ملک کی سات کروڑ آبادی کا ڈیٹا کسی ادارہ کے پاس موجود نہیں ، بارہ کروڑ ساٹھ لاکھ افراد کا ڈیٹا موجود ہے،سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ میں انکشاف

تارکین وطن اور مہاجرین کا تعین کرنے کیلئے مردم شماری کا انعقاد ضروری ہے فوج کے بغیر مردم شماری کرانے کا کوئی متبادل منصوبہ موجود نہیں ، چیف شماریات آصف باجوہ قائمہ کمیٹی کی ایف بی آر سے گھریلو صارفین پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی سفارش حکومت قرض اتارو ملک سنوارو سکیم پر بریفنگ دینے سے گریزاں ہے قرض اتارو ملک سنواروں سکیم کے ذریعے ملکی کشکول توڑنے کی باتیں کی گئی تھیں جس کے تحت لوگوں نے حکومت کو اس اسکیم کے تحت قرضہ دیا تھا اب وہ قرض کی واپسی کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ،چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا

جمعرات 18 اگست 2016 11:15

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اگست۔2016ء ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کی 19کروڑ 60لاکھ آبادی میں سے سات کروڑ افراد کا ڈیٹا کسی بھی ادارہ کے پاس موجود نہیں ، بارہ کروڑ ساٹھ لاکھ افراد کا ڈیٹا موجود ہے، تارکین وطن اور مہاجرین کا تعین کرنے کیلئے مردم شماری کا انعقاد بہت ضروری ہے فوج کے بغیر مردم شماری کرانے کا کوئی متبادل منصوبہ موجود نہیں ہے کمیٹی نے ایف بی آر سے گھریلو صارفین پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی حکومت قرض اتارو ملک سنوارو سکیم پر بریفنگ دینے سے گریزاں ہے قرض اتارو ملک سنواروں سکیم کے ذریعے ملکی کشکول توڑنے کی باتیں کی گئی تھیں جس کے تحت لوگوں نے حکومت کو اس اسکیم کے تحت قرضہ دیا تھا اب وہ قرض کی واپسی کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کااجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا اس موقع پر وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے قومی بجٹ اسکیموں پر شرح منافع میں کمی سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جس قیمت پر قرضہ لیا جارہا ہے پالیسی ریٹ میں کمی کے باعث تمام ڈیپازٹ ریٹس میں اسی نسبت سے کمی ہوئی ہے کسی بھی بندے سے کوئی زیادتی نہیں کی جارہی جو فارمولہ بنا ہے اس کے تحت کام کررہے ہیں اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینٹ نے بجٹ اسکیموں میں شرح منافع میں اضافہ کی قرارداد منظور کی تھی لیکن حکومت نے کمی کردی ہے یہ تو ایوان کی توہین کی گئی ہے اس پر سیکرٹری نے کہا کہ جس طرح آپ چاہتے ہیں اس کی سفارش کردیں اس معاملے کو حل کرلیا جائے گا۔

چیف شماریات آصف باجوہ نے کمیٹی کو بتایا کہ سول سائیڈ کی جانب سے مردم شماری کروانے کیلئے ہر وقت تیار تھے حکومت نے دو ارب روپے بھی جاری کردیئے تھے مگر فوج کے ضرب عضب میں مصروف ہونے کے باعث سی سی آئی نے مردم شماری کے التواء کی ہدایت کی تھی انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں ایک لاکھ 67 ہزار شمار کنندہ کی ضرورت ہے فوج کے جوان مصروف ہیں اس لئے مسئلہ حل نہیں ہورہا ہے جس پر کمیٹی کے رکن کامل علی آغا نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہر کام فوج سے کروانے کا پروگرام بنا رکھا ہے فوج آئندہ پانچ سال میں بھی فارغ نہیں ہوگی حکومت متبادل منصوبہ بنا کر مشترکہ مفادات کونسل میں لائے جس پر چیف شماریات نے کہا کہ فوج کے بغیر مردم شماری نہیں کرواسکتے فوج کے بغیر مردم شماری کروانے کا کوئی متبادل بھی نہیں ہے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس آبادی کا ڈیٹا بھی موجود نہیں ہے اس وقت 19کروڑ ساٹھ لاکھ کی آبادی ہے جس میں سے سات کروڑ کا ڈیٹا موجود نہیں ہے ان افراد کا ڈیٹا نہ نادرا کے پاس ہے اور نہ ہی بیورو شماریات کے پاس ہے مزید برآں تارکین وطن اور مہاجرین کے تعین کے لئے مردم شماری کا انعقاد ضروری ہے کمیٹی میں سینیٹر طاہر حسین مشہدی کے ٹیکسز کے حوالے سے سوال کا جائزہ لیا گیا سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ حکومت بجلی کے بلوں کے ذریعے ٹیکسوں کی بھرمار کی ہوئی ہے بجلی کے بلوں میں غریب آدمی پر ظلم کیا جارہا ہے جس کے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہیں ان سے بھی بھاری ٹیکس وصول کئے جارہے ہیں غریب عوام پانامہ میں نہیں رہتی اس لئے ان پر ٹیکس مت لگائے اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت نے سترہ فیصد سیل ٹیکس لگایا ہوا ہے جی ایس ٹی اور سیل ٹیکس ایک ہی چیز ہوتی ہے ویلیو ایڈیشن کا ٹیکس 1995ء میں آیا تھا اس وقت ریٹ ساڑھے بارہ فیصد پر تھا انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے امیر اور غریب افراد پر مختلف شرح سے ٹیکس لگاتے ہیں نان فائلرز کو نیٹ میں لانے کیلئے مختلف اقدامات کئے جارہے ہیں جس پر کامل علی آغا نے کہا کہ گھریلو صارفین پر سیلز ٹیکس لگانا زیادتی ہے اس ٹیکس کو ختم کیا جائے جس پرکمیٹی نے متفقہ طور پر گھریلو صارفین پر سیل ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی ہے چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ حکومت قر ض اتارو ملک سنوارو سکیم پر بریفنگ دینے سے گریزاں ہے ایک بندے نے ایک لاکھ روپے قرضہ دیا اب اس کی واپسی کے لئے اسے دربدر کی ٹھوکریں کھانا پڑ رہی ہیں اس حوالے سے تمام دستاویزات موجود ہیں کمیٹی کے ممبر محسن عزیز نے کہا کہ میں نے بھی اس اسکیم کے تحت دس لاکھ قرضہ دیا تھا مگر ابھی تک کشکول توڑا نہیں جاسکا اس پر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اس سکیم کے تحت کسی سے کوئی قرض نہیں لیا گیا متعلقہ بندے کیمٹی میں آئے اور اصل بات بتائے ۔