کراچی میں دوسرے روز بھی بارش، نظام زندگی مفلوج ،حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہو گئی

ہرنائی میں سیلابی ریلے میں 5 گاڑیاں بہہ گئیں 4 افراد جاں بحق ، 4 کو زندہ نکال لیا گیا ،13سے زائد افراد لاپتہ

اتوار 7 اگست 2016 12:06

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7اگست۔2016ء) کراچی میں دوسرے روز بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا جس سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ، مختلف حادثات میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 13 ہو گئی ۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو کراچی میں مسلسل دوسرے روز بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث شہر کے بیشتر علاقوں میں سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ہیں، بارش کے باعث شہر کے 50 فیصد سے زائد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

شدید بارش کے باعث سڑکوں پر ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث بچوں کو اسکول اور شہریوں کو دفاتر جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بلدیہ ٹاوٴن میں بارش کے باعث مکان کی دیوار گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا ہے جس کے بعد مختلف حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

اولڈ سٹی ایریا، کورنگی، لانڈھی، ڈیفنس اور محمود آباد میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا جب کہ شہر کے مختلف علاقوں میں واقع انڈر بائی پاسز میں بھی پانی بھر گیا۔

شہر کے نشیبی علاقوں میں 2 سے 3 فٹ تک پانی جمع ہے جب کہ وزیراعلیٰ ہاوٴس کے سامنے والی سڑک بھی ندی کا منظر پیش کر رہی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر کا ہنگامی دورہ کیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ رحمت کی بارش کراچی والوں کے لئے زحمت نہیں بننی چاہیئے، متعلقہ اداروں کے افسران اور عملہ اپنی حاضری کو یقینی بنائیں تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نالوں کی صفائی کا بھی خود جائزہ لوں گا اور نکاسی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے کسی بھی قسم کی غفلت برادشت نہیں کی جائے گی۔دوسری جانب ترجمان واٹر بورڈ نے کہا ہے کہ متعدد پمپنگ اسٹیشنز کی بجلی معطل ہونے کی وجہ سے شہر میں پانی کا بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔ کراچی کو کل سے اب تک 80 کروڑ گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا، دھابیجی گھارو پمپنگ اسٹیشن کی بجلی تاحال بند ہے اس لئے پانی کا استعمال کفایت شعاری سے کیا جائے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں بارشوں کا سلسلہ رات تک جاری رہنے کا امکان ہے، (آج ) اتوار سے سندھ میں داخل ہونے والا بارشوں کا سسٹم کمزور ہو گا جو پیر تک بتدریج ختم ہو جائے گا۔ادھربلوچستان کے علاقے ہرنائی میں سیلابی ریلے میں 5 گاڑیاں بہہ گئیں 4 افراد جاں بحق جبکہ 4 افراد کو زندہ نکال لیا گیا اور 13 سے زائد افراد لاپتہ ہیں جاں بحق ہونیوالوں کا تعلق کوئٹہ سے بتایا جاتا ہے اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے علاقے ہرنائی کلی زردآلوکے علاقے میں پکنک پوائنٹ پر جانے والے افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے جن میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 13 افراد اب تک لاپتہ ہیں رات کی تاریکی کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے ڈسٹرکٹ چیئرمین ہرنائی پستہ خان کاکڑ نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایا کہ کوئٹہ سے پکنک پر آنے والے پانچ گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت 4 افراد کی لاشیں نکالیں جبکہ 4 افراد کو زندہ نکال لیا گیا اور اب تک 13 افراد لاپتہ ہیں اور رات کی تاریکی کے باعث امداد ی سرگرمیاں بھی متاثر ہیں ایف سی ‘ پولیس ‘ لیویز اور مقامی انتظامیہ میں لاپتہ افراد کی تلاش میں ہیں اور زیادہ تر کا تعلق کوئٹہ سے بتایا جاتا ہے