میاں صاحب مان جائیں،اپوزیشن کے ٹی اوز کے مطابق چار سوالات کے جوابات نہ دئیے تو عید کے بعد رائیونڈ کا رخ کرینگے ‘ عمران خان کا اعلان

ڈر ہے میاں صاحب بیرون ملک نہ چلے جائیں ،سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے فیلڈ مارشل کے عہدے کا لالچ ، مدت ملازمت میں توسیع کی پیشکش کر کے جنرل راحیل شریف کو بھی خریدنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کر دیا ،انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں پی ٹی آئی کے سربراہ کا چیئرنگ کراس چوک میں شاہدرہ سے شروع ہونے والے احتساب مارچ کے اختتام پر خطاب

اتوار 4 ستمبر 2016 14:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4ستمبر۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ اگر نواز شریف نے اپوزیشن کے طے کردہ ٹی او آرز کے مطابق باہر بھجوائی جانے والی دولت کے بارے میں جواب نہ دیا تو عید کے بعد رائے ونڈ کا رخ کریں گے ، ڈر ہے کہ میاں صاحب بیرون ملک نہ چلے جائیں اس لئے سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے ،جنرل راحیل شریف کو بھی فیلڈ مارشل کے عہدے اور مدت ملازمت میں توسیع کی پیشکش کر کے خریدنے کی کوشش کی گئی لیکن جنرل راحیل شریف نے انکار کر دیا جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب چیئرنگ کراس چوک میں شاہدرہ سے شروع ہونے والے احتساب مارچ کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکرٹری جنرل جہانگیر خان ترین ، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، اسد عمر ، عبد العلیم خان، اعجاز چوہدری، جمشید اقبال چیمہ ،میاں محمود الرشید اور کارکنوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔

عمران خان نے کہا کہ میں تاریخی مارچ کرنے پر لاہور کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ میں احتساب مارچ میں شرکت کرنے پر تمام اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر ہم سب ایک پیج پر ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں فیصلہ کن موقع ہے اور اس وقت ہم پاکستان کا رخ تبدیل کر سکتے ہیں ۔ ہمارے پاس اس وقت دو راستے ہیں اور ہم حق اور سچ کے راستے پر چل کر عظیم قوم بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک کی جیلوں میں موجود چوروں کی چوری کو اکٹھا کر لیا جائے اور انہیں دو گنا کر لیا جائے تب بھی شریف برادران نے پانامہ لیکس میں جو ڈاکہ سامنے آیا ہے وہ اس سے کہیں بڑا ہے ۔ شریف برادران نے آتے ہی نندی پورکے منصوبے پر ہاتھ صاف کیا ۔ سر کلر ڈیٹ کی مد میں 480ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا ۔ انہوں نے سب چوروں کو اپنے ساتھ ملا یا ہوا ہے ۔

چھوٹے چور نہیں بلکہ یہ بڑے چور ملک کو تباہ کر رہے ہیں ۔ یہ چوری کرتے ہیں اور پھر اپنے حواریوں میں بانٹتے ہیں ۔ سپریم کورٹ نیب سے کہہ چکی ہے کہ دو ، دو اور چار ، چار لاکھ روپے کی چوری پکڑ رہے ہو اربوں روپے کی چوری کیوں نہیں پکڑتے ۔ نیب کے چیئرمین شرم کرو ، آپ کو شرم آنی چاہیے ۔ آپ غریب عوام کے ٹیکس کے پیسے پر پل رہے ہو ۔ پانامہ لیکس کا انکشا ف ہوا لیکن پانچ مہینے گزر نے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور چپ کر کے بیٹھے ہوئے ہو ۔

آپ شریف خاندان کے نوکر ہو ۔ ایک سو روپے کے ٹیلی فون کے کارڈ پر قوم سے 44روپے ٹیکس لیا جاتا ہے ، پیٹرول پر پچاس فیصد ٹیکس لیا جاتا ہے جبکہ عوام ڈیزل پر سو فیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں ۔ عوام پر سترہ فیصد جی ایس ٹی لگا دیا گیا ہے ۔ ایف بی آر ، نیب اور ایف آئی اے کے سربراہ تنخواہ غریب کے ٹیکس کے پیسے سے لے رہے ہیں او ر نوکری شریف خاندان کی کر رہے ہیں۔

اگر ادارے اپنا کام کرتے تو ہمیں سڑکوں پر آنے کی ضرورت پیش نہ آتی ۔ انہوں نے کہا کہ بڑے ادب کے ساتھ سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں ہمیں انصاف چاہیے ۔ قوم آپ سے انصاف چاہتی ہے ۔سپریم کورٹ نے ہماری پٹیشن واپس کر دی ہے لیکن ہم دوبارہ اپیل دائر کر رہے ہیں ۔ اگر ہم سپریم کورٹ کے پاس نہیں جائیں گے تو کہاں جائیں گے؟ہمیں اداروں نے انصاف نہیں دیا ۔

نیب ، پارلیمنٹ ، ایف بی آر ، ایف آئی اے نے کچھ نہیں کیا ۔ ہمارے پاس پھر کو ن سا راستہ بچتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹس کو میں لوگ ظلم کے نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے حکمرانوں ں کے آگے اپنے ُضمیر نہیں بیچے میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں ۔ میں جنرل راحیل شریف کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جنہیں فیلڈ مارشل کے عہدے اور مدت ملازمت میں توسیع کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کر دیا ۔

انہوں نے کہا کہ میں لاہوریوں کے حوصلے کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میرا دل تو چاہتا ہے یہیں بیٹھ جائیں لیکن لاہوریوں نے مجھے خوش کر دیا ہے میں انہیں تکلیف نہیں دینا چاہتا ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے اب بھی کہتے ہیں کہ مان جائیں۔ پارلیمنٹ میں موجود اپوزیشن جماعتوں نے ٹی او آرز میں جو چار سوالات کئے ہیں ان کے جوابات دیدیں ۔ میاں صاحب بتا دیں آپ نے لندن میں جو چار فلیٹس خرید ے ، خریداری کے وقت جو لیٹر دیا جاتا ہے کیا آپ کے پاس وہ موجود ہے ۔

آپ کے پاس اربوں روپے کہا ں سے آئے جس سے آپ نے لندن میں جائیدادیں خریدیں۔ کیا ہمارا یہ حق نہیں کہ ہم ملک کے وزیر اعظم سے پوچھ سکیں ۔ یہ بتائیں جائیدادیں خریدنے کے لئے ملک سے پیسہ کیسے باہر گیا کیا آپ نے بینکوں کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی یا آپ نے منی لانڈرنگ کی ۔ چوتھا سوال کا جواب بتائیں آپ نے جس رقم سے جائیدادیں خریدیں کیا اس رقم پر ٹیکس دیا تھا ۔

مجھے اورپوری قوم کو ان کے جوابات بھی پتہ ہے اور ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ جواب نہیں آئے گا ۔ اگر نواز شریف نے عید تک سوالات کے جوابات نہ دئیے تو رائے ونڈ کا رخ کریں گے ۔ جب ادارے کام نہ کریں تو کیا میں گھر بیٹھ جاؤں ۔ اگر ادارے کام کر رہے ہوتے تو میں واقعی گھر بیٹھ جاتا ۔انہوں نے کہاکہ جب تک پانامہ لیکس کا معاملہ عدالت اور دیگر اداروں کے پاس ہے مجھے ڈر ہے کہ نواز شریف باہر نہ چلے جائیں اس لئے سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈالنے کا حکم دیا جائے ۔