گوادر ائر پورٹ پر اکنامک زونز کیلئے چین کو 1615ایکڑ زمین دی گئی گوگل سرچ کرنے پر 1408ایکڑ نکلی،سینیٹ قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ میں انکشاف

چیئرمین کمیٹی کا برہمی کا اظہار قائمہ کمیٹی نے ا سپیشل اکنامک زونز ترمیمی بل2016کی منظوری دیدی سی ڈی اے کو آئی جے پی روڈ کے قریب پمز کو ہسپتال اور کیمپس تعمیر کرنیکی سفارش،وزیر اعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ

منگل 2 اگست 2016 11:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اگست۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ میں ا سپیشل اکنامک زونز ترمیمی بل2016کی منظوری دے دی اور سی ڈی اے کو آئی جے پی روڈ کے قریب پمز کو ہسپتال اور کیمپس تعمیر کرنے کی سفارش کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان کو خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا۔کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی انکشاف کیا کہ گوادر ائر پورٹ پر اکنامک زونز کیلئے چین کو 1615ایکڑ زمین دی گئی گوگل سرچ کرنے پر 1408 ایکڑ نکلی۔

چیئرمین کمیٹی کا برہمی کا اظہار۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محومود کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ا سپیشل اکنامک زونز ترمیمی بل2016سینیٹر چوہدری تنویر کے سی ڈی اے کے کمرشل پلاٹوں کی نیلامی کے متعلق معاملات کی تفصیل ،پچھلے دس سالوں کے دوران سی ڈی اے ملازمین کے خلاف انکوائریوں کے معاملات،پولی کلینک کے ڈاکٹروں کے خلاف زیر التوا انکوائریوں کے معاملات کے علاوہ پمز کو آئی جی پے روڈ کے نزدیک سی ڈی اے کی طرف سے پلاٹ کی فراہم کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز ہدایت اللہ ،کامل علی آغا،نجمہ حمید،حاجی سیف اللہ خان بنگش، چوہدری تنویر خان کے علاوہ چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسماعیل،سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ ،سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن،سیکرٹری کیڈ،چیئرمین سی ڈی اے ، ڈائریکٹر ایف آئی اے،سیکرٹری انڈسٹری بلوچستان کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔سینیٹر چوہدری تنویر کے سوال کے حوالے سے چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سی ڈی اے کے پاس نیلامی کئے گئے تمام پلاٹوں کو ریکارڈ موجود ہے ،سکروٹنی کے بعد2008سے 2016تک کی گئی نیلامی کے پلاٹوں کی تفصیل پیش کر دی گئی ہے۔

اس دوران 180پلاٹ تقسیم کئے گئے ۔جن کی کل رقم49ارب روپے بنتی ہے۔37ارب وصول ہو گئے جبکہ11.9کروڑ باقی ہیں جو وصول کرنے ہیں۔جس پر سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ میں نے سینیٹ اجلاس میں پچھلے بیس سالوں کے پلاٹوں کی تفصیل مانگی تھی اور یہ پلاٹ جس مقصد کیلئے دئیے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مارگلہ ٹاور اور المصطفی ٹاور،عرفان مینشن،کیپیٹل ہائیٹس ،سینٹورش ،یو فون ٹاور،لاہور گرائمر سکول،مارگلہ کے رہائشی پلاٹوں،ایوری برڈ ،ایمبیسی لاؤنج،جوائے لینڈ ودیگر کی اصل فائلیں اور تفصیلات قائمہ کمیٹی کو پیش کی جائیں اور بیس سالوں کے دوران جتنے بھی پلاٹ نیلام کیے گئے ان کی اصل فائلیں اور تفصیل کمیٹی کو پیش کی جائیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے چیئرمین سی ڈی اے کو دو ہفتوں میں تمام ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

چیئرمین سی ڈی اے نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سی ڈی اے ملازمین کے خالف 112انکوائریاں چل رہی ہیں ا ور متعدد انکوائریاں نیب ا ور ایف آئی اے کو بھیج دی گئی ہیں۔جس پر رکن کمیٹی کامل علی آغانے کہا کہ جن لوگوں کے خلاف انکوائریاں چل رہی ہیں ا ور ملوث ہونے کی نشاندہی بھی ہو چکی ہے وہ پھر بھی کام کر رہے ہیں۔ایسے لوگ ان پوسٹوں پر بیٹھ کر اثرو رسوخ استعمال کر کے معالات کور کر ا لیتے ہیں۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 19انکوائریاں میں سے 7کی تفصیل آج قائمہ کمیٹی کو پیش کرتے ہیں۔کچی آبادی کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سی ڈی اے کے 44ملازمین ملوث ہیں 38کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔سی ڈے اے میں مواصلاتی سسٹم واکی ٹاکی کے حوالے سے بتایا گیا کہ تین ملزمان نے 30ملین کے منصوبے میں سے 3.5ملین کا نقصان پہنچایا ہے۔

لیڈیز کلب کا منصوبہ182ملین کا تھا جس کو بڑھا کر 594ملین کر دیا گیا۔جس پر لامونٹانہ ہوٹل کے حوالے سے انکوائری بارے بھی تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔کھوکھے سے ریسٹورنٹ بنا دیا گیا کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تمام تفصیلات اور منال ہوٹل کی لیز کی بھی تمام تفصیلات طلب کرلیں کمیٹی کو ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ آٹھ کمرشل پلاٹوں اور تین فارمز کی مد میں ملک کو 235ملین کا نقصان پہنچایا گیا۔

شفا ہسپتال میں دو ارب کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔2.5ایکڑ غیر قانونی طو رپر قبضہ میں لے لی گئی ہے جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ شفاء ہسپتال میں پانچ دن کے علاج پر لاکھوں روپے وصول کئے جاتے ہیں۔سی ڈے اے پلاٹ کی نیلامی کرے اور عدالت کو معاملہ بارے آگاہ کرے۔قائمہ کمیٹی نے 15دن کے اندر رپورٹ طلب کر لی۔

کمیٹی کو یہ بھی بتایاگیا کہ سی ڈے اے نے کچھ لوگوں کو 24پلاٹوں کے حوالے سے ڈبل فائدے دیئے ہیں زمین بھی ادا کی اور نقد ادائیگی بھی کی گئی۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں نیب کو طلب کر لیا۔قائمہ کمیٹی کو یہ بھی بتایاگیاکہ سی ڈی اے نے 97غیر قانونی قواعد و ضوابط کے خلاف لوگوں کو ترقیاں دیں۔گریڈ 7کے ملازمین کو گریڈ16دیا گیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ گوادر پورٹ پر چین کو 1615ایکڑ زمین ایوارڈ کی گئی ۔

جب چین کے لوگوں نے سرچ کی تو وہ1408ایکڑ نکلی۔اس سے ملک اور حکومت کی بڑی شرمندگی ہوئی۔اور فری پیڈ زون کیلئے زمین کی خریداری کیلئے1.39ارب روپے کا معاوضہ بھی دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ دو لاکھ ایکڑ والی زمین کا معاوضہ 34لاکھ فی ایکڑ کے حساب سے دیا گیا۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہ کہ ناقص حکمت عملی کی بدولت سی پیک کے منصوبے کی وجہ سے چھوٹے صوبوں میں نفرت پید اہو رہی ہے احساس محرومی بڑھ رہا ہے حکومت کو طریقہ کار بہتر کرنا چاہئے۔

وائس چانسلر پمز یونیورسٹی نے قائمہ کمیٹی کو بتایاکہ آئی جے پی روڈ کے قریب550بیڈ کا ہسپتال اور طالب علموں کیلئے ایک کیمپس بنانے کا منصوبہ ہے ایچ ای سی کے ذریعے فنڈنگ کا انتظام بھی کر لیا گیا ہے۔اگر سی ڈے اے زمین فراہم کرتا ہے تو ڈیڑھ سال کے اندر ہسپتال اور کیمپس مکمل ہو گا۔جس پر قائمہ کمیٹی نے چیئرمین سی ڈی اے کو زمین فراہم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان کوخط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پولی کلینک ہسپتال کے حوالے سے بتایا گیا کہ دو انکوائریاں چل رہی ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پچھلے اجلاس میں پولی کلینک کے حوالے سے بہت سے معاملات اٹھائے گئے تھے جن میں 20گریڈ کے پانچ افسر ہونے کے باوجود گریڈ19کے افسر کو انچارج بنانا، بلڈ بنک سے خون کی فروخت،وہ دوائی جو پمز کو 7000میں سپلائی کی جاری ہے پولی کلینک میں22000کی سپلائی ہے کے حوالے سے ایک ہفتے کے اندر رپورٹ قائمہ کمیٹی کو پیش کی جائے۔

سینیٹر کامل علی آغا نے نے کہا کہ لاہور سے اسلام آباد کیلئے فلائٹ نمبر550نے سات بجے روانہ ہونا تھا مگر جہاذ تبدیل کرنے کے باوجود بھی ساڑھے گیارہ بجے تک مسافروں کو ذلیل کیا گیا ۔عوام کے ساتھ بھیانک مذاق کیا جا رہا ہے آئندہ اجلاس میں سٹیشن مینجر کو طلب کر کے باز پرس کی جائے۔