متحدہ اپوزیشن کااجلاس، وزیراعظم کے فوری استعفے اورسڑکوں آنے کی تجویزپراتفاق نہ ہوسکا،معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کافیصلہ

مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اورحکومتی یاریاستی اداروں کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدیدمذمت،قرارداد منظور جتنی لچک دکھاسکتے تھے دکھائی،معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھاکرحکومت کوایک موقع اوردے رہے ہیں،حکومتی وزراء اورٹیم لیت ولعل سے کام لے رہی ہے،اعتزازاحسن قومی اسمبلی میں بل منظورنہ ہواتو صوبائی اسمبلیوں میں پیش کیاجائیگا،معاملہ حل نہ ہوا توعوامی عدالت میں لے جائینگے،شاہ محمود قریشی تمام جماعتوں کو ساتھ لیکرچلناپڑتاہے وقت آنے پرتمام اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہونگی،شیخ رشید

بدھ 20 جولائی 2016 09:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جولائی۔2016ء)متحدہ اپوزیشن کے پانامالیکس کے معاملے پرہونیوالے اہم اجلاس میں وزیراعظم کے فوری استعفے اورسڑکوں آنے کی تجویزپراتفاق نہ ہوسکا،معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایاجائیگا،جبکہ اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اورحکومتی یاریاستی اداروں کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدیدمذمت کرتے ہوئے قرارداد منظورکرلی،سینیٹراعتزازاحسن اورشاہ محمودقریشی نے کہاہے کہ حکومت کوجتنی لچک دکھاسکتے تھے دکھائی،معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھاکرحکومت کوایک موقع اوردے رہے ہیں،حکومتی وزراء اورٹیم لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔

منگل کومتحدہ اپوزیشن کااجلاس مقامی ہوٹل میں پاکستان تحریک انصاف کی میزبانی میں منعقد ہو ا جس میں پیپلزپارٹی،تحریک انصاف،ایم کیو ایم،جماعت اسلامی،قومی وطن پارٹی،بی این پی زہری،اے این پی،پاکستان عوامی تحریک،عوامی مسلم لیگ،مسلم لیگ ق اوردیگر اپوزیشن جماعتوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پانامہ پیپرز سے متعلق حکومت کے ساتھ مذاکرات منقطع ہونے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل پرتبادلہ خیال کیاگیا ذرائع کے مطابق اجلاس میں اے این پی،ایم کیو ایم اورقومی وطن پارٹی نے وزیراعظم کے استعفے اورفوری طورپر سڑکوں پرآنے کی تجویزکی مخالفت کی عوامی مسلم لیگ ،بی این پی زہری اورمسلم لیگ ق نے استعفوں کاآپشن استعمال کرنے کامشور دیاجبکہ جماعت اسلامی نے اجلاس میں تجویز دی کہ اس معاملے کو سپریم کورٹ میں لے جایاجائے ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متحدہ اپوزیشن کے ٹی او آرز پرحکومت سے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے پارلیمنٹ میں ایک بل لایاجائیگا۔جلاس کے بعدمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ٹی او آرز کے معاملے پر حکومت کی آگے بڑھنے کی نیت نہیں ٹی ا و آرز کے معاملے پرحکومت کارویہ غیرمناسب تھا انہو ں نے کہاکہ قومی اسمبلی کے ہراجلاس میں ٹی او آرز کامعاملہ اٹھایاجائیگا حکومت کی طرف سے کہاگیاتھا کہ وزیراعظم کی واپسی پراپوزیشن سے رابطہ کرینگے لیکن حکومت نے رابطہ نہیں کیا ۔

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن ایک بل لے کرآئے گی اگر یہ بل قومی اسمبلی میں مسترد ہوا تو صوبائی اسمبلیوں میں پیش کیاجائیگا۔س موقع پر سینیٹراعتزاز احسن نے کہاکہ ہم جتنی لچک دکھاسکتے تھے ہم نے وزیراعظم نوازشریف اورن لیگ کو دکھائی وزیراعظم کاخودموقف تھا کہ وہ خود کو اوراپنے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہیں اس کیلئے انہوں نے دودفعہ قوم سے خطاب کیا سوات بنوں کے جلسوں میں خود کواحتساب کیلئے پیش کیا لیکن حکومتی وزراء اوران کی ٹیم کارویہ اس کے برعکس تھا انہوں نے کوشش کی کہ احتساب کی بات ہی نہ ہوان کاموقف تھا کہ پانامہ پیپرز کی بجائے ہرجرم جس میں قرضے معافی،کرپشن، رشوت، اوردیگرجرائم کی انکوائری کیلئے ایک کمیشن بٹھایاجائے اور وہ اس میں پانامہ پیپرز کامعاملہ بھی شامل کیاجائے۔

اعتزا زاحسن نے کہاکہ اس طرح چھ سے سات لاکھ کیسز بنتے ہیں تین جج کیسے اتنے کیسز کو دیکھ سکتے ہیں ہمارا موقف تھا کہ مسلم لیگ ن حکومت میں ہے اورحکومت خود ان معاملات کے حوالے سے ایکشن لے لیکن وہ لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں جب ہم نے حکومت سے مذاکرات ختم کئے تو اسوقت کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا لہٰذا اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم قومی اسمبلی میں ایک بل پیش کرینگے حکومت اس بل کی حمایت کرے اگرحکومت نے مخالفت کی توہمارے پاس عوام کی طرف جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اجلاس میں کشمیریوں کے ساتھ اظہاریکجہتی اوربھارتی مظالم کی مذمت کے حوالے سے قرارداد پیش کی گئی ہے جسے اتفاق رائے سے منظورکیاگیا ہے قرارداد میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی گئی ہے اورموقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان بھارتی ہائی کمشنرکو دفترخارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرائے اوراس معاملے کوعالمی سطح پراٹھائے قرارداد میں کہاگیا کہ حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق عالمی برادری کو آگاہ کرنے کیلئے اپنے سفارتخانوں کومتحرک کرے ۔

اس موقع پر سینیٹراعتزاز احسن نے کہاکہ اجلاس میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھی تشویش کااظہار کیا گیا ہے اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے انسانی حقوق کی پامالی چاہے حکومت یاریاستی اداروں کے ذریعے ہورہی ہواس کی مذمت کرتے ہیں۔اس موقع پرعوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہاکہ سب جماعتوں کو ساتھ لیکرچلناپڑتا ہے تمام جماعتیں متفق ہیں بل قومی اسمبلی میں پیش کیاجائیگا اگر رکاوٹیں ڈالی گئیں تو سڑکوں پرآئیں گے وقت آنے پر تمام اپوزیشن جماعتیں متحرک نظرآئیں گی اورعوام کے ساتھ کھڑی ہونگی ایک سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے کہاکہ بل پیش کرکے ہمیں علم ہے کہ ہمارے پاس مطلوبہ تعداد میں ارکان نہیں ہیں لیکن حکومت کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ ہمار ے ٹی ا و آرز پرمبنی بل پرقانون سازی کرے قومی اسمبلی سے بل پاس کیاجائے اوراس کے مطابق تحقیقات شروع ہوجائیں ۔

انہوں نے کہاکہ بل کانام پاناماپیپرزانکوائری ایکٹ ہے اوراس بل کو سینیٹ کے موجودہ سیشن میں جمع کرایاجائیگا۔ایک اور سوال پرانہوں نے کہاکہ ہم سینیٹ اجلاس میں ہرروز عوامی ایشو پربات کرتے ہیں لیکن کرپشن کاایشو بھی بہت اہم ہے۔