گزشتہ 8سالوں میں 51 فوجی و سول ریٹائرڈ ا فسران کی بیرون ملک بطورسفیر تعیناتی کی گئی ،سرتاج عزیز

کنٹریکٹ سفیروں کی تقرری وزیراعظم کا خصوصی ا ستحقاق ہوتا ہے،سب سے زیادہ قیدی 242افغانستان سب سے کم 09قیدی مالدیپ کے جیل میں قید ہیں ، مشیر خارجہ نومبر تک وزیرستان کے تمام آئی ڈی پیز واپس چلے جائیں گے،فاٹا میں گزشتہ سال 3960ملین روپے خرچ کئے گئے، وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ

جمعرات 29 ستمبر 2016 11:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29ستمبر۔2016ء) مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی جانب سے ایوان کو تحریری طور پر بتایا گیا کہ گزشتہ 8سالوں کے دوران51افسران (فوجی و سول) کو ریٹائرمنٹ کے بعد مختلف ممالک میں بطور سفیر تعینات کیا گیا ہے جن میں سے11افسران ابھی تک اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔بیرون ملک واقع تمام مشنز پاکستانیوں کی ہر ممکن قانونی مدد کرتے رہے ہیں جبکہ موصولہ معلومات کی بنیاد پر افغانستان میں 242، بنگلہ دیش میں 72بھارت میں 231، مالدیپ 9، نیپال28 اور سری لنکا میں 82پاکستانی جیلوں میں قید ہیں۔

بدھ کو ایوان زریں میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خارجہ کی جانب سے تحریری طور پر بتایا گیا کہ کنٹریکٹ سفیروں کی تقرری وزیراعظم کا خصوصی ا ستحقاق ہوتا ہے مگر انکی اہلیت انتظامی تجربہ اور دیگر پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ 8سالوں کے دوران فارن سروسز کے 27اور افواج کے 24ریٹائرڈ افسران کو بطور سفیر مختلف ممالک میں تقرری کی گئی ہے جن میں سے5افسران ابھی تک اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں ان میں مسعود خالدچین میں ، رفت مہدی سپین میں، عباس جیلانی امریکہ میں، عارف محمود سربیا میں اور کامران شفیع کیوبا میں ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔

اس طرح وائس ایڈمرل (ر) سید خاور علی مالدیپ میں، لیفٹنینٹ جنرل (ر) آغا عمر فاروق نائجیریا میں، میجر جنرل (ر) سید شکیل حسین سری لنکا میں، ایئر مارشل (ر) اطہر حسین بخاری شام میں اور میجر جنرل (ر) اطہر عباس یوکرائن میں ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں ۔ وزیر تجارت خرم دستگیر نے شگفتہ جمالی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پا کستان خطہ کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور ان ممالک سے تجارت کو بڑھانے پر اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔

ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ ترمیمی معاہد ے ایڈوانس لیول پر ہیں جبکہ چمن اور طورخم پر آئندہ مالی سال تک لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں آ جائے گا۔ جس کے بعد تجارت کو رجسٹرڈ کیا جا سکے گا۔ وفاقی وزیر سرحدی علاقہ جات عبدالقادر بلوچ نے ایوان کو بتایا کہ نومبر تک وزیرستان کے تمام آئی ڈی پیز واپس چلے جائیں گے اس وقت تک 70قید عارضی بے گھر افراد واپس جاچکے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا کی سیاسی جماعتیں و دیگر اسٹیک ہولڈرز فاٹا کو صوبہ بنانے کی تجویز دیں تو اس پر غور و غوض کیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران فاٹا میں 165سکیموں کے ذریعے 3960ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔