مستقبل بچانے کیلئے پاکستان جنگ کیلئے ہمہ وقت تیار ہے،سینٹ کا بھارت کو پیغام

بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی منافی کرکے پاکستان کی پانی روکا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوگا، سرتاج عزیز معاہدہ اگر توڑا گیا تو پھر خاموش ہم بھی نہیں رہیں گے،چیئرمین سینٹ

بدھ 28 ستمبر 2016 10:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28ستمبر۔2016ء)سینیٹ نے بھارت کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی باتیں بلی چوہے کا کھیل نہیں،معاہدہ پاکستان کا مستقبل ہے اور اپنے مستقبل کو بچانے کیلئے پاکستان جنگ کیلئے ہمہ وقت تیار ہے،بیمار ہم ہوئے تو تاحیات صحت یاب وہ بھی نہیں رہے گا۔منگل کو سینیٹر شیریں رحمان کی تحریک پر چےئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر سینیٹ کی کمیٹی میں ایک مکمل اور جامع بات ہوگی،یہ معاہدہ اگر توڑا گیا تو پھر خاموش ہم بھی نہیں رہیں گے،سب سے پہلیان کی فلمیں ، ٹریڈ ختم ہونی چاہئے پھر اگر وہ پانی کی جنگ چاہتا ہے تو اس جنگ کے لئے بھی ہم تیار ہیں،سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی کو معمولی نہ لیا جائے،بھارت نے اگر ایسا قدم اٹھایا تو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی یہ الگ بات ہے کہ وہ کسی بھی دنیاوی قانون کو نہیں مانتا مگر پانی پر دہشتگردی کسی صورت قابل قبول نہ ہوگی،اپوزیشن لیڈر سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ کام فلمیں بند اور ٹریڈ نہ کرنے پر نہیں چل سکتا،بھارت کو واضح پیغام جانا چاہئے کہ پانی کی جنگ نہ چھڑے اگر چھیڑ دی تو پھر جنگ ایسی ہوگی کہ جو قوم ہی لڑیگی،بھارتی وزیراعظم نہ نریندر مودی کی پالیسیاں سمجھ سے بالاتر ہیں معلوم نہیں کہ وہ بھارت کے بھی دوست ہیں یا نہیں،اب بھارت کے ساتھ پاکستان ہی نہیں دیگر ہمسایہ ممالک کا رہنا بھی مشکل ہوتا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ نریندر مودی دنیا کے لئے بھی خطرہ بنتے جارہے ہیں انڈیا نے اگر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو پھر ہمارے پاس جنگ کے سوا کوئی آپشن نہیں بچتا،وہ جنگ ایک اور آخری ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ سول کمیٹی میںDG آئی ایس آئی کو اگر بلایا جائے تو بہتر ہوگا کہ وہ بھی بریفنگ دیں،قومی یکجہتی کا سوال ہے نیوکلےئرپاور میں اتنا آسان نہیں کہ وہ ہمیں چھیڑے اور نہ ہی سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کریگا،سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ بھی پاکستان کے ساتھ ناانصافی ہوئی تھی اس وقت ڈکٹیٹر نے تین دریا دیکر یہ معاہدہ کیا،اب ہمیں چاہئے کہ اس معاہدہ پر نظرثانی کروا کر اپنے دریاؤں کو آزاد کرانا چاہئے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ افغانستان بھی اب بھارت کے کہتے یہ دریائے کابل پر ایک ڈیم بنانے کا سوچ رہا ہے،اگر وہ ڈیم بن گیا تو پھر یہ دریا بھی سوکھ جائے گا۔بھارت کی سابق وزیراعظم سونیا گاندھی نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ اب بندوق سے جنگ کا وقت گزر چکا ان پر ثقافت کلچر کی یلغار کو روکو تاکہ ان کے ذہنی بارڈر مفلوج ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے ناجائر اقتدار کو طول دینے کیلئے امریکہ یا کسی اور کے کہنے پر غلط معاہدے کئے جس کا خمیازہ پوری قوم آج بھگت رہی ہے۔

سینیٹر جنرل (ر)صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ بھارت کا جنگ مسلط کرنا یا سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا محض بڑھک ہے،اسکی اتنی ہمت ہی نہیں ہے کہ وہ ایسی حرکت کر گزرے وہ صرف ایسی حرکات کرکے ہماری توجہ کشمیر ایشو سے ہٹانا چاہتا ہے،ہمیں تدبر سے کام لیکر مزید آگے جانا ہوگا جنگ ہو یا معاہدہ منسوخی دونوں اس کے بس کی بات نہیں ہے اور نہ ہی وہ ایسی حرکت کر سکتا ہے۔

سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ یہ حقیقت ہے دشمن اپنی چالوں سے ہمیں مسلسل الجھا رہا ہے اور ہماری توجہ کشمیر سے ہٹانا چاہتا ہے،ہمیں بھارت کو ایک ایک بیان دینا چاہئے کہ اس نے اگر یہ حرکت کی تو پھر خمیازہ بھی بھگتنا پڑیگا۔سینیٹر سرتاج عزیز نے سینیٹ کو بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین پانی کا معاہدہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہے جسے کسی بھی طرف سے ختم نہیں کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کمیشن اور وزارت کو ہدایت کی گئی ہے کہ پانی کے مسئلے پر تمام تر حقائق کو دیکھا جائے اور اس سلسلے میں ایک دستاویز تیار کی جائے جو عالمی برادری کے سامنے پیش کریں گے۔مشیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس منصوبے کی خلاف ورزی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوں گی پاکستان تمام معاملات کو گہری نظر سے دیکھا رہا ہے اور ان خلاف ورزیوں سے جی پی فائیو ممالک اور ورلڈ بنک سمیت عالمی برادری کو آگاہ کیا جائے گامشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ توڑنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے بھارت پاکستان دباوٴ میں لانا چاہتا ہے ان کی کوشش ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات نہ کرے مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ چار ماہ سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کیا مشیر خارجہ نے ایوان کو بتایا کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا تو پاکستان بھی تیاری کرکے بیٹھا ہے اور پاکستان اپنے ھْوق کی جنگ لڑنا اثھی طرح جانتا ہے انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی شک 12کے تحت بھارت پاکستان کا پانی کسی صورت پانی نہیں روک سکتا یہ ایک جامع معاہدہ ہے جو دو ملکوں کے درمیان ہوا تھا اگر بھارت پاکستان کا پانی روکے کا گا تو وہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کریگا سندھ طاس معاہدہ بھارت کیساتھ دو جنگوں سیاہ چین اور کارگل جنگوں, میں بھی متاثر نہیں ہوا تو اب بھی نہیں ہوگا۔

سندھ طاس, معاہدہ بین الاقوامی معاہدہ ہے ورلڈ بینک اس کا گارینٹر ہے اگر بھارت نے معاہدے کو ختم کرنے کی کوشش کی تو پوری عالمی برادری پاکستان کیساتھ کھڑی ہوگی سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پانی کو روکے بغیر بجلی پیدا کر سکتا ہے اور ویسٹرن حصے پر بھارت نے 32 سے,زیادہ ڈیم بنا چکا ہے اگر معاہدہ توڑا گیا تو عالمی فورم سے رجوع کریں گے جس ممبر قومی اسمبلی شیریں مزاریں نے کہا کہ ورلڈبنک سہولت کار ہے گارینٹر نہیں ہے اگر بھارت ایسی جارحیت کرتا ہے تو کیخلاف اب تک کیا پیش رفت کی گئی ہے اور سیکرٹری خارجہ سندھ طاس معاہدے میں ورلڈ بنک کے کردار اور ان کی پوزیشن کو واضح کریں جس پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ورلڈ بنک سہولت کار ہے لیکن اگر بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ورلڈ بنک بھارت پر دباؤ دے سکتا ہے ۔

سیکرٹری خارجہ نے بھارتی جاسوس کی گرفتاری کے حوالے سے ایوان کو بتایا کہ دستاویزی ثبوت تیار کر رہے ہیں جلد دستاویزی ثبوت اقوام متحدہ میں پیش کریں گے اور دنیا کو بھارت کی پاکستان میں مداخلت بارے آگاہ کریں گے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی منافی کرکے پاکستان کی پانی روکا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوگا، بھارت کا پاکستان میں مداخلت سے متعلق دوسرا ڈوزیئر کی تیاری جاری ہے، آئندہ2,3ہفتوں میں عالمی رہنماؤں کو بھجوایا جائے گا، نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا ہے، سندھ طاس معاہدہ دوطرفہ معاہدہ ہے اسے یک طرفہ طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا ہے، معاہدے کے آرٹیکل12کے تحت پانی کی بہاؤں میں تبدیلی کی جا سکتی ہے تاہم روکا نہیں جا سکتا ہے، معاہدے میں ورلڈ بینک اور5عالمی ممالک ضامن ہے، انہیں خبردرا کیا ہے بھارت بجلی گھر بنا کے پاکستان کا پانی روک رہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کی مداخلت کی ایک چال ہے کبھی افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال ی جارہی ہے اور کبھی بلوچستان میں مداخلت کرتا ہے، لیکن ہندوستان کی یہ تمام چالیں کامیاب نہیں ہونے دینگے، انہوں نے کہا کہ دوسرے ڈوزیئر کی تیاری جاری ہے، انہیں عالمی رہنماؤں کو پاکستان میں بھارتی مداخلت کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا، بھارتی مداخلت کے بارے میں مزید شواہد ملے ہے اسکو اکٹھا کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کشمیر متازعہ علاقہ ہے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی اس بارے دعویٰ حقائق کے منافی ہے، جس طرح بھارت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کے اٹوٹ انگ ہے تو پھر کشمیر میں7لاکھ فوج کو کیوں تعینات کر دیا ہے، اتنے پر دوسرے روز پر تشدد واقعات ریکارڈ کیے جاتے ہیں، گزشتہ 70،80دنوں سے کرفیوں نافذ ہے، سیکٹروں کشمیری شہید اور درجنوں کو بینائی سے محروم کر دیے ہیں، اس پر تشدد واقعات سے مقبوضہ کشمیر کے علاقہ باقی ھندوستان میں بھی روازیں اٹھ گئی ہے کہ جمہوری ملک کے ہوتے ہوئے یہ تشدد واقعات کیوں رہنما ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ بھارت اڑی واقعے میں بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے سے تحقیقات کریں، اس تحقیقات کی رپورٹ پاکستان سے شیر کریں، بھارت بلا وجہ اور بغیر تفتیش کے پاکستان پر الزامات لگا رہے ہیں، اس حوالے سے دنیا کے اقوام کو آگاہ کیا جائے گا۔