پنجاب میں دہشت گرد و کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کیلئے 2 ماہ کیلئے رینجرز طلب

رینجرز کو ’مخصوص مدت‘ اور ’مخصوص علاقوں‘ کیلئے بلایا جا رہا ہے،اگر ضرورت محسوس کی گئی تو انکی مدت میں توسیع ہو سکتی ہے، راناثناء اللہ کی بی بی سی سے گفتگو

ہفتہ 10 ستمبر 2016 10:53

اسلام آباد،لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10ستمبر۔2016ء)حکومت نے پنجاب میں دہشتگرد اور کالعدم تنظیموں کیخلاف ’مخصوص علاقوں‘ میں آپریشن کیلئے رینجرز کو طلب کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کوئٹہ میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے بعد یہ محسوس کیا گیا ہے کہ پنجاب میں دہشتگردوں، کالعدم تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف برسر پیکار انسداد دہشتگردی کی فورس کی مدد کیلیے رینجرز کو تعینات کیا جائے۔

بی بی سی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پنجاب میں رینجرز کو ’مخصوص مدت‘ اور ’مخصوص علاقوں‘ کیلئے بلایا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر رینجرز کو دو ماہ کے بلایا جا رہا ہے لیکن اگر ضرورت محسوس کی گئی تو ان کی مدت میں توسیع ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ پنجاب میں رینجزز پہلے سے موجود ہیں اور خفیہ اطلاعات پر پولیس کے ساتھ مل کر دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پنجاب میں رینجرز کو موجودگی کو مزید مربوط بنانیاور ان کی تعداد کو بڑھایا جا رہا ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ رینجرز کو پنجاب کے’بعض مشکل‘ علاقوں میں جہاں انٹیلجنس رپورٹوں کے مطابق ایک سخت کارروائی کی ضرورت ہے ، کارروائی کے لیے بلایا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں کہ پنجاب میں رینجرز کو بلایا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے راجن پور میں ڈاکووٴں کے خلاف آپریشن کے لیے بھی رینجرز کو طلب کیا گیا تھا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق رینجرز کی تعیناتی کے لیے ایک سمری وزیراعلیٰ شہباز شریف کو بجھوادی گئی ہے جن کی منظوری کے بعد وفاقی وزارت داخلہ کو رینجرز کی تعیناتی کے لیے خط لکھا جائیگا۔وزیراعلیٰ کو بھیجی گئی سمری کے مطابق رینجرز کی تعیناتی اپیکس کمیٹی کی جانب سے طے کییگئے مخصوص علاقوں میں کی جائے گی جہاں وہ دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف پنجاب پولیس کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیوں میں حصہ لے گی۔

متعلقہ عنوان :