پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر اور دیگر معاملات پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تناوٴ کا ثبوت سامنے آگیا

بھارتی حکومت نے پاکستان میں تعینات اپنے سفارتی عملے اور عہدیداروں کو اپنے بچوں کو اسلام آباد کے مقامی اسکولوں سے اٹھانے کی ہدایت کردی یہ تمام ممالک کے لیے عام بات ہے کہ وہ اپنے سفارتی عملے اور دیگر متعلقہ پالیسیوں کا، تعینات ممالک کے حالات اور صورتحال کے مطابق جائزہ لیتے ہیں،ترجمان بھارتی وزیر خارجہ

منگل 26 جولائی 2016 10:44

نئی دہلی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26جولائی۔2016ء ) پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر اور دیگر معاملات پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تناوٴ کا ثبوت سامنے آگیا اور بھارتی حکومت نے پاکستان میں تعینات اپنے سفارتی عملے اور عہدیداروں کو اپنے بچوں کو اسلام آباد کے مقامی اسکولوں سے اٹھانے کی ہدایت کردی۔ بھارتی میڈیا نے حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پاکستان میں تعینات بھارتی حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو یا واپس ہندوستان بھیج دیں یا خود ہی واپس آجائیں۔

ایک حکومتی عہدیدار نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں تعینات کوئی بھی بھارتی عہدیدار اپنے بچوں کو پاکستان میں اپنے ہمراہ نہیں رکھ سکتا، اور جو پاکستان میں تعینات ہونے کی خواہش رکھتا ہے اسے بھی یہ ذہن میں رکھنا چاہیے، تاہم میاں بیوی فی الحال پاکستان میں ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت اسلام آباد کے امریکی اسکولوں میں ہندوستانی سفارتی حکام کے تقریباً 50 بچے زیر تعلیم ہیں، جبکہ ہندوستانی عہدیداران نے اس امکان کو بھی رد نہیں کیا ہے پاکستان بھی نتیجتاً، ہندوستان سے اپنے سفارتکاروں کے بچوں کو واپس بلانے کے احکامات جاری کرے گا۔

پاکستان میں تعینات کوئی بھی بھارتی عہدیدار اپنے بچوں کو اپنے ہمراہ نہیں رکھ سکتا، بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ تمام ممالک کے لیے عام بات ہے کہ وہ اپنے سفارتی عملے اور دیگر متعلقہ پالیسیوں کا، تعینات ممالک کے حالات اور صورتحال کے مطابق جائزہ لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے بھارت ہائی کمیشن میں تعینات عملے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے پاکستان کے علاوہ کسی دوسرے ملک میں انتظامات کریں۔

ان کا کہنا تھا اگرچہ یہ فیصلہ 2015 میں کیا گیا تھا، تاہم سفارتی عملے کو متبادل انتظامات کرنے کے لیے وافر وقت دیا گیا۔رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے مزید کہا گیا کہ بھارتیحکومت، پاکستان میں بھارت سے بڑھتی ہوئی نفرت کے باعث آئندہ چند روز میں ممکنہ مظاہروں کے باعث کوئی چانس نہیں لینا چاہتی، جبکہ چند مظاہروں میں تو بھارت کے خلاف جہاد کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی اسکولوں سے بھارتی سفارتی عہدیداروں کے بچوں کو اٹھانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کشمیر میں کشیدگی کے باعث ہنگامہ آرائی جلد کم ہوتی نظر نہیں آرہی، جس کے باعث احتیاطی تدابیر کے طور پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔