تحریک انصاف کا وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کیلئے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

ریفرنس پیر کو اسپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاوس میں پیش کیا جائے گا،عمران خان کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس میں فیصلہ اجلاس میں سانحہ کوئٹہ کی شدید الفاظ میں مذمت ، شہداء کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی احتساب تحریک اور آج راولپنڈی سے اسلام آباد تک ریلی سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی

ہفتہ 13 اگست 2016 11:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13اگست۔2016ء ) پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے لئے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے یہ فیصلہ چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنماوں کے بنی گالہ میں اہم مشاورتی اجلاس میں ہوا،اجلاس میں سانحہ کوئٹہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی جبکہ سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔

اجلاس میں احتساب تحریک اور تیرہ اگست کو راولپنڈی سے اسلام آباد تک نکالے جانے والی ریلی سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی۔ تحریک انصاف نے وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے لئے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ریفرنس سوموار کو اسپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاوس میں پیش کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بنی گالہ اسلام آباد میں پارٹی رہنماوں کے ایک اہم اجلاس کی قیادت کی۔

اجلاس میں سانحہ کوئٹہ اور احتساب تحریک سے متعلق امور پر غور اور مشاورت کی گئی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت میں وائس چئیرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے اجلاس سے متعلق بتایا کہا کہ اجلاس میں کوئٹہ سانحہ پر تبادلہ خیال کیا گیا اور تجزیہ کیا کہ اس افسوسناک المیہ کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں جسکے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ سانحہ پشاور کے بعد قوم نے نواز شریف کو مکمل مینڈیٹ دیا تھا،قوانین میں ترامیم ہوئیں نئے قوانین بنیاور متفقہ نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا مگر افسوس کہ اگرنیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو آج بلو چستان میں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

انھوں نے کہا کہ ضرب عضب کا آپریشن آخری مراحل میں ہے اور ہدف کے حصول میں کامیاب رہا ہے اور افواج پاکستان اور سیکیورٹی فورسز نے قربانیاں دے کر علاقوں کو کلیئر کیا ہے جبکہ ضرب عضب کے دوران کلیئر کرائے گئے علاقوں میں ریفامرز نہیں ہوئے،حکومت کو مطلع کر رہے ہیں کہ ریفارمز کے بغیر آئی ڈی پیز کی واپسی میں مشکلات ہونگی۔اندرونی سیکورٹی کی نگرانی کے لئے پارلیمنٹ کی ایک نگران کمیٹی بنائی جائے،حکومت کے ساتھ اپوزیشن اور پارلیمنٹ کا ان پٹ ہو گا تو نیشنل ایکشن پلان پر کامیابی سے عملدرآمد ہوگا،سب اہم فیصلے پارلیمنٹ کی مشاورت سے ہونے چاہیں اور ساتھ ہی حکومت سے پوچھتے ہیں نیشنل ایکشن پلان پر موثر عملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا؟جوائنٹ اپوزیشن کے اجلاس کے فیصلوں کی آج توثیق کی ہے، جوائنٹ اپوزیشن اس بات پر متفق تھی کہ جب تک حکومت سنجیدگی سے ہمارے ٹی او آرز پر متفق نہیں ہوتی اب ٹی او آرز پر مزید نشستوں کا فائدہ نہیں ہوگا،دوسرا فیصلہ تھا کہ صوبائی اسمبلیوں سے قراردادیں منظور کی جائیں گے اور تیسرا فیصلہ تھا کہ احتساب ایکٹ کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی تیرہ اگست کی ریلی اپنے پروگرام کے مطابق ہوگی اور تحریک احتساب جاری رہے گی۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے لوگوں سے درخواست ہے کہ بھرپور طریقے سے ریلی میں حصہ لیں۔ انھوں نے کہا کہ ریلی میں پرامن احتجاج کے حق کو استعمال کر رہے ہیں،ہمیں اطلاعات مل رہی ہیں کہ راولپنڈی اور اسلام آباد انتظامیہ نے کل کی ریلی کے لئے رکاوٹیں ڈالنا شروع کر دی ہیں،ہم پرامن نقطہ نظر پیش کر رہے ہیں انتظامیہ ایسا کر کے ہمارے لیے بھی اور اپنے لیے بھی مشکلات پیدانہ کرے۔

انھوں نے بتایا کہ ایک ریفرنس تیار کر لیا گیا ہے جس میں آرٹیکل 62 اور 63 کی روشنی میں 15 اگست کو پارلیمنٹ میں اسپیکر کودیا جائے گا اور 17 اگست کو الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی پٹیشن کی پیروی کریں گے۔انھوں نے کہا کہ ایک جماعت کو عدالت نے جلسے کی اجازت دے دی ہے اگر انکو اجازت مل سکتی ہے تو ہمیں کیوں نہیں؟شاہ محمود نے سوال اٹھایا کہ امیر مقام نے پشاور میں جلسہ کیا انکو صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی دقت پیش آئی؟حکومت چاہے تو یہ ریلیاں کل رک سکتی ہیں اگر وزیر اعظم اپنے احتساب کے لیے اپوزیشن کے ٹی او آرز پر کر لیں۔

اپوزیشن کو ایک بار پھر دعوت دیتا ہوں کہ وہ بھی اپنے انداز میں اس تحریک میں حصہ ڈالیں صرف بیانات کی حد تک نہ رہیں۔ چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اہم اجلاس میں شاہ محمود قریشی، جہانگیر خان ترین، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، سیف اللہ خان نیاز، شیریں مزاری، نعیم الحق،مراد سعید، فیصل جاویدخان،نعیم بخاری،علیم خان، اسحاق خاکوانی سمیت اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور صوبائی وزراء نے شرکت کی۔