عمران خان کا نیب کی جانبدارانہ کارکردگی پر اظہار تشویش

غیر قانونی طریقے سے اثاثے بنانے کے کیس سے اسحق ڈار کا نام خارج کرنا نیب کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے،سپریم کورٹ نوٹس لے ملکی ادارے اپنی ذمہ دارایاں اور کام ٹھیک انداز میں سرانجام دے رہے ہوتے تو آج بیرون ملک پیسہ اسمگل نہ ہورہا ہوتا،چیئرمین تحریک انصاف

اتوار 17 جولائی 2016 11:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جولائی۔2016ء) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے نیب کی جانبدارانہ کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے اثاثے بنانے کے کیس سے اسحق ڈار کا نام خارج کرنا نیب کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ سپریم کورٹ اس معاملہ میں فوری مداخلت کرے اور نیب کو کنٹرول کرے۔ ایک بیان میں چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر ملکی ادارے اپنی ذمہ دارایاں اور کام ٹھیک انداز میں سرانجام دے رہے ہوتے تو آج بیرون ملک پیسہ اسمگل نہ ہورہا ہوتا۔

انکا کہنا ہے کہ نیب اپنا کام کرنے میں ناکام نظر آتا ہے، نیب نے پہلے 179میگا کرپشن کیسز میں اسحق ڈار کا نام شامل کیا ، وہی لسٹ سپریم کورٹ میں بھی جمع کرائی لیکن اب شواہد کی عدم دستیابی کا کہہ کر یہ انکوائری بند کر دی گئی۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار کے خلاف انکوائری بند کرنے کا اقدام ایسے وقت میں سامنا آیا ہے جب یہ کیس تحقیقات کے دوسرے مرحلہ میں چل رہا تھا اور اسکے خلاف عدالت میں ریفرنس دائر کیا جانا تھا۔

نیب نے ریفرنس دائر کے بجائے انکوائری ختم کردی جسکی وجوہات محض شواہد نہ ملنا بتایا گیا۔ عمران خان نیب پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیب بتائے کہ 15سال میں اس کیس پر کیا پیش رفت ہوئی یا صرف وقت اور عوام کے وسائل ضائع کئے گئے اور اکٹھے کئے گئے ثبوت چھپائے گئے ہیں۔ عمران خان کا مزید کہنا ہے کہ ایک کیس جو عدالت میں بھی ہے اسے نیب کیسے بند کرسکتا ہے یہ ایک نہ سمجھ میں آنے والی بات ہے۔

انکا کہنا ہے کہ عین اس وقت جبکہ ملک میں پانامہ لیکس کی کرپشن سے پہلے ہی بے چینی پائی جاتی ہے نیب کا سیاسی طور پر اسحق ڈار کو کلین چٹ دیناشرمناک ہے، اگر نیب اپنا کام ٹھیک کر رہا ہوتا تو آج پاکستان کے کھربوں ڈالر آف شور کمپنیوں میں نہ پڑے ہوتے۔ سابق چئیرمین نیب فصیح بخاری نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں روزانہ 12 ارب روپے کرپشن کی نظر ہوجاتا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ن لیگ ذاتی مفادات کی خاطر کسی حد تک بھی جا سکتی ہے اداروں پر سیاسی دباو ڈالنا اور انہیں بطور سیاسی ہتھیار استعمال کرنا ن لیگ کا پرانا وطیرہ رہا ہے۔ نیب کمزوروں کو دبانے اور دھوکے بازوں کو بچانے میں مصروف ہے جسکے باعث نیب اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔ عمرا ن خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو چاہیئے کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کرے اور نیب کو آرٹیکل 184 (3) / 190 کے تحت کنٹرول کرے تاکہ نیب کی کارکردگی کو بہتر اور غیرجانبدار بنایا جاسکے۔