ملتان ،قندیل بلوچ کو سگے بھائی وسیم نے گلا دبا کر قتل کر دیا،ملزم گرفتار

قتل کے مقدمہ کا مدعی اس کا معذرو باپ محمد عظیم بتایا جا رہا ہے عوام قندیل بلوچ کے انجام سے سبق سیکھیں،مفتی عبدالقوی

اتوار 17 جولائی 2016 11:33

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جولائی۔2016ء) معروف ماڈل گرل اور سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کو اس کے سگے بھائی وسیم نے گزشتہ شب تھانہ مظفر آباد ملتان کے علاقہ نزد کراچی ہوٹل شیر شاہ ریلوے سٹیشن پر گلا دبا کر قتل کر دیا اور فرار ہو گیا ۔اطلاع ملنے پر سی پی او اظہر اکرم ، ایس پی کینٹ سیف اللہ خٹک ، ڈی ایس پی مظفر آباد سلیم نیازی ، ایس ایچ او مظفر آباد سعید گجر اور سی آئی کا عملہ بھاری نفری کے ساتھ پہنچ گیا۔

مقتولہ کے والدمحمد عظیم ماڑا نے پولیس افسران کو بتایا کہ ہم لوگ عرصہ پانچ ، چھ سال سے یہاں کرائے کے مکان میں مقیم ہیں اور گزشتہ شب محمد وسیم ڈیرہ غازی خان سے یہاں پہنچا تھا اور رات کو قندیل اپنے کمرے میں سوئی جبکہ میں، قندیل کی ماں انور مائی اوربھائی وسیم اوپر چھت پر سوئے تھے اور وسیم ہی گلا دبا کر قندیل بلوچ کو قتل کر کے فرار ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پولیس افسران نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم قندیل بلوچ کی لاش قبضہ میں لے لی ہے اور اصل حقائق پوسٹ مارٹم اور تفتیش کے بعد ہی سامنے آئیں گے ۔ ذرائع کے مطابق معروف ماڈل گرل اور سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کو قتل کر کے اس کا بھائی وسیم موقع سے فرار ہو گیا ہے۔جسے بعد ازاں رات گئے پولیس نے گرفتار کر لیا اور اس نے میڈیا کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا۔

پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی اس کی تصاویر اور وڈیوز کی وجہ سے ناراض تھا ۔ اس سے کچھ روز پہلے ماڈل قندیل بلوچ کی دو شادیاں منظر عام پر آئی تھیں ۔میڈیا پر ماڈل قندیل بلوچ کا ایک نکاح نامہ سامنے آیا جس کے مطابق اس کی شادی کوٹ ادو کے رہائشی عاشق حسین سے 2008 میں ہوئی دونوں کا آٹھ سال کا بیٹا بھی ہے ۔یہ شادی صرف ڈیڑھ سال چل سکی اور ماڈل نے خلع لے کر ملتان اور ڈی جی خان کے دارالامان میں پناہ لی تھی تاہم اس شادی کے بعد ماڈی قندیل بلوچ کی ایک اور شادی منظرعام پر آئی ۔

ماڈل گرل اور سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کافی عرصہ سے میڈیا کی خبر وں میں ان تھیں۔واضع رہے کہ کچھ روز پہلے ماڈل قندیل بلوچ نے لاہور میں پریس کانفریس کر کے وزارت داخلہ سے سیکورٹی مانگی تھی جس کے لیے اس نے درخواست بھی لکھی تھی۔وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ قندیل بلوچ نے جن وجوہات پر سیکورٹی مانگی وہ زیادہ اہم نہیں ہیں اور قندیل بلوچ اپنی سیکورٹی کے لیے متعلقہ تھانہ سے رجوع کریں ۔

واضع رہے کہ قندیل بلوچ نے وزارت داخلہ کو مطلع کیا تھا اور سیکورٹی تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے ۔انہیں دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔ ملتان پولیس حکام کے مطابق قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمہ کا مدعی اس کا معذرو باپ محمد عظیم بتایا جا رہا ہے دریں اثناء مفتی عبدالقوی کی جانب سے دیے گئے اس بیان پر بھی تفتیش کا ارادہ رکھتی ہے جس میں مفتی عبدالقوی نے کہا ہے کہ عوام قندیل بلوچ کے انجام سے سبق سیکھیں ۔

ان کے اس بیان سے پولیس ذرائع خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ قندیل بلوچ کے قتل کے پیچھے مفتی عبدالقوی اور ان کے دست راست ملتان کا ایک معروف پراپرٹی ڈیلر جس کا والد مسجد غوثیہ سمن آبادمیں نماز اور پھر جعلی نکاح پڑھواتا تھا جس کے بعد یہ پیشہ اس معروف پراپرٹی ڈیلر نے اپنا لیا تھا اب وہ ارب پتی کیسے ہو گیا ہے۔ان کو بھی شامل تفتیش کیے جانے کا امکان ہے۔

ادھر وسیم کی گرفتاری کے لیے ڈی ایس پی مظفر آباد سلیم نیازی کی سربراہی میں پولیس کی دو ٹیمیں روانہ کر دی گئیں ہیں جن میں ایک ٹیم سی آئی اے کی ہے۔سوشل میڈیا سے شہرت پانے والی ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں قندیل کے والد محمد عظیم نے اپنے دونوں بیٹوں کو نامزد کردیا ہے ،دو نوں بھائیوں وسیم اور اسلم شاہین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔رپورٹ کے مطابق قندیل بلوچ کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ وسیم نے بڑے بھائی اسلم شاہین کے کہنے پر قندیل کو قتل کیا۔

پولیس نے قندیل بلوچ کے والد اور والدہ کے بیان کی روشنی میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ قندیل بلوچ کو بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کردیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل قندیل بلوچ کے قتل میں صرف ایک بھائی کے ملوث ہونے کی بات کی گئی تھی اور ان کے والد عظیم نے پولیس کو بیان میں بتایا تھا کہ وہ اپنی اہلیہ اور بیٹے وسیم کے ہمراہ چھت پر سو رہے تھے جبکہ قندیل کمرے میں تھی کہ رات کو تین بجے کے قریب وسیم چھت سے نیچے اترا اور قندیل کو قتل کر کے فرار ہو گیا۔تاہم اب ان کے والد نے اپنے بیان میں اسلم شاہین کا نام بھی لیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے کہنے پر وسیم نے قندیل بلوچ کا قتل کیا ہے۔ پولیس نے دونوں کو مقدمے میں نامزد کر کے ان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنے شروع کر دئیے ہیں۔

متعلقہ عنوان :