5سال میں8ارب ڈالر بیرون ملک منتقل،دبئی،لندن میں فلیٹس، پلازے خریدے گئے،این اے کمیٹی خزانہ اجلاس میں انکشاف

رقم فارن کرنسی اکاؤنٹس کے ذریعے بھیجی گئی،1992 ء کے قانون میں فارن کرنسی اکاؤنٹس ہولڈروں کو بے پناہ مراعات دی گئیں نیشنل بنک بنگلہ دیش غبن کیس میں 17 ملین ریکور،پانامہ لیکس پیشرفت پر بریفنگ کیلئے چیئرمین ایف بی آر، ایس ای سی پی حکام طلب

جمعرات 25 اگست 2016 10:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25اگست۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گذشتہ 5سال کے دوران فارن کرنسی اکاؤنٹس کے ذریعے 8کھرب 38ارب روپے (8ارب ڈالر) بیرون ممالک بھجوائے گئے ہیں جن سے دبئی اور لندن سمیت کئی ممالک میں فلیٹس اور پلازے خریدے گئے ہیں،1992میں بنائے گئے قانون کے مطابق فارن کرنسی اکاؤنٹس ہولڈروں کو بے پناہ مراعات دی گئیں تھی ،بھارت میں کسی بھی شہری کو غیر ملکی اکاؤنٹ رکھنے کی اجازت نہیں ہے ،بیرون ممالک سے سرمایہ بھیجنے والوں کو پاکستان میں اس کے استعمال کے ثبوت بھی دینے ہونگے ،اس وقت بیرون ملک جانے والے کو 10ہزار ڈالر سے زیادہ یکمشت لے جانے کی اجازت نہیں ہے،کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیشنل بنک بنگلہ دیش غبن کیس میں 17ملین روپے کی ریکوری کی گئی ہے ،کمیٹی نے پانامہ لیکس کے حوالے سے کی جانے والی پیش رفت پر چیئرمین ایف بی آر سمیت ایس ای سی پی اور دیگر حکام کو اگلے اجلاس میں بریفنگ دینے کیلئے طلب کر لیا ہے جبکہ فارن کرنسی اکاؤنٹس کے قانون کا دوبارہ جائزہ لینے اور وزیر اعظم یوتھ لون سکیم کی سست رفتاری اور نیشنل بنک میں پروموشن پالیسی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل بنک حکام کو تمام ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیرمین قیصر احمد شیخ کر سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں اراکین کمیٹی رشید گوڈیل ،اسد عمر،میاں عبدالمنان ،سید نوید قمر ،شازا فاطمہ خواجہ اورپر ویز ملک کے علاوہ سٹیٹ بنک ،نیشنل بنک ،ایف بی آر اور نیب حکام نے شرکت کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سٹیٹ بنک حکام نے بتایا کہ گذشتہ 5سالوں کے دوران پاکستانیوں نے غیر ملکی اکاؤنٹس کے زریعے تقریباً8آرب ڈالر باہر بجھوائے ہیں اس کے علاوہ ہنڈی کے زریعے بھی بیرون ممالک بھاری رقومات بھیجی گئی ہیں انہوں نے بتایاکہ 1992سے غیر ملکی فارن کرنسی اکاؤنٹس کے سلسلے میں قانون بنایا گیا ہے جس کے تحت فارن کرنسی رکھنے والے افراد کو مراعات دی گئی ہیں انہوں نے بتایاکہ 2002میں حکومت نے بیرون ممالک سرمایہ کاری کی اجازت دیدی تھی جس کے تحت 5ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی اجازت ای سی سی دے گی جبکہ 5ملین سے کم سرمایہ کاری سٹیٹ بنک حکام دیں گے انہوں نے بتایاکہ گذشتہ تین سالوں کے دوران مجموعی طور پر 600ملین ڈالر بیرون ممالک سرمایہ کاری کیلئے بھجوائے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ بیرون ممالک سرمایہ کاری کی اجازت صرف کمپنیوں کو دی گئی ہے کسی بھی شخص کو انفرادی طورپر بیرون ملک سرمایہ کی اجازت نہیں ہے انہوں نے بتایاکہ پالیسی کے مطابق پاکستان سے انفرادی طورپر 10ہزار ڈالر سے زائد رقم لے جانا منع ہے جبکہ فارن کرنسی اکاؤنٹس رکھنے والوں پر کوئی پابندی نہیں ہے انہوں نے بتایاکہ گذشتہ 5سالوں کے دوران پاکستانیوں نے غیر ملکی اکاؤنٹس کے زریعے بھاری رقم منتقل کرکے لندن ،دبئی اور دیگر ممالک میں پراپرٹی اور فیلٹس خریدے گئے ہیں انہوں نے بتایاکہ بیرون ممالک سے پاکستانیوں کے اکاؤنٹس میں آنے والی رقومات کی چھان بین کی جاتی ہے اور اس کے متعلق دریافت کیا جاتا ہے کہ یہ رقم کس مقصد کیلئے بھجوائی گئی ہے انہوں نے بتایاکہ اینٹی منی لانڈرنگ قانون کے تحت تمام فارن کرنسی اکاؤنٹس کی نگرانی کی جاتی ہے اس موقع پر کمیٹی کے رکن اسد عمر نے دریافت کیا کہ بیرون ممالک بھجوائی جانے والی رقومات کے سلسلے میں بھی پوچھا جاتا ہے تو بتایا گیا کہ ان سے متعلق کوئی باز پرس نہیں کی جاتی ہے جس پر اسد عمر نے کہاکہ اس قانون کے تحت بیرون ممالک بھاری سرمایہ بھیج کر آف شور کمپنیاں بنائی گئی اور ان سے جائیدادیں خریدی گئی ہیں اس کی روک تھام ہونی چاہیے جس پر کمیٹی کے چیرمین قیصر احمد شیخ نے کہاکہ اگر فارن کرنسی اکاؤنٹس کے قانون کو چھیڑا گیا تو اس سے غیر ملکی سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے جس پر فیصلہ کیا گیا کہ اس مقصد کیلئے سب کمیٹی بنانے کی بجائے فل کمیٹی کے اجلاس میں بحث کی جائے کمیٹی کو نیب حکام نے آگاہ کیا کہ نیشنل بنک بنگلہ دیش غبن کیس کی تفتیش مکمل کی گئی ہے اور جلد ہی چالان عدالت میں پیش کر دیا جائے گا انہوں نے بتایاکہ اس سلسلے میں بنک کے 5اعلیٰ افسران کے نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ پر ڈالنے کیلئے بھی درخواست دیدی گئی ہے انہوں نے کہاکہ غبن کیس میں ملوث چند کرداروں نے بنک حکام کے ساتھ رقم کی ادئیگی کیلئے بھی بات چیت کی ہے اس موقع پر نیشنل بنک کے صدر اقبال اشرف نے اگاہ کیا کہ بنگلہ دیش میں 18ارب روپے سے زائد کے غبن میں ملوث چند افراد سے 17ملین کی ریکوری کی گئی ہے اور چند بڑے اکاؤنٹس ہولڈروں کے ساتھ نیبال میں مذاکرات جاری ہیں ہمیں امید ہے کہ مذید25ملین ڈالر کی رقم جلد مل جائے گی انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش غبن کیس کے سلسلے میں بنگلہ دیشی حکام کی جانب سے وہاں پر جانے کی اجازت نہیں مل رہی ہے اس موقع پر کمیٹی کے رکن اسد عمر نے کہاکہ نیشنل بنک بنگلہ دیش غبن کیس کے وقت بنک کی ایک اعلیٰ عہدیدار اس وقت فرسٹ وومن بنک کی صدر ہیں کیا ان سے نیب حکام نے تفتیش کی گئی ہے اس موقع پر بنک حکام نے بتایاکہ بنک نے 96ارب روپے کے زرعی قرضے تقسیم کئے ہیں جبکہ اگلے چند ماہ میں 20ارب روپے تقسیم کئے جائیں گے کمیٹی کی جانب وزیر اعظم یوتھ لون سکیم پر تحفظات کا جواب دیتے ہوئے بنک حکام نے بتایاکہ وزیر اعظم کی جانب سے یوتھ لون سکیم کے اعلان کے بعد 60ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئی جن میں سے 40ہزار درخواستوں کو فنی وجوہات کی بناء پر مسترد کر دیا گیا جبکہ 15ہزار درخواستوں کو منظور کر دیا گیا جس میں سے 7ہزار کے قریب درخواست گزاروں کوقرضہ فراہم کر دیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ قرضے کے شفاف طریقہ کار کو برقرار رکھنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں کمیٹی کی جانب نیشنل بنک میں پروموشن اور تقرریوں میں بے ضابطگیوں پر اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے بنک حکام نے بتایاکہ بنک میں ملازمین کی تعداد بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے ملازمین کو ٹرانسفر کرنے پر اعتراضات کئے جاتے ہیں پروموشن کیلئے چار کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جس کے تحت ملازمین کو ترقیاں دی گئی ہیں انہوں نے کہاکہ بنک میں اس وقت 16ہزار سے زائد ملازمین ہیں اور بعض برانچز میں کئی کئی ملازمین فارغ بیٹھے ہوتے ہیں کمیٹی نے ایف بی آر حکام کو ہدایت کی کہ اگلے اجلاس میں پانامہ لیکس کے سلسلے میں کمیٹی کی ہدایت پر ہونے والے اقدامات سے متعلق تفصیلی بریفنگ فراہم کریں ۔