ہیلی کاپٹر عملے کی باحفاظت واپسی :علماء کرام نے طالبان سے پس پردہ رابطوں کا آغاز کردیا

طالبان نے پاکستانی ہیلی کاپٹر کے مغویوں کے بدلے اپنے بعض قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر دیا،افغان میڈیا کا دعویٰ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد طالبان عسکریت پسند دو گروپوں میں تقسیم ہو گئے

پیر 8 اگست 2016 10:46

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8اگست۔2016ء) پاکستانی حکام نے افغانستان میں طالبان کی تحویل میں موجودہیلی کاپٹر کے عملے کی باحفاظت واپسی کیلئے علماکے توسط سے طالبان کی اہم قیادت سے پس پردہ رابطوں کا آغاز کردیا ہے۔پاکستانی حکام کی جانب سے کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی فوجی آپریشن کے بغیرطالبان کی تحویل میں موجودعملے کی مذاکرات کے ذریعے بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی حکام اپنے عملے کے معاملے کوجلد بازی میں یا فوجی آپریشن سے حل نہیں کرنا چاہتے، عملے کی بحفاطت واپسی کیلیے افغان طالبان سے بھی رابطے کی کوشش کی جا رہی ہے اور پاکستانی حکام طالبان سے رابطہ رکھنے والے علماکے توسط سے اپنا پیغام بھیج رہے ہیں۔ادھر افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے صوبہ لوگر میں ہنگامی لینڈنگ کرنے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر کے مغویوں کے بدلے اپنے بعض قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر دیا ۔

(جاری ہے)

اتوار کو افغان خبر رساں ادارے پجہوک نیوز کے مطابق طالبان کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ لوگر میں ہنگامی لینڈنگ کرنے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر کے یرغمال بنائے گئے عملے کے ارکان کی رہائی کے بدلے طالبان نے پاکستان سے اپنے بعض اہم قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ واقعے کے بارے میں طالبان کی جانب سے باضابطہ طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم طالبان کے قریبی ذرائع نے پجہوک افغان نیوز کو بتایا کہ ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد طالبان عسکریت پسند دو گروپوں میں تقسیم ہو گئے ہیں ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے ملٹری کونسل کے سربراہ ملا صدر ابراہیم نے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں یرغمال بنائے گئے پاکستانیوں کے بدلے طالبان قیدیوں کا تبادلہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملا صدر نے دیگر قیدیوں کے علاوہ ملا برادر، قندھار کے کمانڈر ملا عبدالصمد اور قاری احمد اللہ کے زخمی ہونے والے بھائی ملا داؤد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ پنجاب حکومت کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر نے جمعرات کو افغان صوبہ لوگر کے ضلع عذرا میں ہنگامی لینڈنگ کی تھی جس کے بعد طالبان نے عملے کے چھ پاکستانی اور ایک روسی شہری کو یرغمال بنا لیا تھا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر مرمت کی غرض سے ازبکستان کے راستے روس جا رہا تھا جس کے لئے افغان حکومت سے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت لی گئی تھی ۔ افغان وزارت دفاع اور صدارتی محل نے بھی تصدیق کی تھی کہ پاکستان میں ہیلی کاپٹر کے لئے فضائی حدود کی اجازت مانگی تھی ۔ اس سے قبل افغان صدر اشرف غنی نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں واقع کی تحقیقات کے لئے دو رکنی کمیٹی قائم کی تھی ۔

متعلقہ عنوان :