حسین حقانی پاکستانی پاسپورٹ کے منتظر

سابق سفیر نے 8 جون کو ارجنٹ پاسپورٹ کیلئے درخواست دی تھی، 11 ہفتے گزر نے کے با وجود انہیں پا سپور ٹ جا ری نہ ہو سکا ، سابق سفیر کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا تا ثر درست نہیں ، پاکستانی عہدے دار

پیر 22 اگست 2016 10:52

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22اگست۔2016ء) امریکا میں تعینات رہنے والے پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی 11 ہفتوں سے پاکستانی پاسپورٹ کے منتظر ہیں تاہم انہیں اب تک پاسپورٹ جاری نہیں کیا گیا۔واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے ایک عہدے دار نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ حکومت نے پاکستان مخالفت خیالات رکھنے والے سابق سفیر کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عہدے دار نے بتایا کہ کمپوٹرائزڈ سسٹم نافذ ہونے کے بعد سے سفارتخانہ پاسپورٹ کے لئے موصول ہونے والی درخواستوں کو اسلام آباد بھیجتا ہے اور سارے فیصلے وہیں ہوتے ہیں۔حسین حقانی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انہوں نے 8 جون کو ارجنٹ پاسپورٹ کیلئے درخواست دی تھی جو دو سے چار ہفتوں میں آجانا چاہیے تھا لیکن 11 ماہ گزرنے کے باوجود انہیں پاسپورٹ نہیں ملا۔

(جاری ہے)

حسین حقانی نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر سفارتخانے گئے اور تمام ضروری کارروائی مکمل کی جس میں ڈیٹا انٹری، تصویر اور فنگر پرنٹس وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمپیوٹرائزڈ فائلنگ سسٹم میں اگر درخواست میں کوئی مسئلہ ہو تو کمپیوٹر اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیتا ہے لیکن میری درخواست پر کمپیوٹر نے کوئی مسئلہ نہیں اٹھایا۔حسین حقانی نے کہا کہ مجھے تاخیر کی وجہ سمجھ نہیں آتی، یہ بیوروکریسی کی نااہلی ہے یا پھر سیاسی فیصلہ؟واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے عہدے دار کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں کہ حکومت پاکستان حسین حقانی کو پاسپورٹ جاری نہیں کرنا چاہتی۔

انہوں نے بتایا کہ درخواست موصول ہوچکی ہے اور تمام ضروری کارروائی مکمل ہونے کے بعد پاسپورٹ بھی جاری کردیا جائے گا۔حسین حقانی کہتے ہیں کہ میں پیدائشی طور پر پاکستان کا شہری ہوں اور ثبوت کے طور پر میں نے اپنے گرین کارڈ کی کاپی بھی منسلک کی ہے جس کے مطابق میرے پاس پاکستان کے علاوہ کسی ملک کی شہریت نہیں۔ان کا کہنا ہے کہ میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی شامل نہیں ہے اور میرے دستاویز بھی مکمل ہیں لہٰذا مجھے جلد از جلد پاسپورٹ جاری ہونا چاہیے کیوں کہ میرے پاس کسی اور ملک کا پاسپورٹ نہیں۔

حسین حقانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون حکومت کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ کسی شہری کا پاسپورٹ محض اس لیے روک لیں کہ وہ حکومت یا قومی پالیسیوں سے اختلاف رکھتا ہے۔سابق سفیر نے کہا کہ میموگیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے انہیں غدار قرار دینے سے انکار کردیا تھا۔یاد رہے کہ 2012 میں سامنے آنے والے میموگیٹ اسکینڈل میں حسین حقانی پر الزام تھا کہ انہوں نے ریٹائرڈ امریکی جنرل کو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کی دعوت دی تاہم وہ اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔

حسین حقانی کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ میں نہ ہی ملزم ہوں اور نہ ہی مجھ پر کوئی باضابطہ مقدمہ چل رہا ہے لہٰذا مجھے پاسپورٹ جاری نہ کرنے کی کوئی عدالتی وجوہات بھی نہیں۔واضح رہے کہ 12 جولائی 2012 کے بعد سے میموگیٹ اسکینڈل کے حوالے سے مقدمے کی سماعت بھی نہیں ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :