اڑی حملہ بھارت کے کشمیر میں مظالم کا ردعمل بھی ہوسکتا ہے،12گھنٹوں کے اندر بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزام دھر دینا درست نہیں،وزیراعظم

الزام لگانے سے پہلے بھارت کو اپنے کردار پر نظر ڈالنی چاہیے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے کشمیریوں پر جو ظلم وستم ڈھایا ہے وہ ساری دنیا نے دیکھا ہے،مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے پاکستان اور بھارت کو مل بیٹھنا چاہیے ، پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی گفتگو ہوئی مسئلہ کشمیر ترجیح رہا ،کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر خطے میں دائمی امن قائم کرنا ممکن نہیں ہے،عمران خان کے رائیونڈمارچ کی طرف توجہ دینے کا وقت نہیں ہے ،شہباز شریف نے ڈنڈا برداروں کے حوالے سے بیان دے دیا ہے ، سب کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ دھرنے کے راستے میں بالکل نہ آئیں اور نہ کوئی رکاوٹ ڈالی جائے، سارک سمٹ کی تیاری کررہے ہیں امید ہے کہ تمام ممبر ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے، آزاد کشمیر میں ترقیاتی بجٹ کو بڑھا رہے ہیں اوردیگر منصوبوں میں وفاقی حکومت آزاد کشمیر حکومت کی بھرپور مدد کرے گی،اگلے ہفتے آزاد کشمیر کا دورہ کروں گا،بلوچستان سی پیک کے منصوبوں کا مرکز ہے جو مخالفین کو کھٹکتا ہے،اللہ تعالی سی پیک کونظربد سے بچائے اوراسکی حفاظت فرمائے،وزیراعظم نوازشریف کی لندن پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 24 ستمبر 2016 10:36

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23ستمبر۔2016ء )وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ اڑی حملہ بھارت کے کشمیر میں مظالم کا ردعمل بھی ہوسکتا ہے،12گھنٹوں کے اندر بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزام دھر دینا درست نہیں،الزام لگانے سے پہلے بھارت کو اپنے کردار پر نظر ڈالنی چاہیے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے کشمیریوں پر جو ظلم وستم ڈھایا ہے وہ ساری دنیا نے دیکھا ہے،مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے پاکستان اور بھارت کو مل بیٹھنا چاہیے ، پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی گفتگو ہوئی مسئلہ کشمیر ترجیح رہا ،کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر خطے میں دائمی امن قائم کرنا ممکن نہیں ہے،عمران خان کے رائیونڈمارچ کی طرف توجہ دینے کا وقت نہیں ہے ،شہباز شریف نے ڈنڈا برداروں کے حوالے سے بیان دے دیا ہے ، سب کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ دھرنے کے راستے میں بالکل نہ آئیں اور نہ کوئی رکاوٹ ڈالی جائے، سارک سمٹ کی تیاری کررہے ہیں امید ہے کہ تمام ممبر ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے، آزاد کشمیر میں ترقیاتی بجٹ کو بڑھا رہے ہیں اوردیگر منصوبوں میں وفاقی حکومت آزاد کشمیر حکومت کی بھرپور مدد کرے گی،اگلے ہفتے آزاد کشمیر کا دورہ کروں گا،اللہ تعالی سی پیک کونظربد سے بچائے اوراسکی حفاظت فرمائے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو نیویارک سے لندن پہنچنے کے بعد لوٹن ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ جو باتیں کرنی تھیں جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہہ دی ہیں ،تمام دنیا نے جنرل اسمبلی میں میری تقریر کو سنا ہے ۔اقوام متحدہ کی تقریر کا مقررہ وقت ہوتا ہے جتنی باتیں کہی جا سکتی تھیں کی ہیں ،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے کشمیریوں پر جو ظلم وستم ڈھایا ہے وہ ساری دنیا نے دیکھا ہے 150کے قریب کشمیریوں کو اندھا کر دیا گیا ، ہزاروں کی تعداد میں کشمیری زخمی ہوئے ہیں ،مقبوضہ کشمیر میں 108افراد کو شہید کیا گیایہ بربریت نہیں تو اور کیا ہے ؟ ۔

انھوں نے کہاکہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ذمہ دارانہ کردارادا کیا ہے ،اڑی حملہ بھارت کے کشمیر میں مظالم کا ردعمل بھی ہوسکتا ہے،12گھنٹوں کے اندر بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزام دھر دینا مناسب نہیں یہ بہت غلط بات ہے ،بھارت اپنے مظالم پر بات نہیں کرتا صرف الزام لگاتا ہے ۔انھوں نے کہاکہ ادھر حملہ ہوا ادھر بھارت نے بغیر تحقیقات الزام لگا دیا،الزام لگانے سے پہلے بھارت کو اپنے کردار پر نظر ڈالنی چاہیے،بھارت کو 108افراد کو شہید کئے جانے کی بھی تفتیش کرانی چاہئیے۔

انھوں نے کہاکہ بلوچستان کے حوالے سے شوشا چھوڑا گیا جسے کوئی نہیں مانتا، پاکستان ہر فورم پر ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا ہے ، مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے پاکستان اور بھارت کو مل بیٹھنا چاہیے ، پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی گفتگو ہوئی مسئلہ کشمیر ترجیح رہا ۔کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر خطے میں دائمی امن قائم کرنا ممکن نہیں ہے۔

اقوام متحدہ میں سب نے ہماری بات سنی ، کشمیر کی بات رجسٹرڈ ہو چکی ہے ۔نوازشریف نے کہا کہ ہم اپنے ملک کے لئے بھاگ دوڑ اور کام کر رہے ہیں،یہ وہ دن ہے جب پوری قوم کو ایک ساتھ کھڑے ہو کر ملک وقوم کے لئے کام کرنا چاہیے،یہ ایسا وقت نہیں جسے کسی اور کام کے ضائع کیا جائے،عمران خان کے رائیونڈمارچ کی طرف توجہ دینے کا وقت نہیں ہے ،شہباز شریف نے ڈنڈا برداروں کے حوالے سے بیان دے دیا ہے ، سب کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ دھرنے کے راستے میں بالکل نہ آئیں اور نہ کوئی رکاوٹ ڈالی جائے۔

انھوں نے کہاکہ برطانوی ہم منصب سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے ،ملاقات جن امور پر ہوئی اس سے مطمئن ہوں ۔وزیراعظم نے کہا کہ سارک کا معاملہ دوطرفہ مسائل سے بالا تر ہے۔ہم سارک کی تیاری کررہے ہیں نومبر میں سارک کانفرنس اسلام آباد میں ہوگی امید ہے کہ تمام ممبران ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے وزیراعظم سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کوئی اور سوال کیا جائے ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ آزاد کشمیر میں ترقیاتی بجٹ کو بڑھا رہے ہیں ، اس کے علاوہ دیگر منصوبوں میں وفاقی حکومت آزاد کشمیر حکومت کی بھرپور مدد کرے گی،آزاد کشمیر میں سب سے زیادہ توجہ انفراسٹرکچر، سڑکوں پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔عوام کو ہسپتالوں کی سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں ۔اگلے ہفتے آزاد کشمیر کا دورہ کروں گا۔آزادکشمیرکی شرح تعلیم دیگرملک کی شرح تعلیم سے بہتر ہے،آزادکشمیرمیں لوگوں کوطبی سہولیات فراہم کریں گے۔

انھوں نے کہاکہ بلوچستان سی پیک کے منصوبوں کا مرکز ہے جو مخالفین کو کھٹکتا ہے،بلوچستان میں بہترین سڑکیں اورزبردست ایئرپورٹ بن رہا ہے ۔اللہ تعالی سی پیک کونظربد سے بچائے،اسکی حفاظت فرمائے۔انھوں نے کہاکہ ہم جمہوریت کے علمبردار ہیں۔آج کی پریس کانفرنس کومیر ے اقوام متحدہ کے خطاب تک محدودرکھیں،میڈیاکی ذمیداری اہم ہے،صحافی بہترطورپرااسکوانجام دے سکتے ہیں۔میڈیاپاکستان کی مثبت تصویرکوپیش کرسکتے ہیں۔واضح رہے کہ وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے خطاب کے لئے گئے تھے۔وزیراعظم کی نیویارک میں عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں بھی ہوئیں۔وزیراعظم لندن میں تین روز قیام کے بعد 26ستمبر کو وطن واپس لوٹیں گے۔