رائیونڈ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، مارچ سارے پاکستان سے شروع ہوگا،عمران خان

24 ستمبر سے مارچ کی تیاریاں شروع ہوجائیں گی ، آزادکشمیر ،گلگت بلتستان سمیت ملک بھر سے تحریک انصاف کے کار کن 30 ستمبر کو رائیونڈ پہنچیں یہ جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے ، ہم وزیر اعظم سے پاناما لیکس کا جواب مانگتے ہیں تو وہ ایک موٹر وے کا دوسری مرتبہ افتتاح کرنے چلے جاتے ہیں لیکشن کمیشن کے پاس گئے تو وہاں سے بھی تاریخیں مل رہی ہیں،وہاں سے امید نہیں ان کی چوری کی بات کریں تو کہا جا تاہے ہم جمہوریت کے دشمن ہیں، نواز شریف کی بیٹی نائب وزیر اعظم اور چھوٹے بھائی کا بیٹا نائب وزیر اعلیٰ ہے، ڈنڈا برداروں اور رنگ بازوں کو تنبیہہ کرتے ہیں مارچ کے دوران کوئی شرارت نہ کریں کیونکہ انہیں بہت مار پڑے گی ،کسی بھی قسم کے تشدد کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب اور صوبائی حکومت ہوگی، تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن سے خطاب

پیر 19 ستمبر 2016 11:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19ستمبر۔2016ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ رائیونڈ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں اور رائیونڈ مارچ سارے پاکستان سے شروع ہوگا، 24 ستمبر سے مارچ کی تیاریاں شروع ہوجائیں گی ، آزادکشمیر ،گلگت بلتستان سمیت ملک بھر سے تحریک انصاف کے کار کن 30 ستمبر کو رائیونڈ پہنچیں ،عمرا ن خان کا کہنا ہے کہ یہ جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے ، ہم وزیر اعظم سے پاناما لیکس کا جواب مانگتے ہیں تو وہ ایک موٹر وے کا دوسری مرتبہ افتتاح کرنے چلے جاتے ہیں، الیکشن کمیشن کے پاس گئے تو وہاں سے بھی تاریخیں مل رہی ہیں ، ان کی چوری کی بات کریں تو کہا جا تاہے ہم جمہوریت کے دشمن ہیں،مسلم لیگ (ن) کے رہنماوٴں اور کارکنوں پر ترس آتا ہے، نواز شریف کی بیٹی نائب وزیر اعظم اور چھوٹے بھائی کا بیٹا نائب وزیر اعلیٰ ہے، ڈنڈا برداروں اور رنگ بازوں کو تنبیہہ کرتے ہیں مارچ کے دوران کوئی شرارت نہ کریں کیونکہ انہیں بہت مار پڑے گی ،کسی بھی قسم کے تشدد کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب اور صوبائی حکومت ہوگی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز اسلام آباد میں تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستانیوں کے سامنے دو راستے ہیں، ایک راستہ یہ ہے کہ ہم اربوں روپے کی کرپشن بھول کر اداروں کو تباہ ہونے دیں اور 2018 کے انتخابات کا انتظار کریں۔ غریبوں اور امیروں کے لئے الگ الگ قانون ہو اور ملک کا سب سے بڑا ڈاکو وزیر اعظم بن جائے اور اگر ہم معاملہ عدالت میں لے کر جائیں تو سپریم کورٹ کے رجسٹرار اسے مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کردیں۔

ہم جب ان کی چوری کی بات کریں تو کہا جائے کہ ہم جمہوریت کے دشمن ہیں۔ ہم وزیر اعظم سے پاناما لیکس کا جواب مانگتے ہیں تو وہ ایک موٹر وے کا دوسری مرتبہ افتتاح کرنے چلے جاتے ہیں۔ ہم اس معاملے پر الیکشن کمیشن کے پاس گئے تو وہاں سے بھی تاریخیں مل رہی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے ہمیں کوئی امید نہیں، وہ چیف الیکشن کمیشن سے پو چھتے ہیں کہ 2013 میں بڑے پیمانے میں بے ضابطگیاں کی گئیں لیکن اس میں ملوث کسی بھی افسر کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔

نواز شریف نے 1992 میں اربوں روپے غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوا کر اپنے بچوں کے نام پر جائیداد بنائیں اور پھر اسمبلی میں جھوٹ بولا کہ انہوں نے یہ جائیدادیں 2004 میں خریدیں۔ ہر سال ساڑھے 3 ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے، یہ رقم ملک کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سے 3 گنا زیادہ ہے۔عوام کی کمر توڑ کر اکٹھا ہونے والا پیسہ کرپشن میں جارہا ہے، نواز شریف 2013 کی طرح 2018 میں بھی اپنی کرپشن کا پیسہ انتخابات پر لگائیں گے اور لوگوں کو خریدیں گے۔

جودھاندلی کرکے منتخب ہوگاوہ اسمبلی جاکر کیسے ایماندار ہوسکتا ہے، ہمیں درس دینے والے کرپشن کا کھیل کھیلتے رہنا چاہتے ہیں، یہ بزدل لوگ ہیں جو ضمیروں کا سودا کرچکے ہیں۔تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ انہیں تو مسلم لیگ (ن) کے رہنماوٴں اور کارکنوں پر ترس آتا ہے کہ نواز شریف کی بیٹی نائب وزیر اعظم اور چھوٹے بھائی کا بیٹا نائب وزیر اعلیٰ ہے۔

مریم نواز ٹی وی پر جھوٹ بولتے ہوئے پکڑی گئیں، حمزہ شہباز تحریک انصاف کے 3 کارکنوں کے قاتل کی پشت پناہی کررہے ہیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ ہمارے پاس دوسرا راستہ پاکستان کو نیا پاکستان بنانے کا ہے۔ وہ ملک بھر میں موجود تحریک انصاف کے کارکنوں سے اپیل کرتے ہیں کہ 30 ستمبر کو رائیونڈ پہنچیں۔ رائیونڈ مارچ کے سلسلے میں 24 ستمبر سے تیاریاں شروع ہوجائیں گی کیونکہ یہ جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے۔

2008 میں جب نواز شریف کو پرویز مشرف نے دوبارہ واپس بھجوایا تھا تو اس وقت بڑی بڑی باتیں کرنے والے غائب تھے، اس بار بھی وہ بھاگ جائیں گے۔ وہ ڈنڈا برداروں اور رنگ بازوں کو تنبیہہ کرتے ہیں کہ مارچ کے دوران کوئی شرارت نہ کریں کیونکہ انہیں بہت مار پڑے گی ، اب تحریک انصاف 2013 والی جماعت نہیں رہی۔ رائے ونڈ میں پولیس نے تشدد کیا تو ہمارینوجوان مقابلہ کریں گے، کسی بھی قسم کے تشدد کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب اور صوبائی حکومت ہوگی، جس نے ہمارے کارکنوں کو پکڑا اس تھانے کے سامنے مظاہرہ کریں گے، پنجاب پولیس فیصلہ کرے کہ وہ حکومت کی نوکر ہے یا پاکستان کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ملک چوری سے نہیں اداروں کی بربادی سے تباہ ہوتا ہے، پاکستان کے اداروں کو جان بوجھ کر تباہ کیا گیا، کرکٹ بورڈ میں وہ شخص بیٹھا ہے جس نے انہیں الیکشن جتوایا۔ رائیونڈکے بعدیہ معاملہ ختم نہیں ہوگا، یہ لوگ رائے ونڈ مارچ برداشت ہی نہیں کرپائیں گے۔ ملک کا آئین ہمیں احتجاج کاحق دیتاہے، روکنے کا کوئی جواز نہیں، 30 ستمبر کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا، رائیونڈ مارچ کارکنوں کے نظریے کا امتحان ہوگا اور نظریہ یہ ہے کہ کون پاکستان سے پیار کرتا ہے، وکلا، ڈاکٹرز،انجینئرز، نرسز، خواتین، طلبہ اور نوجوان اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہوں،آج ملک کو بچانے کا نادر موقع ہے جس کے لئے انہیں کو نکلنا ہوگا۔

قبل ازیں عمران خان کی سربراہی میں پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران رائیونڈ مارچ سے متعلق معاملات پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی نے شرکا کو بریفنگ دی اور رائیونڈ مارچ سے متعلق معاملات میں ہونے والی پیشرفت سے متعلق آگاہ کیا۔ اجلاس میں شامل پارٹی رہنماوٴں کی اکثریت نے اس بات کی حمایت کی رائیونڈ مارچ رواں ماہ ہی کیا جائے۔