ملکی قرضے 134 ،غیر ملکی 58 کھرب سے بھی بڑھ گئے

نیشنل بینک نے گزشتہ پانچ سال کے دوران 360 ارب روپے کے قرضے جاری کئے جن میں 55 ارب روپے نادہندگان نے واپس نہیں کئے ٹیکس نادہندگان کے ذمے1کھرب68ارب 24کروڑ روپے سے زائد واجب الادا ہیں جبکہ18ارب89کروڑ41لاکھ روپے سے زائد وصول کئے گئے ایران سے سمگل پیٹرولیم مصنوعات کی مالیت 16 کھرب ،بے نظیر انکم رپورٹ پروگرام کے تحت 102 ارب روپے تقسیم کئے گئے، سینیٹ،وقفہ سوالات

بدھ 7 ستمبر 2016 10:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7ستمبر۔2016ء) سینیٹ کو وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ 31 مئی 2016 ء تک ملکی قرضوں کا حجم 134 کھرب 30 ارب روپے جبکہ غیر ملکی قرضے 58 کھرب 34 ارب روپے سے زائد ہیں۔ نیشنل بینک نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 360 ارب روپے کے قرضے جاری کئے ہیں جن میں 55 ارب روپے نادہندگان نے واپس نہیں کئے ہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران نادہندگان کے ذمے ایک کھرب روپے سے زائد واجب الادا ہیں جبکہ 18 ارب وصول کئے گئے ہیں۔

ایران سے سمگل ہونے والی پیٹرولیم مصنوعات کی مالیت 16 کھرب روپے سے زائد ہے‘ گزشتہ ایک سال کے دوران بے نظیر انکم رپورٹ پروگرام کے تحت 102 ارب روپے تقسیم کئے گئے ہیں‘ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کا خسارہ سبسڈی ختم کرنے اور بورڈ کی ناقص کارکردگی ہے منگل کے روز سینیٹ میں یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز کے نقصان کی وجہ حکومت کی جانب سے سبسڈی کا خاتمہ ہے انہوں نے کہا کہ چینی پر سبسڈی دینے کی صورت میں صارفین چینی کے ساتھ ساتھ دیگر سامان بھی خرید لیتے تھے جس سے آمدن ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ کارپوریشن کے موجودہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں تاہم ان کوہٹانے یا لگانے کا اختیار وفاقی وزیر کے پاس نہیں ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ اگلی بارکارپوریشن کے بورڈ آف گورنز میں فاٹا سے بھی ڈائریکٹر کو شامل کریں گے ملک میں صنعتی زونز کے قیام کے باوجود صنعتی پیداوار میں اضافے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر صنعت و پیداوار نے بتایا کہ 80 فیصد برآمدات کے شعبے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کررہے ہیں ان کی بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

ٹیکس نیٹ میں اضافے کے حوالے سے سوال کاجواب دیتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ایف بی آر ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے اقدامات کررہا ہے اس سلسلے میں معلومات کی بنیاد پر بینکوں کے لین دین کے ہوالے سے چار لاکھ 65 ہزار سے زائد ٹیکس دہندگان کو نوٹس جاری کئے ہیں اور 30 جون 2016 ء تک 92 کروڑ 12 لاکھ میں سے زائد ٹیکس وصول کیا گیا انہوں نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات ور ایل پی جی پر پوری دنیا میں سیلز ٹیکس عائد کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل بینک سے لئے جانے والے 55 ارب روپے کے قرضہ جات واپس نہیں کئے گئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 360 ارب روپے کے قرضے جاری کئے گئے ہیں اور کوئی بھی قرضہ معاف نہیں کیا گیا ہے بینک نے نادہندگان کے خلاف عدالتوں میں مقدمات دائر کئے ہیں انہوں نے کہا کہ سوئس حکومت سمیت 80 سے سے زائد ممالک کے ساتھ معلومات کے تبادلے کا معاہدہ ہوا ہے اور کسی بھی پاکستانی نے بیرون ممالک اکاؤنٹس کھولے ہیں تو انکی معلومات سامنے آئیں گی اور کچھ بھی چھپایا نہیں جاسکے گا انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے کمیشن کو تمام بینکوں نے معاف کرائے جانے والے قرضوں کی تفصیلات فراہم کی تھیں انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت ادا نہ کئے جانے والے قرضوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی جاسکتی ہیں انڈرانوائسنگ سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون نے کہاکہ انڈرانوائسنگ سے قومی خزانے کو نقصان پہنچتا ہے دنیا کے تمام ممالک انڈر انوائسنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور اس لئے سخت قوانین بنائے جارہے ہیں جس کے تحت انڈرانوائسنگ کے جرم میں پکڑے جانے والے پر تین گنا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے ملکی اور غیر ملکی قرصوں کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ملکی اور غیرملکی قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے تاہم وفاقی حکومت و ملکی اور غیر ملکی قرضوں میں کمی کیلئے اقدامات کررہی ہے اور اگلے دو سالوں کے دوران قرضوں کو ساٹھ فیصد کم کیا جائے گا اس کے مقابلے میں ملکی پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ملکی شرح ترقی میں بھی اضافہ ہوا ہے انہوں نے بتایا کہ 31 مئی 2016 کو مقامی بینکوں سے لئے جانے والے قرضے 134 کھرب اور 30 ارب روپے سے زائد جبکہ بیرونی قرضے 58 کھرب 34 ارب روپے سے زائد ہیں موجودہ حکومت نے سال 2016-17 ء کیلئے 15 کھرب 89 ارب روپے قرضے لئے ہیں جبکہ اگلے دو سالوں کے دوران 9 ارب 74 کروڑ ڈالر سے زائد قرضے لئے جائیں گے۔

ملک میں چھوٹے اور درمیانے سطح کے کاروبار کے فروغ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوےء وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے وہاں پر چھوٹی سطح پر انڈسٹریاں لگانا صروری ہیں انہوں نے کہا کہ چھوٹی صنعتوں کو فروغ کے حوالے سے حکومت کا پہلے تجربہ بہتر نہیں رہا ہے تاہم بلوچستان سمیت فاٹا اور دیگر علاقوں میں ماربل سٹی اور معدنیات کے کارخانے لگانے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے حوالے سے اقدامات کررہی ہے۔

ملک میں آٹو انڈسٹری کے حوالے سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ ملک میں تیار ہونے والی چھوٹی گاڑیوں کی قیمتیں علاقائی ممالک سے زیادہ ہیں تاہم 1600 سی سی سے بڑی گاڑیوں کی قیمتیں پاکستان میں کم ہیں تحریری جواب میں بتایا گیا کہ کے پی کے کیلئے وفاق کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 69 ارب 51 کروڑ سے زائد ہے کہ بلوچستان کیلئے 49 ارب 88 کروڑ روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں جو بجلی کی پیداوار میں اضافے‘ شاہراہوں کی تعمیر و مرمت‘ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ پر خرچ کئے جائیں گے۔

کیپیٹل گین ٹیکس کے حوالے سے سوال کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ خریدنے کے بعد ایک سال تک فروخت کرنے والے جائیداد پر دس فیصد دو سالوں کے اندر فروخت پر 7.5 فیصد تین سالوں کے اندر فروخت پر پانچ فیصد ٹکس وصول کیا جائے گا۔ صنعتوں میں کارٹیلائزیشن کے حوالے سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ مسابقتی کمیشن نے اب تک152 کارٹلز کے خلاف کارروائی کرکے ان سے اربوں روپے کے جرمانے وصول کئے ہیں،جوا ب میں بتایا گیا کہ مختلف صنعتوں میں کارٹیل بنانے کا رجحان پایا جاتا ہے اور ان کے خلاف شکایات اور میڈیا رپورٹوں کی بنیاد پر کارروائی کی جاتی ہے،ایف بی آر کے ٹیکس نادہندگان سے متعلق تحریری جواب میں سینٹ کو بتایاگیا کہ2016ء میں پورے ملک میں ٹیکس نادہندگان کے ذمے1کھرب68ارب 24کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہیں جبکہ18ارب89کروڑ41لاکھ روپے سے زائد وصول کئے گئے ہیں جواب میں بتایا گیا کہ پورے ملک میں ٹیکس ناہندگان کی کل تعداد36ہزار936 ہے پنجاب میں 21ہزار سے زائد،خیبرپختونخواہ میں 10ہزار سے زائد وفاقی دارالحکومت میں3ہزار سے زائد سندھ میں1351جبکہ بلوچستان میں2ٹیکس نادہندگان موجود ہیں،ایران سے بذریعہ سمگلنگ پاکستان آنے والی مختلف اشیاء کے حوالے سے سوال کے تحریری جواب میں بتایا گیا اور گزشتہ تین سالوں کے دوران ایران سے پاکستان سمگل ہونے والی2کروڑ31لاکھ59ہزار لیٹر سے زائد تیل پکڑی گئی جس کی مالیت 16کھرب روپے سے زائد بنتی ہے جبکہ 166پٹرول پمس کو مسمار130افراد کو گرفتار 91ایف آئی آر درج کی گئی ہیں،تھرپارکر میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت گزشتہ تین سالوں کے دوران ادا کی جانے والی رقومات کا تحریری جواب دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مجموعی طور پر60ہزار سے زائد مستحقیقین میں گزشتہ تین سالوں کے دوران3ارب41کروڑ87لاکھ8ہزار روپے تقسیم کئے گئے ہیں،مالی سال2014-15ء کے دوران پورے ملک میں سکیم کے تحت 91ارب روپے جبکہ2015-16ء میں102ارب مستحقین میں تقسیم کئے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :