این اے 63 اور پی پی 232 کے ضمنی انتخاب ،مسلم لیگ (ن) نے میدان مار لیا ،پی ٹی آئی کو شکست کا سامنا

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی کامیابی کے بعد حامیوں کا جشن منایا ، ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ، مٹھایاں تقسیم کیں ، کارکن ایک دوسرے کو جیت کی مبارکباد دیتے رہے

جمعرات 1 ستمبر 2016 11:10

جہلم /بورے والا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1ستمبر۔2016ء) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 63 اور پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 232 کے ضمنی انتخاب میں غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے تحریک انصاف کو شکست دے کر میدان مار لیا،مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی کامیابی کے بعد حامیوں نے جشن منایا ، ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور مٹھایاں تقسیم کیں ، کارکن ایک دوسرے کو جیت کی مبارکباد دیتے رہے ۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 63 جہلم کے مکمل غیر سرکاری نتیجے کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجہ مطلوب مہدی نے 82 ہزار 896 ووٹ حاصل کئے جب کہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار فواد چوہدری نے 74 ہزار 77 ووٹ حاصل کئے اور یوں انہیں 8 ہزار 77 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے حلقہ این اے 232 کے تمام پولنگ اسٹیشن میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہوگئی جس کے بعد موصول ہونے والے غیرسرکاری نتیجے کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے امیدوار یوسف کسیلیہ نے 51 ہزار 323 ووٹ لے کر میدان مار لیا جب کہ تحریک انصاف کی امیدوار عائشہ نذیر نے 50 ہزار 267 ووٹ حاصل کئے اور انہیں ایک ہزار 56 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی کامیابی کے بعد حامیوں نے جشن منایا ، ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور مٹھایاں تقسیم کیں ، کارکن ایک دوسرے کو جیت کی مبارکباد دیتے رہے ۔این اے 63 اور پی پی 232 ویہاڑی میں ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو بلاتعطل شام 5 بجے تک جاری رہا۔ این اے 63 جہلم میں 4 لاکھ 27 ہزار 757 رجسٹرڈ ووٹرز کے لئے 314 پولنگ اسٹیشنز اور 974 پولنگ بوتھز قائم کئے گئے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقے میں 39 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 31 کو حساس قرار دیا گیا، کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے پولیس اور پاک فوج کے جوانوں کو تعینات کیا گیا، پاک فوج کے جوان پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر تعینات رہے۔پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 232 ویہاڑی میں ایک لاکھ 91 ہزار 92 ووٹرز کے لئے 157 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے۔ حلقے میں 31 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 48 کو حساس قرار دیا گیا جب کہ پولیس اور پاک فوج کے جوان سیکیورٹی کے فرائض انجام دیا۔