انڈونیشیا میں ایک پاکستانی سمیت 16 افراد کو آج سزائے مو ت دی جائیگی

ذوالفقار علی کو وسطی جاوا کے جزیرے نوساکا بنگن منتقل کر دیا گیا جہاں فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے انکو ہلاک کر دیا جائے گا بے قصور ہوں مجھے پھنسایا گیاہے،حکومتی سطح پر بات کی جائے تو سزامعاف ہوسکتی ہے،ذوالفقار علی کی نجی ٹی وی سے گفتگو انڈونیشیا کی سپریم کورٹ نے ذوالفقار کی سزا کو برقرار رکھا ، ذوالفقار نے انڈونیشیا کے صدر سے رحم کی اپیل بھی نہیں کی،دفتر خارجہ

جمعرات 28 جولائی 2016 10:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27جولائی۔2016ء) انڈونیشیا میں ایک پاکستانی سمیت 16 افراد کو سزائے موت دینے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں،انڈونیشیا کی جیل میں قید پاکستانی کو آج(جمعرات)سزائے مو ت دیدی جائیگی، جبکہ ذوالفقار علی کو وسطی جاوا کے جزیرے نوساکا بنگن منتقل کر دیا گیا ہے جہاں فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے انکو ہلاک کر دیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق ذولفقار علی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بے قصور ہوں مجھے پھنسایا گیاہے،حکومتی سطح پر بات کی جائے تو سزامعاف ہوسکتی ہے،حکومت پاکستان ایک بار بات تو کر کے دیکھے جرم ثابت ہو گیا تو بے شک سزا دیدی جائے، انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ ایک بار میرے بارے میں انڈونیشئن حکام سے بات کرے، 12 سال سے جھوٹے مقدمے میں جیل کاٹ رہا ہوں جبکہ انڈونیشئن میڈیا بھی میری بے گناہی کا قائل ہے۔

(جاری ہے)

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ ذولفقار علی کے معاملے پر انڈونیشیا کی حکومت سے رابطے ہیں ہیں،انکی گرفتار کو وجوہات ٹیکنیکل ہیں،انہوں نے کہا کہ ذولفقار علی کی ہر سطح پر قانونی مدد کی گئی ہے،اور ذوالفقار علی کے معاملے پر انڈونیشیا کی سپریم کورٹ بھی انکے خلاف فیصلہ دے چکی ہے۔دوسری جانب دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ذوالفقار علی 2004سے منشیات سمگلنگ کیس میں انڈونیشیا میں زیر حراست ہے اور اس وقت سے ہی پاکستانی سفارتحانہ وہاں کی حکام سے رابطے میں ہے،معاملے کو دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سیاسی سطح پر بھی اٹھایا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ذوالفقار علی کا کیس مختلف قانونی مراحل سے گزرا ہے،انڈونیشیا کی سپریم کورٹ نے بھی ذوالفقار کی سزا برقرار رکھا ہے،جبکہ ذوالفقار علی نے انڈونیشیا کے صدر سے رحم کی اپیل بھی نہیں کی ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ذوالفقار علی کی وطن واپسی کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جکارتہ میں پاکستانی سفارتخانے میں تعینات ناظم الامور سید زاہد رضا نے بتایا کہ منشیات اسمگلنگ کے الزام میں جمعہ 29 جولائی کو پاکستانی شہری ذوالفقار علی کی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کے دفتر نے پاکستانی سفارتخانے کے حکام کو ملاقات کے لیے بلایا تھا اور اس دوران انہوں نے آگاہ کیا کہ سزائے موت پر عمل درآمد جمعے کے روز کیا جائے گا۔قیدیوں کو سزائے موت وسطی جاوا کے جزیرے نوساکا بنگن کی جیل میں دی جائے گی۔انڈونیشین حکام نے سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں کی شہریت ظاہر نہیں کی ہے تاہم ان میں فرانس، برطانیہ اور فلپائن کے شہریوں کے شامل ہونے کی اطلاعات ہیں۔

جکارتہ میں پاکستانی شہری ذوالفقار علی کی اہلیہ اور بیٹا پروسیکیوٹر آفس میں وکلاء سے ملاقات کے لیے جارہے ہیں،اس حوالے سے انڈونیشین اٹارنی جنرل کے ترجمان نے سزائے موت پر عمل درآمد کے ٹائم فریم پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔قبل ازیں انڈونیشین حکام نے کہا تھا کہ رواں برس منشیات سے متعلق جرائم میں ملوث 16 افراد کو سزائے موت دی جائے گی اور اس میں نائیجیریا، زمبابوے اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوں گے تاہم انہوں نے حتمی تاریخ نہیں بتائی تھی۔

انڈونیشیا کا کہنا ہے کہ اسے منشیات کی اسمگلنگ کے حوالے سے ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے اور وہ اسمگلرز کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں کرے گا۔انڈونیشیا میں سزائے موت کے قیدیوں کو فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کرکے گولیاں ماری جاتی ہیں اور اس طریقہ کار کو عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔گزشتہ برس بھی آسٹریلیا اور برازیل کے شہریوں کو انڈونیشیا میں سزائے موت دی گئی تھی جس کے بعد آسٹریلیا نے جکارتہ سے اپنا سفیر واپس بلالیا تھا جبکہ برازیل نے تعلقات پر از سر نو غور شروع کردیا تھا۔اس حوالے سے انڈونیشین صدر ہر قسم کے عالمی دباوٴ کو مسترد کرتے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ منشیات کے خلاف جنگ کو جاری رکھیں گے۔