کراچی، سانحہ 12مئی2007ء میں اہم پیشرفت ،وسیم اختر کا ائیرپورٹ آنے والوں پرفائرنگ کی ہدایت دینے کااعتراف

مفرورملزمان کی گرفتاری کی بھی حامی بھرلی ،نشاندہی پرایک ملزم گرفتار وسیم اختر کو جلاؤ گھیراؤ ، ہنگامہ آرائی سمیت دیگر 10مقدمات میں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا چاہیں تو جیل میں بھی وسیم اختر کی تفتیش کر سکتے ہیں،تفتیشی افسر کو ہدایت

بدھ 27 جولائی 2016 10:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جولائی۔2016ء)سانحہ 12مئی2007ء میں اہم پیشرفت سامنے آگئی ،وسیم اخترنے ائیرپورٹ آنے والوں پرفائرنگ کی ہدایت دینے کااعتراف کرلیا،مفرورملزمان کی گرفتاری کی بھی حامی بھرلی ،نشاندہی پرایک ملزم کوگرفتاربھی کرلیاگیا۔نجی ٹی وی کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیاہے کہ 12مئی کے سانحے پراہم پیشرفت ہوئی ہے اورکراچی میں گرفتارایم کیوایم کے رہنمااورنامزدمیئروسیم اخترنے پولیس کودیئے گئے اپنے بیان میں کہاہے کہ 12مئی2007ء کوائیرپورٹ آنے والوں پرفائرنگ کی ہدایات انہوں نے ہی دی تھیں ،اپنے اعترافی بیان میں انہوں نے کہاکہ وہ مفرورملزمان کوگرفتارکروائیں گے وسیم اخترکی نشاندہی پرایک ملزم اسلم عرف کالاکوگرفتارکرلیاگیا۔

جس کے قبضے سے پولیس کوبھارتی اسلحہ بھی برآمدہواہے ،مفرورملزمان میں کامران فاروقی ،محمدعدنان ،عمیرصدیقی ،فرحان شبیراوردیگرشامل ہیں ۔

(جاری ہے)

پولیس نے وسیم اخترکے اعترافی بیان پرمتحدہ کے قائداوردوملزمان کامران فاروقی اورمحمدعدنان کومقدمے میں نامزدکرلیااورکامران فاروقی کی گرفتاری کیلئے فاروق ستارکے گھرپرچھاپے بھی مارے گئے ہیں کراچی پولیس نے سانحہ 12 مئی 2007کے مقدمات کو کھولتے ہوئے ایم کیو ایم قائد ، وسیم اختر ، رؤف صدیقی سمیت دیگر رہنماؤں کو سانحہ 12مئی کے مقدما ت میں نامزد کر دیا ہے اور متحدہ رہنما و نامزد مئیر کراچی وسیم اختر کو ان مقدمات میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کر دیا ہے جبکہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے منتظم جج نے اشتعال انگیز تقاریر ، سانحہ 12مئی میں جلاؤ گھیراؤ ، ہنگامہ آرائی سمیت دیگر 10مقدمات میں وسیم اختر کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے مقدمات کے تفتیشی افسر کو ہدایت کی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو جیل میں بھی وسیم اختر کی تفتیش کر سکتے ہیں۔

منگل کو ملیر پو لیس نے متحدہ رہنما وسیم اختر کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے منتظم جج کے روبرو پیش کیا۔ دوران سماعت متحدہ لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ پولیس نے ان کے موکل کو جس اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں گرفتار کیا ہے وہ دراصل خواتین کی ایک نشست تھی جس میں وسیم اختر موجود ہی نہیں تھے ۔ لہٰذا ان کے خلاف مقدمہ بے بنیاد بنایا گیا ہے۔

اس موقع پر وکلا نے تھانہ سچل ، ملیر اور بریگیڈ میں درج وسیم اختر کے خلاف 3مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں دائر کیں تاہم عدالت نے ضمانت کے لیے متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔ دریں اثنا ملیر پولیس کے تفتیشی افسران نے عدالت کو بتایا کہ وسیم اختر کو ایئر پورٹ کی حدود میں قائم تھانوں میں درج سانحہ 12مئی کے مقدمات بھی میں نامزد کر دیا گیا ہے تھانہ بریگیڈ میں درج مقدمہ میں وسیم اختر کے علاوہ متحدہ قائد ، وسیم اختر ، عرفان خان ، کامران فاروقی، محمد عدنان، عبدالرزاق ، محمد حسین، اسلم عرف کالا، شجاعت علی ہاشمی،عمیر صدیقی، فرحان شبیر عرف ملا،ساجد شٹرو،جنید بلڈاگ سمیت تیرہ ملزمان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم محمد اسلم عرف کالا کو گرفتار کرکے فلیٹ سے ایک رپیٹر، کلاشکوف ،پستول اور بڑی تعداد میں گولیاں برآمد کیں۔ جبکہ ریمانڈ پیپر میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ملزمان کو ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر کے تفتیش کے دوران اعترافی بیان کی روشنی میں نامزد کیا گیاجبکہ وسیم اختر نے انکشاف کیا کہ بارہ مئی 2007 کو انکی ہدایت پرچیف جسٹس کے استقبال کیلئے ایئر پورٹ آنے والوں پر فائرنگ کی گئی اور وسیم اختر نے اعتراف جرم کیا اور کہا کہ وہ ان مفرور ملزمان کو گرفتار کرا سکتے ہیں۔

استغاثہ کے مطابق وسیم اختر و دیگر کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ ، سچل ، ملیر سٹی اور بریگیڈ و دیگر تھانوں میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7کے علاوہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات,506-B 147,148,149,109,427,435,120-A120B,121,122,123Aکے ساتھ ساتھ ٹیلیگراف ایکٹ کی دفعہ 29Dبھی شامل ہے، یہ مقدمات 2007سے 2016کی مدت کے درمیان کے ہیں جن میں سب سے زیادہ مقدمات تھانہ ایئرپورٹ میں درج ہیں۔

دوران سماعت متحدہ رہنما عامر خان اور ارشد وہرا بھی موجود تھے علاوہ ازیں سماعت کے موقع پر صحافیوں کے سوال کر وسیم اختر نے کہا کہ ان پر کوئی تشدد نہیں کیا گیااور انہیں ایس ایس پی گڈاپ آفس میں رکھا گیا ہے دیکھیں عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے ،وسیم اختر نے کہا کہ سندھ میں گورنر راج کا کوئی امکان نہیں ،موجود صورت حال میں وزیر اعلی کے لیے مراد علی شاہ کا انتخاب درست ہے جو تعلیم یافتہ ہونے کے علاوہ فنانس معاملات کا تجربہ بھی رکھتے ہیں ، پیپلز پارٹی نے حمایت کے لیے رابطہ کیا تو فیصلہ پارٹی ہی کرے گی مراد علی شاہ کی نامزدگی کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بلدیاتی اداروں کو اختیا رمل سکے گا۔

اس موقع پر متحدہ رہنما عامر خان نے کہا کہ گور نر راج سے بچنے کے لیے حکمت عملی معلوم ہوتی ہے جبکہ ارشد وہرا نے کہا کہ بڑی قربانی سے بچنے کے لیے چھوٹی قربانی دی گئی۔

متعلقہ عنوان :