جسٹس سید منصور علی شاہ کا ہائی کورٹ بارراولپنڈی میں وکلا سے خطاب

جمعہ 15 جولائی 2016 10:51

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جولائی۔2016ء)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے عدلیہ کی مانیٹرنگ کے لئے عدالتوں میں کیمرے نصب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بری شہرت کے حامل ججوں کی عدلیہ میں کوئی جگہ نہیں جس جج کے خلاف کوئی سوالیہ نشان نظر آیا اس کے خلاف مکمل تحقیقات کے بعد سخت فیصلے کئے جائیں گے کرپشن یا ترش رویئے عدلیہ کے منصب کے خلاف ہیں ضلعی عدالتی نظام عدلیہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے بلاشبہ ضلعی عدلیہ کے ججز مشکل حالات کے باوجود فرنٹ مین کا کر دار ادا کر رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز ہائی کورٹ بارراولپنڈی میں وکلا سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس شہزاد احمد خان،جسٹس شاہد محمود عباسی،جسٹس طارق عباسی،جسٹس عبادالرحمان لودھی،جسٹس قاضی امین،جسٹس وقاص رؤف،جسٹس صداقت خان اور سیشن جج راولپنڈی کے علاوہ ماتحت عدلیہ کے جج ساحبان ،ہائی کورٹ بار ے صدر مجیب الرحمان ،اور سیکریٹری فیصل بٹ سمیت ڈوین بھر کی بار ایسوسی ایشنوں کے عہدیداروں اور وکلا کی بڑی تعداد میں موجود تھے چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کو ملک کا باوقار ادارہ بنانا میرا اولین مقصد ہے میری خواہش ہے کہ پنجاب میں انصاف ہوتا نظر آئے انہوں نے کہا کہ اب گول مول باتیں کرنے کا وقت چلا گیا ہمیں درست فیصلے ر کے انہیں تقویت دینا ہے انہوں نے کہا کہ بری شہرت کے حامل ایسے جج اور وکلا جن پو کوئی سوالیہ نشان ہو ان کے خلاف مکمل تحقیقات کے بعد سخت فیصلے کئے جائیں گے برے رویوں کے ھامل افراد کی عدلیہ میں کوئی جگہ نہیں انہوں نے جج صاحبان پر زور دیا کہ وہ اپنے منصب پر بیٹھ ر اپنے مزاج کو ٹھنڈا اور نرم رکھیں اور کوئی جج کسی سے بدتمیزی نہیں کرے گا اور سائلین کے ساتھ نرم خوئی کا مظاہرہ کرنا ہو گا انہوں نے کہا عدالتوں کی کاروائی مانیٹر کرنے کے لئے ہر عدالت میں2,2کیمرے لگائے جائیں گے جس میں ایک رخ عدالت ے جج کی طرف اور دوسرے کا رخ کمرہ عدالت کی جانب ہو گا انہوں نے کہا کہ ماضی میں کنڈی اور تالہ لگا کر فیصلے لکھوانے کی بھی اطلاعات تھیں تاہم اب اس پر فیصلہ اب آپ نے خود کرنا ہے انہوں نے کہا کہ میں عدلیہ کی بہتری سائلین کی دادرسی اور وکلا کے مسائل کے حل کے لئے ہر وقت موجود ہوں ہمیں اپنے پیشے کے تقدس کو پامال ہونے سے بچانا ہے انہوں نے کہا کہ آج کے جدید دور میں ٹیکنالوجی کے حصول کے بغیر بھی مستقبل محفوظ نہیں ہو سکتا انہوں نے عبدالستار ایدھی مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا اگر ہم ان کی خدمات پر تھوڑا سا بھی عمل کر لیں تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا ایدھی مرحوم کی خدمات کے اعتراف میں آئندہ چند روز میں 70لاکھ روپے بطور عطیہ دیئے جائیں گے انہوں نے راولپنڈی سمیت تمام بار ایسوسیایشنوں کو بھی دائیت کی کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق ایدھی فائنڈیشن کو عطیات دیں اس موقع پر انہوں نے ہائی کورٹ بار کی ڈسپنسری کے لئے ایک ڈاکٹر کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ میں وٴئندہ ماہ دوبارہ راولپنڈی آؤ ں گا اور یہاں ڈاکٹر مستقل طور پر موجود ہو گا انہوں نے کہ کہ عدلیہ کے نظام کی بہتری کے لئے پنجاب بھر کی عدالتوں میں انسپکشن کا نظام وضع کیا گیا ہے جس کے لئے سپروائزری کمیٹیوں نے کام شروع کر دیا ہے ستمبر کے بعد اس نظام کو پوری طرح موثر اور فعال بنا کر پنجاب بھر میں لاگو کر دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ پنجاب کی10 کروڑ آبادی کیلئے 1800 جوڈیشل افسران کام کر رہے ہیں اور 800 مقدمات فی جج کے حصہ میں آتے ہیں جو کہ بین الاقوامی معیار سے 4 گنا زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ محدود سہولیات کے باوجود محنت و لگن سے کام کرنے والے جج صاحبان قابل ستائش ہیں وژن او ر ٹارگٹ کے بغیر چلنے والے ادارے بے کا رہوتے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرانسفرز اور پروموشن کیلئے شفاف میرٹ پالیسی ہماری اولین ترجیح ہے، کسی سفارش یا اپروچ کی ضرورت نہیں ہے، تمام جوڈیشل افسران کو مجھ تک براہ راست رسائی حاصل ہے، اپنے دکھ درد گلے شکوے مجھے بتائیں میرے دروازے ہمہ وقت آپ کیلئے کھلے ہیں انہوں نے کہاکہ خواتین ججز کیلئے عدالت عالیہ کی سپروائزری کمیٹی بنائی گئی ہے جو خواتین کے تمام مسائل حل کرے گی، خواتین کو ہراساں کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، ہمیں خوداحتسابی کے عمل کو موثر بنانا ہے اور ہمارے اندر موجود کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرنی ہے، اگر ہم خود ٹھیک ہوں گے تو کسی کی جرات نہیں کہ ہم پر انگلی اٹھا سکے ان کا کہنا تھا کہ اے سی آر کا موجودہ نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے، میں اس نظام پر یقین نہیں رکھتا ثالثی و مصالحتی مرکز، سائلین کیلئے سہولت مرکز،آٹومیشن سسٹم جیسی سہولیات مہیا کی جائیں گی تاکہ مقدمات کے جلد فیصلے کئے جا سکیں، مقدمات کو التواء میں ڈالنا عدلیہ میں بد ترین چیز ہے، ہمیں جلد انصاف کی فراہمی کی یقینی بنانا اور عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔