پاناما لیکس کی تحقیقات،تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکردی

درخواست میں وزیر اعظم، مریم نوازاور داماد کیپٹن (ر) صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو فریق بنایا گیا،وزیراعظم کو نااہل قرار دیکر انکا اور انکے اہل خانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالاجائے،پٹیشن میں موقف

منگل 30 اگست 2016 11:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30اگست۔2016ء)پاناما لیکس کی تحقیقات کے سلسلہ میں پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی درخواست دائرکردی،درخواست میں وزیر اعظم،ان کی بیٹی مریم نوازاور داماد کیپٹن (ر) صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے آف شور کمپنیاں بنائیں اور اثاثے چھپائے، پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا اب وہ صادق اور امین کی تعریف پر پورا نہیں اترتے، وزیراعظم کو نااہل قرار دیکر انکا اور انکے اہل خانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالاجائے،پٹیشن میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ وزیراعظم اور اْن کے اہل خانہ نے قومی دولت غیرقانونی طریقے سے باہر منتقل کی،سپریم کورٹ اپنی نگرانی میں پانامہ لیکس کی تحقیقات کرائیاور نیب کو لوٹی ہوئی رقم واپس لانے کا پابند بنایا جائے۔

(جاری ہے)

پٹیشن میں نیب اور ایف بی آر کے خلاف آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کا بھی مطالبہ کردیا گیا۔پی ٹی ا?ئی نے پٹیشن میں موٴقف اختیارکیا کہ پاناما لیکس معاملے میں وزیراعظم اور ان کے بچوں کے بیانات میں تضاد ہے۔ غلط بیانی پر نواز شریف، اسحاق ڈار اور کیپٹن صفدر کو فوری طور پر کام سے روکا جائے،پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں پٹیشن مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق اور پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے اپنی لیگل ٹیم کے ہمراہ سپریم کورٹ رجسٹرار کے دفتر میں جمع کرائی۔

پٹیشن دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق نے کہا کہ وہ تمام شواہدات وہ دستاویزات اور وہ تضادات جو ہم نے پیش کئے ہیں ہم سمجھتے ہیں ان کی بنیاد پر نواز شریف صاحب وزارت عظمی کے عہدے کے اہل نہیں رہے،معاملہ کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیں،خواہش ہے کہ سپریم کورٹ اس کیس کو مسلسل سماعت کرے اورقوم کو جلد از جلد حقائق سے آگاہ کرے۔

ہمارا مقصد اس مسئلہ کا حل عدالت کے ذریعے نکالنا ہے،تین ستمبر کو عوام سڑکوں پر ہوگی اور ہم عوامی جنگ جیتیں گے۔پی ٹی ا?ئی کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے فلور پر جھوٹ بولا جو ہم نے دستاویز سے ثابت کر دیا ہے۔ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ا?پ وزیراعظم پاکستان ہوں اور جھوٹ بولیں۔

یہ سارا پیسہ ملک سے کیسے گیا۔ یہاں منی لانڈرنگ اور فارن ایکسچینچ ایکٹ کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔درخواست میں کوئی سقم نہیں ہے،سارے کیس کا دارومدار نواز شریف کی16 مئی کی تقریر پر ہے جس میں تمام ثبوت بھی موجود ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں ارب پتی آدمی ٹیکس نہیں دے گا تو کون دے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھٹو دور میں دبئی میں سرمایہ کاری کی بتائیں وہاں مل لگانے کے لئے پیسے کیسے لے کر گئے؟عزیزیہ مل اسکے منافع سے بنائی اسکے بعد فلیٹ خریدے گئے ہمارے سے 1992 اور 1993 میں فلیٹ خریدے جانے کے تمام شواہد موجود ہیں۔

انھوں نے ذور دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میاں صاحب کی خریدی ہوئی عمارت نہیں،یہاں بیٹھے جج بھی میاں صاحب نے نہیں خریدے ہوئییہ سپریم کورٹ اب وہ سپریم کورٹ نہیں جو پہلی کسی کی جیب میں ہوا کرتی تھی ہمیں امید ہے کہ فیصلہ عوامی مفاد میں ہو گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ میاں نواز شریف بھٹو سے بڑے لیڈر نہیں،بھٹو صاحب کیخلاف کیس چل سکتا ہے تو میاں صاحب کیخلاف کیوں نہیں۔