مسئلہ کشمیرپر قوم سمجھوتہ نہیں کر سکتی،بلاول بھٹو زرداری

مسئلے کا فوجی حل نہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ہوگا کرپشن معاملہ پر وزیراعظم نواز شریف کو احتساب کے کٹہرے میں لائیں گے عمران خان جب سولو فلائٹ کرتے ہیں تو دیگر سیاسی جماعتوں کے لئے مشکل ہوجاتی ہے‘ پانامہ لیکس عالمی سکینڈل ہے تحقیقات جلد ہونی چاہیں،کرپشن کے خاتمے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہوگا، پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

منگل 4 اکتوبر 2016 10:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4اکتوبر۔2016ء) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیرپر قوم سمجھوتہ نہیں کر سکتی اور اس کا فوجی حل نہیں اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ہوگا‘ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے معاملہ پر وزیراعظم نواز شریف کو احتساب کے کٹہرے میں لائیں گے۔ عمران خان جب سولو فلائٹ کرتے ہیں تو دیگر سیاسی جماعتوں کے لئے مشکل ہوجاتی ہے‘ پانامہ لیکسایک عالمی سکینڈل ہے جس کی تحقیقات جلد ہونی چاہیں۔

کرپشن کے خاتمے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مسئلہ کشمیر کی سنگین صورتحال ‘ پاک بھارت کشیدگی اور علاقائی سالمیت کے معاملے پر پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی قومی اسمبلی کے فلور پر وعدہ کیاتھا کہ کرپشن کی تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن یہ تحقیقات کا آغاز وزیراعظم نواز شریف سے ہی ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں پانامہ لیکس کی تحقیقات بارے بل پیش کیا گیا پیپلزپارٹی کا قانونی بل جلد منظور ہوجائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کرپشن کے معاملہ پر جس انداز میں نوجوانوں میں ایک نئی روح پھونکی ہے وہ قابل تحسین ہے تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک میں حصہ بننے بارے فیصلہ وقت پر کریں گے۔

پانامہ لیکس کی تحقیقات میں واحد رکاوٹ خود وزیراعظم نواز شریف ہیں۔ بلاول نے ملک کے وزیر خارجہ کی تعیناتی نہ ہونے پر بھی دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ اجلاس کو بریفنگ سیکرٹری خارجہ نے دی ہے حالانکہ یہ ذمہ داری وزیر خارجہ کی تھی۔ نواز شریف جو تیسری دفعہ وزیراعظم بنے ہیں انہوں نے ابھی تک وزیر خارجہ مقرر ہی نہیں کیا اور ان کی یہ منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب کسی مسئلے پر وزیراعظم بات کرتے ہیں تو یہ دو دوستوں کی بات نہیں ہوتی بلکہ دو ریاستی سربراہوں کی بات ہوتی ہے۔ وزیراعظم اگر دعوے کے مطابق احتساب کا عمل شروع کرتے تو قوم زیادہ متحد ہوتی ہم نے صرف کشمیر کے مسئلے پر حکومت کا ساتھ دیا ہے ۔ قومی سلامتی کے اہداف مل کر حاصل کرنے کیلئے اختلافات سے قطع نظر مسئلہ کشمیر پر حکومت کے ساتھ ہیں۔

احتساب کیلئے پیپلزپارٹی احتجاج کرے گی اور اس کا حجم بھی بڑا ہوگا اور حل بھی بتائے گی مسئلہ کشمیر پر متحد ہونا اس لئے ضروری تھا اگر ہم پوری قوم یکجہتی کے ساتھ جواب نہیں دیں گے تو انہیں سمجھ نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اور برے طالبان میں کوئی فرق نہیں رکھتے۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کے اجلاس میں سی پیک پر بھی بات ہوئی ہے اور سمجھتا ہوں کہ قومی اتحاد پر کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے او ریہ بات حیران کن ہے کہ تجربہ کار وزیراعظم اپنا وزیر خارجہ ہی مقرر نہیں کر سکا پیپلزپارٹی نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ تمام مسائل اور معاملات کا حل پارلیمنٹ کے ذریعے ہی نکالا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے ذاتی اختلافات نہیں تاہم سیاسی طو رپر اختلافات موجود ہیں پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے جدوجہد کی ہے۔ ہم ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہتے جس سے جمہوریت کمزور ہو۔ مشترکہ پارلیمنٹ اور آل پارتیز کانفرنس کا اجلاس ایک اچھا اقدام ہے تاہم انہوں نے دیر آید درست آید کے مترادف ہے۔